سری نگر (نیٹ نیوز + کے پی آئی) بھارتی فوج نے اپنے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر سیف میر کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں میں اکتوبر 2020 میں ایک خاتون سمیت23 کشمیریوں کو شہید کیا۔ کے پی آئی کے مطابق شہید ہونے والوں میں ماورائے عدالت جعلی مقابلے میں شہید3 نوجوان بھی شامل ہیں۔ بھارتی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں دو خواتین بیوہ اور تین بچے یتیم ہوگئے۔ اس عرصے کے دوران، علاقے میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گولیوں، چھروں اور آنسو کے گولے فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں 42افراد زخمی ہوئے۔ بھارتی فورسز نے اکتوبر 2020 میں 96 افراد کو گرفتار کیا اور سات رہائشی مکانات اور ڈھانچے تباہ کر دیئے۔ مختلف علاقوں میں 363 محاصرے اور تلاشی آپریشن کیے گئے۔ محاصرے اور تلاشی آپریشن کے دوران پانچ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ بھارتی حکومت نے بھارتی صنعت کاروں کے لیے کشمیر میں 24 ہزار کنال اراضی حاصل کر لی ہے جبکہ مزید 24 ہزار کنال اراضی جلد ہی حاصل کر لی جائے گی۔ 24ہزار کنال(300 ایکڑ) اراضی انڈسٹری اینڈ کامرس محکمہ کے نام منتقل کر دی گئی ہے۔ اخبار کے مطابق یہ اراضی جموں، کٹھوعا، اودھم پور، سامبا، راجوری، پونچھ، بارامولا، بڈگام، پلوامہ اور اسلام آباد میں حاصل کی گئی ہے۔ انڈسٹری اینڈ کامرس محکمے کے سیکرٹری منوج کمار نے اخبار کو بتایا ہے کہ 24 ہزار کنال اراضی محکمے کے نام ٹرانسفر ہو گئی ہے جبکہ مزید 24 ہزار کنال اراضی محکمہ جنگلات سے این او سی ملنے کے بعد جلد ہی ٹرانسفر ہوجائیگی۔ نئی دہلی میں قائم جموں وکشمیر ہاؤس کشمیر کے پاس ہی رہے گا جبکہ لداخ کو نئی دہلی میں دیگر4 عمارتیں ملیں گی۔ جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق جموں وکشمیر بینک میں 8.23فیصد حصص لداخ کو ملیں گے۔ جموں وکشمیر بینک کے بورڈ میں ڈائریکٹر کا ایک عہدہ لداخ کے لیے ہوگا۔ بجلی کے شعبے میں مزید 25 میگاواٹ کے پی پی اے ایس کو لداخ منتقل کیا گیا ہے۔کے پی آئی کے مطابق جموں وکشمیر سے325 اضافی گزیٹیڈ پوسٹیں لداخ کو منتقل کردی گئیںجبکہ مجموعی طور پر 3000 اضافی نان گزیٹیڈ پوسٹوں کو لداخ میں منتقل کردیا گیا ہے۔ سری نگر کے نواحی علاقے رنگریٹھ میں داخلی و خارجی راستوں کو بند کر کے سرچ آپریشن کیا گیا جس کے دوران قابض بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو شہید اور دوسرے کو حراست میں لے لیا۔ کشمیر پولیس کے آئی جی وجے کمار نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ خفیہ اطلاع پر حزب المجاہدین کے امیر ڈاکٹر سیف اللہ کو گرفتار کرنے گئے تھے تاہم مزاحمت کا سامنا ہونے پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ ان کے ایک ساتھی کو حراست میں لیا گیا ہے۔ 31 سالہ سیف اللہ کی شہادت کی خبر پر سری نگر میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جس کے دوران مظاہرین نے بھارتی فوج پر پتھراؤ کیا ’’ گو انڈیا گو‘‘ ’’ہم کیا چاہتے۔۔۔ آزادی‘‘ کے نعرے لگائے۔ بھارتی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنوں کا بے دریغ استعمال کیا اور آنسو گیس کے شیلز پھینکے۔ دوسری جانب حزب المجاہدین کی جانب سے اس خبر پر کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ رواں برس مئی میں حزب المجاہدین کے آپریشنز کمانڈر ریاض نائیکو کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد سیف اللہ میر نے گروپ کی کمان سنبھال لی تھی۔