دمشق+انقرہ(این این آئی+ اے پی پی)شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ترکی سے کوئی عداوت نہیں۔ ہماری دشمنی صرف صدر طیب اردگان اور ان کے ٹولے سے ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شامی صدر نے ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں ترکی اور روس کے درمیان طے پائے معاہدے کو عارضی قرار دیا۔ تاہم انہوں نے اسے ایک اچھا معاہدہ قرار دیا جس کے دور روس مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اس سے سب کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ یہ صرف نقصان کو کم کرتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں شمال مشرقی شام میں جلد ہی حکومت کی عمل داری کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی۔صدر بشارالاسد نے کہا کہ تمام سیاسی مواقع ختم ہونے کے بعد ادلب میں بھی ایسے منظر نامے کی توقع ہے۔ صدر اسد نے وعدہ کیا کہ تمام سرحدی علاقوں پر نہ صرف فوجی بلکہ انتظامی کنٹرول کی راہ بھی ہموار ہو گی۔کْردوں کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر صدر اسد نے وضاحت کی کہ ان میں سے بیشتر ہمیشہ شامی حکومت کے ساتھ رہے ہیں۔ادھرترکی نے شمال مشرقی شام سے حراست میں لیے گئے اٹھارہ شامی افراد کو رہا کر دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ شامی فوجی ہیں۔ ترک وزارت دفاع نے ان کی رہائی کی تصدیق کردی۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ انہیں کس کے حوالے کیا گیا ہے البتہ ترک بیان میں یہ کہا گیا کہ رہائی، روس کی ثالثی کے نتیجے میں عمل میں آئی۔ ترکی اور روس شام کے شمال مشرقی حصے میں مشترکہ گشت شروع کر دی ہیں۔ علاوہ ازیںترکی کے مختلف اضلاع میں جاری انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران 3 دہشتگرد ہلاک کر دیئے گئے۔ ترک محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مش اور دیار بکر اضلاع میں انسداد دہشت گردی کے فضائی آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانے تباہ اور 3 انتہا پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضائی آپریشن کے بعد تمام طیارے بحفاظت اپنے اڈوں پر واپس آ گئے ہیں۔