ملتان(خصوصی رپورٹر)نشتر کے ڈاکٹرزکی مبینہ غفلت سے لڑکی کی ہلاکت، ایک سال سے انکوائری نامکمل تفصیل کے مطابق ایک سال قبل بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان شعبہ اکاؤنٹس کے اسٹنٹ عابد حسین کی جواں سالہ بیٹی کو سانس کی شکایت پر نشتر ہسپتال کے وارڈ نمبر 28میں داخل کرایا گیا جہاں سے ایک روز بعد کرونا وارڈ میں شفٹ کر دیا گیا حالانکہ کہ بچی کو کرونا کے حوالے سے کوئی شکایت نہ تھی اور بعدازاں فوری طور پر وارڈ نمبر 23 میں بھیج دیا گیا جہاں مریضہ کے پھیپھڑوں میں ٹیوب لگا دی گئی اور ڈاکٹر وقاص نے ڈاکٹر معصومہ کو ٹیوب چیک کرنے کی ہدایات جاری کیں تو ڈاکٹر نے ٹیوب کو بغیر سوچے سمجھے کھینچ دیا اور سانسیں اکھڑتے ہی مریضہ جاں بحق ہوگی لڑکی کے والد کی شکایت پر وائس چانسلر نشتر ہسپتال نے مبینہ غفلت کی انکوئری کے احکامات جاری کیے جس کے بعد تاحال ڈاکٹر کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اور ذرائع کے مطابق ایک دوسرے کو بچانے کے لئے بھرپور مدد کر رہے ہیں اور ایک سال گزرنے کے باوجود انکوئری کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی ہے اور والدین شدت غم سے نڈھال ہیں دوسری جانب اسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسربہاالدین زکریا یونیورسٹی عابد حسین نے وزیراعظم پورٹل پر بھی نشتر ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کی شکایت درج کرائی ہے۔