امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ پاکستان کو جہاں معاشی بدحالی اور سنگین نوعیت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ وہاں ایک مسئلہ نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کا بھی ہے۔بد قسمتی سے ملک میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ان میں زیادہ تعداد 21سے 30سال کے نوجوانوں کی ہے۔ صرف 9ماہ میں منشیات کی لعنت سے لاہور میں 364افراد جان بحق ہو گئے جو کہ بزدار حکومت کی نااہلی کا واضح ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نشہ معاشرے میں ایک ناسور بن چکا ہے۔ رہی سہی کسر حکومت نے بھنگ کی کاشت کرکے پوری کردی ہے۔ ملک میں نشہ استعمال کرنے والوں کی تعداد ستر لاکھ کے قریب ہے۔ جن میں سے چالیس لاکھ باقاعدگی سے اس لعنت میں مبتلا ہیں۔ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان نشہ استعمال کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔ پاکستان میں 8لاکھ افرادباقاعدہیروئن استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں سالانہ استعمال ہونے والی ہیروئن کی مقدار چالیس ٹن سے زائد ہے۔ منشیات فروش سوٹن ہیروئن افغانستان سے پاکستان ا سمگل کرکے بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کی جاتی ہے۔ ہر سال منشیات کی تجارت سے 2ارب ڈالر سے زائد کا کالا دھن حاصل کیا جارہا ہے۔ جبکہ حکومت اور دیگر متعلقہ ادارے اس حوالے سے مجرمانہ غفلت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ ہر سال 40ہزار افراد منشیات کا عادی بن رہے ہیں۔ اس کے تدارک کے لیے حکومت کچھ نہیں کررہی۔ ملک سے منشیات کا خاتمہ ایک چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت سنگین قسم کے مسائل سے دوچار ہے۔ حکمرانوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ منشیات کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔