اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے انکی آسٹریلین ہم منصب ماریس پین نے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ شاہ محمو د قریشی نے کہا کہ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات، مشترک تاریخی حوالوں، عوامی روابط اور کرکٹ سے لگاؤ جیسے یکساں عوامل سے عبارت ہیں۔ جبکہ پاکستان، آسٹریلیا کے ساتھ اقتصادی، تجارتی، تعلیمی، دفاعی، زرعی و سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کا متمنی ہے۔ پاکستان، افغانستان میں بدامنی کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ عالمی برادری، افغان شہریوں کی معاشی و انسانی بنیادوں پر معاونت کے لیے ٹھوس اور مئوثر اقدامات اٹھائے۔ شاہ محمو د قریشی نے کہا کہ آسٹریلیا میں مقیم ایک لاکھ پچیس ہزار سے زائد پاکستانی اور مختلف آسٹریلوی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بارہ ہزار سے زائد طلباء دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہیں۔ وزیر خارجہ نے آسٹریلوی ہم منصب کو کرونا وبا کے باعث آسٹریلیا میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء کو درپیش سفری مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے، ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کی ضرورت پر زور دیا۔ تعلقات مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور وزیر خارجہ نے آسٹریلوی وزیر خارجہ کو دورہء پاکستان کی دعوت دی۔ جسے انہوں نے قبول کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر ملک کے آئین میں تبدیلی کی جا سکتی ہے تو قانون میں کیوں نہیں کی جا سکتی۔ قوم کی بہتری کے لیے جہاں قانون سازی یا رولز پر نظرثانی کرنی پڑی ہم کرجائیں گے۔ فارن منسٹر پورٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقصد صرف یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں تک اپنی وسائل بڑھا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 85 ممالک کے ساتھ ورچوئل لنک کے ذریعے منسلک ہیں۔ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانی اثاثہ ہیں اور آج ان کی قوت یہ ہے کہ وہ پاکستان کی برآمدات سے زیادہ زرمبادلہ دیتا ہے۔ ہر حکومت کی کچھ ترجیحات ہوتی ہیں اور ہماری ترجیح اوورسیز پاکستانیوں کی رسائی حاصل کر کے ان کے مسائل کو دور کرنا ہے۔