اسلام آباد(محمد اعظم گِل) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے احتجاج اور امن و امان کی صورتحال کو انصاف کی فراہمی کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا ہے، جمعرات کے دن کورٹ روم نمبر دو میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ معمول کے مطابق مقدمات کی سماعت کر رہا تھا کورٹ ایسوسی ایٹ نے جب شمال بنام ریاست کیس کی پکار دی تو روسٹرم پر کوئی نہ آیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ اور بنچ کے دیگر دو ججز نے سامنے کی نشستوں پر نظر دوڑائی جہاں نشستوں پر ایک درجن سے بھی سے کم افراد بیٹھے ہوئے تھے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ ڈپٹی پراسیکیوٹر پنجاب محمد جعفر کی طرف دیکھتے ہوئے بولے کہ آج کے امن وامان کے حالات کی وجہ سے مدعی نہیں آسکے مدعی کی عدم موجودگی میں اسے فائدہ ملنا چاہیے، ڈپٹی پراسیکیوٹر پنجاب نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں پراسیکیوشن کے لیے موجود ہوں، بنچ کے سربراہ جج جسٹس آصف سعید کھوسہ بولے کہ ہمارے ہاں کیس کبھی بھی التوا کا شکار نہیں ہوا، آج پہلی دفعہ کیس ملتوی ہورہا ہے اس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر پنجاب محمد جعفر نے کہا کہ کئی سالوں سے عدالت میں پیش ہورہا ہوں آج پہلی دفعہ آپکی عدالت میں کیس ملتوی ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا موجودہ امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے آج انصاف کی فراہمی متاثر ہوئی اور کیس کو سوموار تک ملتوی کرنا پڑ رہا ہے۔ یاد رہے آسیہ مسیح کیس کا فیصلہ جو سپریم کورٹ نے سنایا تھا جسٹس آصف سعید کھوسہ کیس سننے والے اس بنچ کا حصہ تھے بلکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 24صفحات کا اضافی نوٹ بھی لکھا تھا، دوسری طرف سپریم کورٹ میں سائلین اور وکلا کی حاضری بھی معمول سے کم رہی بہت سے وکلا کو ریڈزون کی طرف جانے والے راستے سیل اور ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ بروقت پہنچنے کے لیے گاڑیوں کو چھوڑ کر موٹرسائیکلوں کا بھی سہارا لینا پڑا۔
جسٹس کھوسہ
احتجاج، امن و امان کی صورتحال انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ، پہلی مرتبہ کیس ملتوی کر رہے ہیں: جسٹس آصف کھوسہ
Nov 02, 2018