قارئین کرام:خوشاب فارسی کے دو الفاظ ’’خوش‘‘ اور ’’ آب‘‘ کا مجمو عہ ہے جس کے معنی ’’خوش یعنی تسکین خوشی مقامی لفظ اور آب کے معنی پانی کے ہیں، خوشاب دریائے جہلم کے مغربی کنارے پر آباد صوبہ پنجاب شہرچکوال،میانوالی، بھکر، جھنگ ، جہلم اور سرگودھا سے ملحقہ ایک تاریخی قدیمی علاقہ ہے۔ دریا، سرسبز میدان، کوہسار اورصحرا سے مزین اس شہر کی تازیخ موہنجوڈرو اور ہڑپہ سے بھی پرانی ہے۔روایات کے مطابق یہاں پانچ ہزار سال پرانی انڈس ویلی تہذیب گندھارا ٹیکسلا جیسی تہذیب و تمدن کی آباد شدہ دیہاتوں میں سے ایک دیہات جہاں ویدک سنسکرت اور ہند آریائی زبان کے لہجے بولے جاتے ہیں، ا س کاپہاڑی سلسلہ کوئلہ اور نمک کی کانوں سے مالا مال ہے اسکے علاوہ یہاں پر جپسم بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔خوشاب میں واقع جوہر آباد کو ماضی میں کیپٹل سٹی بنایا جانا تھا مگر اس منصوبے پر عمل درآمد نہ ہوسکا جس کے اسلام آباد کو کیپٹل سٹی بنادیاگیا تھا۔1968 اور 1969 کے دوران ضلع خوشاب کے پہاڑی سلسلے میں مائننگ کا کام شروع ہواتھا جس کیلئے پنجاب کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر صوبوں کے اضلاع سے لوگوں نے روزگار کی غرض سے اس مائننگ ایریا کا رخ کیا جس میں خصوصاً خیبر پختونخواہ کے لوگ شامل ہیں۔پہاڑی سلسلوں کے ساتھ ساتھ زیادہ تر علاقہ جنگل پر محیط ہونے کی وجہ سے یہ ضلع جرائم پیشہ افراد کیلئے کسی جنت سے کم نہ تھا۔ اسی جغرافیائی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خیبر پختون خواہ سے کئی جرائم پیشہ افراد جن میں منشیات فروش، اسلحہ اسمگلرز اورسنگین جرائم کے اشتہاری ملزمان شامل تھے انہوں نے اس ضلع کے پہاڑوں اور جنگل کو اپنا مسکن بنا لیا تھا۔ جس کی وجہ سے اس علاقہ سے ملحقہ تمام دیہات کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلنا شروع ہو گیااور یہ علاقہ نو گو ایریا کی حیثیت اختیار کرنے لگ گیا۔ اس علاقہ میں گورنمنٹ کی رٹ کو قائم کرنے کیلئے متعدد مرتبہ چھوٹے بڑے آپریشنز عمل میں لائے گئے جس میں پولیس کو خاطر خواہ کامیابی بھی حاصل ہوئی لیکن پولیس کی مستقل موجودگی نہ ہونے کی وجہ سے یہ جرائم پیشہ عناصر دوبارہ سرگرم ہونے میں کامیاب ہوتے رہے۔ ان اپریشنز کے دوران جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے پولیس کے ساتھ مزاحمت بھی ہوتی رہی فائرنگ کے تبادلہ میں کچھ جوان زخمی بھی ہوئے۔کئی ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا جن کے خلاف مقدمات چلائے گئے اور سزا بھی دلوائی گئی۔ اس تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے خوشاب کے ان علاقوں میں ایک جامع آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کو آپریشن پیاری مائن2021 کا نام دیا گیا۔اس آپریشن کو کامیاب بنانے کیلئے آر پی او سرگودھا رینج اشفاق احمد خان نے ڈی پی او خوشاب محمد نوید کی زیرنگرانی خصوصی ٹیمیں تشکیل دی۔جنہوں نے خوشاب میں ہونے والے جرائم اسکی جغرافیائی کیفیت کا جائزہ لیااور مائنز ایریاکے مسلے کو چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے اس پر کام کا آغاز کیاانہوں نے تمام ذیلی اداروں کو اپنے ساتھ ملاکر مکمل پلاننگ سروع کی اور علاقہ سے متعلق انٹیلی جنس معلومات کو اکٹھا کیا گیا۔جس کی روشنی میں جرائم پیشہ عناصر کے کی جانیوالی کارروائی کیابتدائی عمل کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجہ میں 3 جرائم پیشہ عناصر ہلاک ہوئے اور 3ہی زخمی ہوئے تھے جس کے بعد ڈی پی او خوشاب محمد نوید نے اپنے فیصلہ کن اقدمات لینے کا اعادہ کیا اور دیگر ایجنسیز کے ساتھ مل کر ایک گرینڈ آپریشن کا آغاز کیا جس میں ضلع کے تمام افسران نے حصہ لیا۔اس آپریشن کی کامیابی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیاانٹیلی جنس اکٹھی کی گئی۔آپریشن کی کامیابی پر خوشاب پولیس نے دربار حیات المیر پر پولیس کی مستقل چیک پوسٹ قائم کی تاکہ پولیس کی 24گھنٹے موجودگی کو یقینی بنایا جاسکے اور ان شرپسند اور خوف کی علامت بننے والے مجرمان کو دوبارہ سراٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔اس وقت مائنز ایریا میں پولیس کی بھاری نفری ہر وقت موجود ہے جس میں ایلیٹ کے جوان بھی شامل ہیں اور ڈی ایس پیز کی زیرنگرانی وقتاًفوقتاً سرچ آپریشنز کیے جاتے ہیں۔ علاقہ کے عوام نے خوشاب پولیس کے اس اقدام کو خوب سراہا اور اس کو اپنے لیے امن کا ضامن خیال کیا۔