براہموس، غوری اور ن لیگی میزائل

پہلے ن لیگی میزائل کی بات ہو جائے جس کی گھن گرج بھارتی میڈیا پر گونج رہی ہے۔یہ ایک خود کش میزائل ہے، پاکستان میںنواز شریف کی تقریر کے بعد سے خود کش دھماکوںکا  شیطانی رواجٔ چل نکلاہے ۔ساتھ ہی کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کواشارہ مل جاتا ہے کہ توپوں کے دہانے کھول دو، اس بار ایک نئی رسم چل نکلی ہے خو د کش بیانات کے میزائل بھی داغے جا رہے ہیں۔براہموس میزائلوں کا قصہ یہ ہے کہ جب ستائیس فروری کو بھارت کے دو جہاز پاکستان نے مار گرائے اور ان میں سے ایک کے ہواباز ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زندہ  پکڑ کر جنگی قیدی بنا  لیاتو  نئے دور کے ہٹلر ، ہلاکو اور چنگیز خان یعنی نریندر مودی کے اوساں خطا ہو گئے اور اس نے حواس باختہ ہو کر اٹھائیس فروری اور یکم مارچ دو ہزار انیس کی شب کو پاکستان پر حملے کے لئے براہموس میزائل نصب کر دیئے تو پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھی تھیں،اس نے  جھٹ سے اپنے تمام میزائل بھارتی نشانوں پر نصب کر دیئے اور چند غوری میزائلوں کا رخ اسرائیل کی طرف کر دیا، دنیا کو علم ہو گیا کہ یہ ایک  کنونشنل جنگ نہیں بلکہ ایٹمی تصادم کی نوبت آ گئی ہے تو پہلے مرحلے میں امریکہ نے اسرائیل کو غوری میزائلوں کے توڑ کے لئے  اپنے بحری بیڑے سے میزائل شکن ہتھیار فراہم کئے مگر جب دیکھا کہ ان سے  شاید اسرائیل تو بچ جا ئے  مگر درمیانی علاقہ سارا بھارت راکھ بن جائے گا تو ایٹمی تصادم رکوانے کی کوششیں شروع ہو ئیں، انڈیا نے اپنے براہموس میزائل ہٹالئے تو پاکستان نے بھی تحمل کا مظاہرہ کیا۔یکم مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے ٹی وی پر مختصر تریں خطاب کیا کہ کل رات ایٹمی تصادم کی نوبت آ گئی تھی، یہ کہتے ہوئے نہ ان کی ٹانگیںکانپ رہی تھیں اور نہ چہرہ پسنیے سے شرابور تھا۔بھارت اگر میزائل حملے سے باز نہ بھی آتا تو اس کا وہی حشر ہوتا جوچھبیس فروی کو دن کی روشنی میں اس کے ابھی نندن کا ہوا تھا۔ بھارتی میزائلوں کے بارے میں ایک مستند گواہی ایک ہندو محقق کی ہی دوں گا جس سے  میں اپریل دو ہزار میں کیلی فورنیاسے  سو میل آگے  بحرالکاہل کے ساحلی قصبے مانترے میں ملا تھا۔ اس نے چار انڈین ایڈیٹروں کی موجودگی میں یہ کہا تھا کہ وہ سیالکوت میںپیدا ہوا اور بھارت چلا گیا  تھا۔ اس نے ہمیں بتایا کہ بھارت کے دھماکوں کو  عالمی ماہرین  ناکام دھماکے خیال کرتے ہیں، خاص طور ہائیڈروجن بم کے تجربے کا جو دعوی کیا  گیاتھا اسے ماننے کو  ماہرین تیار نہیں ہیں اسی طرح بھارتی میزائلوں کے تمام تجربے ناکام ر ہے اور ان کا بٹن دباتے ہی یہ میزائل  وہیں پھٹ جاتے  اورآس پاس کھڑے  لوگوںکو موت کے منہ میں دھکیل دیتے ۔اس کے مقابلے میں انڈین ایکسپرٹ نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی تجربے مکمل طو پر کامیاب رہے اور جہاں تک میزائلوں  کاتعلق ہے تو پاکستان کو اپنے میزائلوں پر اس قدر اعتماد تھا کہ اس نے اپنا پہلا ہی میزائل تجربہ پورے  ملک کی آبادی کے اوپر سے گزار کر کیا۔ یہ ایسا رسک ہے جو کوئی مول نہیں لیتا۔ابھی نندن پہلا بھارتی ہوا باز نہیں جسے پاکستان نے جنگی قیدی بنایا اور بعد میں رہا کر دیا۔ پینسٹھ کی لڑائی کے عین آخری دن بھارت کے ایک ہوا باز کو لاہور کے نواح میںمار گرایا گیا۔ وہ جنگی قیدی بنا اور جینیوا کنونشن کے تحت اس سے ذاتی معلومات مانگی گئیں تو پتہ چلا وہ تو فیلڈ مارشل ایوب خان کے ایک بیچ میٹ بھارتی فیلڈ مارشل کے سی کری آپا کا بیٹا ہے۔ ایوب خان نے  فیلڈ مارشل کری آپا کو پیغام بھیجا کہ وہ اپنے بیٹے کو لے جا سکتے ہیں یہ کہتے ہوئے نہ تو  فیلڈ مارشل ایوب خان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور نہ اس کا چہرے سے پسینے کے قطرے ٹپک رہے تھے،۔ بہر حال بھارتی فیلڈ مارشل نے ایوب خان  کا شکریہ ادا کیاا ور کہا کہ جب سارے جنگی قیدی رہا ہوں گے اس کا بیٹا بھی واپس  آجائے گا ۔ ننانوے کی کارگل وار میںبھی پاکستان نے بھارت کے دو  جنگی طیارے مار گرائے۔ ایک طیارے کے اسکواڈرن لیڈر نے زمین پر گر کر محسوس  کیا کہ وہ تو پاکستان کے علاقے میںگرا  ہے اور جنگی قیدی بنا لیا جائے گا تواس نے  اپنے ہی پستول سے خو دکشی کر لی دوسرے جنگی طیارے کا ہوا باز، کم بم پتی نچی کو زمین پر گرتے ہی قیدی بنا لیا گیا۔ اس کی ضروری مرہم پٹی کی گئی اور کسی اور نے نہیں وزیراعظم میاںنواز شریف کی حکومت نے آٹھ دن بعد خیر سگالی کے طور پر  اسے رہا کر دیا۔ اس کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے شاید نوز شریف کی ٹانگیں کانپ رہی ہوں گی  اور شاید اس کے چہرے سے پسینے  کے قطرے بھی چھوٹ رہے ہوں گے۔ اس بارے نواز شریف ہی کوئی وضاحت  فرماسکتے ہیں۔میں ملکی میڈیا کے چینلز گھماتا ہوں تو یہی قصہ سن سن کر کان پک گئے ہیں اورمیں انڈیا کے چینلز گھماتا ہوں تو ابھی نندن کا قصہ چھڑا ہوا ہے۔  ان کے عفریت نما اینکر کانپتی ٹانگوں اور پسینے سے شرابور چہرے کا ذکرمنہ بگاڑبگاڑ کر کرتے ہیں۔ بھارت کو یہ زہر آلودبیانیہ ہمارے میر صادقوں اور میر جعفروں سے ملا ہے ۔ اس گھر کو آگ لگ گئی گھرکے چراغ سے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان نے اس زہریلے بیانیے کی شدید  مذمت کی ہے۔مگر ن لیگ کو پاکستان اور اس  کی فوج کے جذبات اور احترام کا پاس لحاظ ہوتا تو یہ گند نہ اچھالتے۔نئے دور کے  میر صادق اورمیر جعفر  جانتے ہی ہوں گے کہ جب گیارہ مئی اٹھانوے کو واجپائی نے پانچ ایٹمی دھماکے داغ دیے تھے تو اگلے دو ہفتوں سے زائد عرصے تک کیا ہمارے وزیر اعظم کی ٹانگیں کپکپاتی رہیں وہ سوچتے رہے کہ کلنٹن سے دو ارب ڈالر لے کر اس کپکپی پر قابو پا لوں ۔مگر میرا مرشد مجید نظامی اس کے سامنے مضبوط اورتوانا ٹانگوں کے ساتھ کھڑا ہوکر کہنے لگا کہ نواز شریف تم دھماکے نہیں کروگے تو قوم تمہاری حکومت کا دھماکہ کر دے گی ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...