کراچی (کامرس رپورٹر) گیلپ پاکستان نے 2022 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے نتائج جاری کردیے ہیں۔سروے کے نتائج کے مطابق بزنس کمیونٹی اپنے کاروباری حالات کے حوالے سے انتہائی حد تک مایوسی کا شکا ر ہے۔اس مایوسی کی اہم وجہ ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال ہے ۔ اس سروے میں ملک بھر کے مختلف کاروبار سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے کا جائزہ لیا گیا۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے تینوں اسٹرینڈز2022کے دوران منفی رجحان کوظاہر کرتے ہیں۔ اس عرصے کے دوران نہ صرف موجودہ بلکہ مستقبل میں بھی کاروباری حالات کے حوالے سے اعتماد میں بہت زیادہ کمی دیکھی گئی ہے۔ گیلپ پاکستان کے بزنس انڈیکس کی تاریخ میں اعتماد کی یہ شرح سب سے کم ہے۔سروے کے نتائج کے مطابق 2022کی پہلی سہ ماہی کے 32فیصد کے مقابلے میں چوتھی سہ ماہی میں کاروباری افراد کا اعتماد منفی 31فیصد رہا ۔وویڈ19میں اضافے کے بعد،کاروباری اداروں نے 2021-22کے درمیان زیادہ اعتماد کااظہار شروع کیا تھا، 2022کے آغاز میں اعتماد کی شرح میں اضافہ ہوا لیکن یہ شرح اس سال کے اختتام میں کم ہوگئی۔ موجودہ کاروباری حالات کے اسکور میں 63فیصد کمی کی اہم وجہ مسلسل سیاسی عدم استحکام ہوسکتا ہے۔ سروے کے نتائج کے مطابق 65فیصد کاروباری اداروںکے مطابق انھیں بدترین حالات کا سامنا ہے۔ا پنے کاروباری حالات کو بہت خراب سمجھنے والے کاروبار ی اداروں کی تعداد میںنمایاںاضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور اس سال گیلپ پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے نیٹ اسکور میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے، صنعتی مشینری سے تعلق رکھنے والے کاروباری ادارے باقی تمام کاروباری اداروں کی نسبت بہترین کام کر رہے ہیں، ان میں اچھے حالات کا ظہار کرنے کی شرح 75فیصد پائی گئی۔ کپڑے اور گارمنٹس کی دکانوں کے مالکان کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان میں سے 81فیصدنے خراب کاروبار ی حالات کی اطلاع دی۔ مستقبل کے کاروباری حالات کے حوالے سے بھی بزنس کمیونٹی کی مایوسی میں اضافہ ہورہا ہے۔مستقبل کے کاروباری حالات کے حوالے سے بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے نیٹ اسکور میں سال کے آغاز کے بعد 50فیصد کمی آئی ہے اور 2022کی پہلی سہ ماہی کے 40فیصد مثبت کے مقابلہ میں اس سہ ماہی میں نیٹ اسکور منفی 10فیصد رہا۔ مستقبل کے کاروباری حالات کے اسکور میں کمی مہنگائی میں اضافے اور ڈالر کی قدر میں اضافہ اہم وجوہات ہیں۔ اسی طرح ملکی سمت کے بارے میںکیے گے سوال کے جواب میں کاروباری برادری کا نقطہ نظر سب سے زیادہ مایوس کن ہے اور 2022کی چوتھی سہ ماہی میں صرف 12فیصد شرکاء کاکہنا ہے کہ پاکستان درست سمت میں جارہا ہے ۔ ملک کی سمت کے حوالے سے سروے کا اسکور منفی 75فیصدہے جوکہ اس سال کے آغاز کی نسبت 63فیصد کم ہے۔ کاروباری اداروں میں گزشتہ ویو کی نسبت 32فیصد کی زائد شرح نے اس رائے کا اظہار کیا کہ آج کل ملک غلط سمت میں جا رہاہے۔پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 15فیصد سے کم کاروباری اداروں کا اس بات پر یقین ہے کہ ملک صحیح سمت میں جا رہا ہے جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک چوتھائی کاروباری ادارے اس بات پر یقین رکھتے ہیںکہ ملک صحیح سمت جا رہا ہے۔ 2022کی پہلی سہ ماہی کی طرح اس سہ ماہی میں بھی مہنگائی کے مسئلے کا سب سے زیادہ تذکرہ کیاگیااور کاروباری ادارے چاہتے ہیںکہ 2022کے آخر تک حکومت مہنگائی کے مسئلے کو حل کرے۔ اسی طرح گزشتہ سہ ماہی کی نسبت لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے والے کاروباری اداروں کی شرح میںبھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چوتھی سہ ماہی میں لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے والے کاروبار اداروں کی شرح 72فیصد پائی گئی جو کہ گزشتہ ویو کی نسبت 44فیصد اور پہلے ویو کی نسبت 11فیصد زیادہ رہی۔ لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے والے کاروباری اداروں میں سے 19فیصدنے روزانہ 2 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ رپورٹ کی۔ 81فیصد کاروباری افراداب اس بات پر یقین نہیں رکھتے ہیں کہ پاکستان کا عدالتی نظام منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور بد عنوانی سے پاک ہے، یہ شرح 2022کی پہلی سہ ماہی (گزشتہ ویو جس میں یہ سوال پوچھا گیا تھا) کی نسبت7فیصد زیادہ ہے۔ دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کی نسبت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر کاروباری افراد اس حوالے سے غیر متفق ہیں کہ عدالتی نظام منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور بد عنوانی سے پاک ہے، اور مجموعی طور پر تمام صوبوں میں عدالتی نظام پر عدم اعتماد کی سطح زیادہ ہے۔ تقریبا ایک چوتھائی (26فیصد)کاروباری ادراروںنے ٹیکس حکام کا ان کی کمپنی کا سرکاری طور پر وزٹ، معائنہ کرنے کی اطلاع دی، یہ شرح گزشتہ ویو کی نسبت 12فی صد کم ہے۔ دونوں ویوزکے نتائج کا اگر موازنہ کیا جائے تو اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ٹیکس حکام نصف سے زائد کاروباری اداروں کا دورہ کرنے میں ناکام رہے۔گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور گیلپ پاکستان بزنس کانفیڈنس انڈیکس پاکستان کے چیف آرکیٹیٹک بلال اعجاز گیلانی کا کہنا ہے کہ ــ"گیلپ بزنس کانفیڈنس رپورٹ 2022کی چوتھی سہ ماہی میں کاروباری حالات کے حوالے سے ایک تاریک تصویر سامنے آئی ہے جس سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ 6ملین سے زائد چھو ٹے، درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں پر مشتمل کاروباری کمیونٹی ملک کی سمت کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار کے موجودہ اور مستقبل کے حالات کے حوالے سے بھی فکر مند ہے۔ 2019 میں جب گیلپ پاکستان کی جانب سے اس پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا اس انڈیکس کے اعدادو شمار سب سے زیادہ خراب پائے گئے جس میں کوویڈ 19-کا وقت بھی شامل ہے۔ کاروباری کمیونٹی نے تین سب سے اہم مسائل کا حوالہ دیا ہے جس میں مہنگائی جو کہ صارفین کی قوتِ خرید کو کم کررہی ہے، لوڈشیڈنگ جو کہ پیداوار کی صلاحیت کومفلوج کررہی ہے اور ملک کی سمت کے حوالے سے رائے کا فقدان شامل ہے۔ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی جب پاکستان کو کئی دہانیوں کے بعد آنے والے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا اور مستقبل میں کم ہوتی ہوئی فصلیں بھی تشویش کا باعث ہیں ۔ پاکستانی کاروباری برادری موجودہ حکومت کے مضبوط اور فیصلہ کن اقدامات کی منتظر ہے۔ یہ سروے گیلپ پاکستان کی جانب سے سال میں چار بار منعقد کیے جانے والے بزنس کانفیڈنس سروے کی آٹھویں سیریز ہے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کسی بھی ملک میںکاروباری افراد کی رائے کو جانچنے کا ایک اہم بیرومیٹر ہے اوریہ پالیسی بنانے والی افراد کی جانب سے دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ سروے 2022 کی آخری سہ ماہی میںپاکستان بھر میں تقریباـ750کاروباری افراد سے کیا گیا۔