رحیم یار خان(اے این این+ صباح نیوز )لیاقت پور ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی شناخت کے بعد میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں ہیں۔جمعرات کی صبح کراچی سے پنڈی جانیوالی تیز گام ایکسپریس حادثے کی ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی گئیں ہیں۔ پاکستان ریلوے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق شیخ رشید کے اس موقف کی تصدیق ہوئی ہے کہ تیزگام میں آگ گیس سلنڈر پھٹنے کے باعث لگی۔ریلوے پولیس خان پور ملتان ڈویژن نے دفعہ 126 ، 427 اور 436 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔گزشتہ صبح پیش آئے حادثے میں74 افراد جاں بحق اور 82 زخمی ہوگئے تھے۔حادثے میں زخمی ہونیوالے 17افراد کو اس وقت شیخ زید ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے، جن میں سے چار کی حالت تشویش ناک ہے۔ بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال میں 12، لیاقت پور اسپتال میں 4 اور ملتان کے نشتر ہسپتال میں 5اور برن یونٹ میں 4زخمی زیر علاج ہیں۔رحیم یارخان کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں سے سترہ افراد کی شناخت ہوچکی ہے۔ شناخت کے بعدان کی متیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں ہیں۔ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونیوالے 58 افراد ایسے بھی ہیں جن کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر سخاوت رندھاوا کیمطابق فرانزک لیب کی ٹیم نے لاشوں کے نمونے لے لیے ہیں اور ممکنہ لواحقین سے میچ کیے جائیں گے۔لاشوں کو کول سینٹر میں ٹیگ نمبر لگا کر رکھا گیا ہے۔حادثے کے بعد علاقے کی فضا سوگوار رہی۔ سانحہ رحیم یار خان کے متاثرین کیلئے امدادی پیکیج کا اعلان بھی سیاسی نکلا۔ شیخ رشید نے انشورنس کی رقم کو حکومتی کھاتے میں ڈال دیا۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ پاکستان ریلوے اور پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کے مابین مسافروں کی لائف انشورنس کا باقاعدہ معاہدہ ہے۔ پاکستان ریلویز کی ٹکٹ خریدنے والا مسافر انشورنس کی رقم بھی ادا کرتا ہے۔ وزیر ریلوے نے متاثرہ مسافروں کی انشورڈ رقم کو ہی حکومتی مدد قرار دیدیا۔ سابق دور حکومت میں ریلوے اور انشورنس کمپنی میں معاہدہ ہوا جس کے تحت مسافروں کی ٹکٹوں میں انشورنس کی رقم بھی شامل کی جاتی ہے۔ حادثے کی صورت میں جاں بحق اور زخمی مسافروں کو انشورنس کی رقم دی جاتی ہے۔ انشورنس کمپنی جاں بحق افراد کو 15 لاکھ‘ شدید زخمیوں کو 5 لاکھ اور معمولی زخمیوں کو ایک سے 3 لاکھ روپے تک ادا کرے گی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ ریلوے اور وزارت ریلوے اپنے پاس سے کسی بھی جاں بحق اور زخمی مسافر کی امداد نہیں کر رہا۔ ترجمان ریلوے قرۃ العین فاطمہ نے کہا ہے کہ ریلوے نے اپنے مسافروں کی بہتری کیلئے انشورنس کمپنی سے معاہدہ کر رکھا ہے۔دریں اثناء فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز دوست علی لغاری لیاقت پور اور چنی گوٹھ کے درمیان ہونے والے تیز گام ایکسپریس کے حادثے کی انکوائری 8 اور 9 نومبر کو ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ملتان کے دفتر میں کریں گے جبکہ 12 نومبر کو میرپور خاص ریلوے سٹیشن پر بھی اسی حادثے کی انکوائری کی جائے گی۔ ترجمان کے مطابق انکوائری صبح 9 بجے شروع ہوگی، اگر کوئی شخص حادثے کے بارے میں کوئی معلومات یا گواہی دینا چاہتا ہے تو مذکورہ تاریخوں اور جگہوں پر حاضر ہوکر اپنا بیان جمع کرا سکتا ہے یا 15 نومبر تک تحریری طور پر لکھ کر فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز کے علامہ اقبال روڈ پر واقع دفتر میں بھی جمع کروا سکتا ہے۔ ریلوے انتظامیہ نے تیز گام ایکسپریس ٹرین کے حالیہ حادثے کے پیش نظر تمام ڈویژنوں اور مسافروں کو حفاظتی اقدامات کے تحت ہدایات جاری کی ہیں جس کے مطابق ریلوے کے ایکٹ 1890 کے سیکشن 59(1) کے تحت کوئی مسافر یا ریلوے ملازم ٹرین میں سفر کے دوران کوئی خطرناک یا جارحانہ سامان نہیں لے کر جاسکتا۔ اس کے علاوہ کوچنگ ٹیرف (ii) کے آرٹیکل 5، 6 کے تحت کوئی بھی دھماکہ خیز مواد خطرناک یا جلا دینے والا سامان لگیج وین میں بک نہیں کروا جاسکتا۔ دریں اثناء سانحہ تیزگام میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے مسافروں کے مکمل فہرست و کوائف جاری کردئیے گئے ،متاثرین کا تعلق جہلم، سرگودھا، شیخوپورہ ، میر پور خاص ، کراچی، حیدرآباد ،صادق آباد، خانپور،ایبٹ آباد، عمر کوٹ سے ہے۔13 جاں بحق افراد کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئیں۔60 افراد کی میتیوں کی تاحال پہچان نہ ہو سکی۔46 مسافر ملتان، رحیم یار خان اور لیاقت پور کے ہسپتالز میں زیر علاج ہیں جبکہ شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان میں15 مریض تشویش ناک حالت ،نشتر ہسپتال ملتان میں 9 مریض تشویشناک حالت ،بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال میں بھی 9 مریض ،تحصیل ہیڈکوارٹر لیاقت پور میں 11مریض زیر علاج ہیں جبکہ متعدد زخمی مسافروں کی حالت تشویشناک ہے۔