سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کی معطلی کا حکم واپس لیتے ہوئے ، نیب، ایف آئی اے اور آئی بی پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے14 روز میں جواب طلب کر لیا ، جے آئی ٹی اعظم سواتی کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کرے گی ۔، عدالت نے وفاقی وزیر اعظم سواتی کو نوٹس جاری کر دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹیلیفون نہ اٹھانے پر پولیس سربراہ کو تبدیل کر دیا گیا، وضاحت کریں کیوں نہ اعظم سواتی کو نااہل کر دیا جائے، غیرمساوی لوگوں میں صلح نہیں ہوسکتی، اب نہیں چلے گا جب امیرچاہے غریب کودبالے جب چاہے صلح کرلے،تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائیں گے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کی سماعت کی ۔ اس دوران متاثرہ شخص نے عدالت کو بتایا کہ پولیس مجھے، میری بیوی، بیٹوں اور بیٹی کو پکڑ کرلے گئی، میں غریب آدمی ہوں، میرے ساتھ ظلم ہوا، عدالت عظمی نے معاملے کو درگزرکرنے کی اعظم سواتی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب نہیں چلے گا جب امیرچاہے غریب کودبالے جب چاہے صلح کرلے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی اپنے عہدے سے مستعفی ہوں، انہوں نے استفسار کیا کہ پولیس نے اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی۔آئی جی اسلام آباد جان محمد نے کہا کہ میں ملک میں موجود نہیں تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جوآپ کے بعد یہاں کام کررہے تھے انہوں نے کیا کارروائی کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے ایک ایف آئی آر درج کی اس میں سارمعاملہ کورہوتا ہے، اب اس ملک میں کسی کی بدمعاشی نہیں چلے گی۔انہوں نے کہا کہ علی ظفر آپ ہراس بڑے آدمی کے ساتھ آجاتے ہیں جو ظلم کرتا ہے، علی ظفر صاحب کیوں نا آپ کا لائسنس منسوخ کردوں۔بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ اسلام صلح صفائی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک صلح صفائی اسلام کا تحفہ ہے لیکن اس کا ناجائز استعمال ہوتا ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ صلح صفائی کوغریب کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ اسلامی روایات کا تقاضا ہے وزیربھی مستعفی ہو، وزیرکا یہ اقدام ریاست کے خلاف جرم ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیس پر62 ون ایف کا اطلاق ہوگا، صلح پر 62 ون ایف کے لاگو نہ کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ موجودہ حالات میں کام جاری نہیں رکھ سکتا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا واقعی آپ بطور آئی جی کام جاری نہیں رکھنا چاہتے۔آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ڈسپلن پسند ہوں، عدالت کا حکم ہوا تو کام جاری رکھوں گا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی کی تحقیقات کا معاملہ الگ کرتے ہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے احکامات کی معطلی کا حکم واپس لے لیا اور نیب، ایف آئی اے اور آئی بی پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل جے آئی ٹی کے لیے نام دیں، اور جے آئی ٹی سے 14 روز میں جواب طلب کر لیا ۔ جے آئی ٹی اعظم سواتی کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کرے گی ۔