لندن (عارف چودھری +نیٹ نیوز) مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کو این آر او نہیں مل رہا، ابھی تو مزید سچ سامنے آئیں گے، موجودہ لانگ مارچ کے پیچھے ادارہ نہیں ایک، دو افراد ہوسکتے ہیں۔ عمران خان کا وقت ختم ہو گیا، مذاکرات کسی صورت نہیں ہونگے، اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کیا ہے سیاست میں دخل اندازی نہیں کریں گے، نوازشریف کے بیانیے کو کامیابی ملی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ4 سال میں ملک کے قرضے کہاں چلے گئے، جو اس نے حالات پیدا کیے اس شخص کو تو سڑک پر ہی نہیں نکلنا چاہیے تھا۔ چار سال میں معیشت کو تباہ کر دیا گیا، لانگ مارچ سے عوام لاتعلق ہیں، اس کی وجہ یہی ہے عوام کو اس کا اصلی چہرہ پتا چل گیا ہے، اس نے سوچا تھا جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کر لوں گا، لانگ مارچ ان کا آخری پلان تھا، پہلے سازش کا جھوٹا بیانیہ گھڑا گیا۔ لانگ مارچ کیا ہے، اس کے مقاصد کیا ہیں، چار سال حکومت میں رہ کر خارجہ امور سمیت کسی بھی شعبے میں اس نے ملک کی تباہی نہ کی ہو۔ قوم کے ٹیکس کے کروڑوں اور اربوں روپے اس مارچ کی حفاظت کے لیے خرچ ہو رہے ہیں، جس کے کوئی قومی مقاصد نہیں ہیں، اتنے بے دردی سے قوم کے پیسے اور وسائل کو لوٹا جارہا ہے۔ جس سازش کا بیانیہ انہوں نے گھڑا، وہ سارے جھوٹ اور فتور قوم پر واضح ہوگئی۔ بدتمیزی کرنے والوں کو ہمیشہ لگتا ہے کہ وہ بدتمیزی کرکے کامیاب ہو جائیں گے۔ عمران نے سوچا تھا پریشرکے ذریعے جلدی الیکشن کرا لیں گے، اس کا ہدف آرمی چیف کی تعیناتی ہے، اس کے لانگ مارچ کا ایک ہی ہدف کہ آرمی چیف کی نومبر میں تقرری حکومت نہ کر سکے، اس کو پتا ہونا چاہیے، آرمی چیف کی تقرری کا اختیار شہبازشریف کے پاس ہے، تقرری سے عمران خان کا نا کوئی لینا اور نا کوئی دینا ہے، ان کو پتا ہے آخری کارڈ بھی ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ یہ ابھی بھی وہی اسٹیبلشمنٹ ڈھونڈ رہا ہے جو اس کے کان اور آنکھیں بن جائیں، 5 دن میں پارٹ ٹائم لانگ مارچ دو گھنٹے میں ختم ہو جاتا ہے۔ وہ گھنٹہ گھر کی حفاظت کریں وہاں پر گھڑی چور پھر رہا ہے۔ یہ اتنے سنگین جھوٹ بولتا ہے، ڈی جی آئی ایس آئی کو خاموشی توڑ کر پریس کانفرنس میں سچ سامنے لانا پڑا، اس کے جھوٹ سے قوم اور ملک کو نقصان ہوا، رات کے اندھیرے میں پاؤں پڑتا اور دن کے اجالے میں تنقید کرتا ہے، اس کو جمہوری شخص اور سیاست دان نہیں مانتی، اس شخص کو انتشارکے لیے لانچ کیا گیا، رات کو بند کمرے میں کہتا رہا تاحیات ایکسٹنشن لے لو، اب اسی کو جانور کہتا ہے۔ یہ تو ٹپ آف دی برگ (یہ تو ابھی معاملے کا آغاز) ہے، نواز شریف کو آج الیکشن لڑنے کا چیلنج کر رہے ہو، آر ٹی ایس بند کر کے بھی تم نہیں جیت سکے تھے، اپنی ہی چھوڑی ہوئی سیٹیوں میں کمی آ جاتی ہے، نواز شریف کو تو ابھی لیول پلیئنگ فیلڈ ہی نہیں ملی، تمہارا لیول اس دن سامنے آئے گا جب نوازشریف سامنے آئے گا وہ دن دور نہیں، ججز کے ریمارکس ہیں نواز شریف کا کوئی قصور نہیں، انتظار کرو، اسٹیبلشمنٹ نے تمہیں چور کا بتا دیا کیا تمہیں ہیروں کے سیٹ، گھڑیاں بیچنے کا اسٹیبلشمنٹ نے کہا تھا؟۔ بھان متی کا کنبہ اس نے پارٹی میں اکٹھا کیا ہوا ہے، وہ دیکھ رہے ہیں اس کے سر سے ہاتھ اٹھ گیا ہے وہ اس لیے لانگ مارچ کا حصہ نہیں، یہ تقریباً 50کروڑ کا توشہ خانہ سے چوری کرکے بیچ چکا ہے۔ اسد عمر نے بتایا جلدی الیکشن کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے بات کی، بھائی اگر جلدی الیکشن دینا ہے تو کیا اسٹیبلشمنٹ نے دینا ہے؟۔ الیکشن کرانا یا نہ کرانا کیا اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے؟، ہر سیاسی جماعت نے اداروں پر تنقید کی لیکن وہ اصلاح کے لیے تھی، 25مئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے بھی اس نے عدالت میں جھوٹ بولا، افسوس مجھے یہ نہیں کہا آپ نے جھوٹ بولا، آپ کی سیاسی پرورش ہی جھوٹوں میں ہوئی، مجھے افسوس ہے اس جھوٹ کی کوئی پکڑ نہیں، عدالت کو عمران کے جھوٹ، پروپیگنڈے کا نوٹس لینا چاہیے۔ آج نوازشریف کے بیانیے کو کامیابی ملی ہے، جب سیاست میں مداخلت بند ہوئی تو عمران منہ کے بل گر پڑے، اس کی حکومت آئینی طریقے سے ختم ہوئی، اب اس کے مقدر میں یہی رونا، دھونا لکھا ہے۔ اس قسم کے جتھوں، سازش کو روکنا ہر ادارے اور قوم کا بھی فرض ہے، حکیم رانا ثنا نے پورا بندوبست کیا ہے، پاکستان کے تحفظ کے لیے سب سے بڑی ذمہ داری اس وقت عدالت کی ہے، عدالت کو ان کو پوری قوت سے روکنا چاہیے، میرے فیصلے میں صرف میری نہیں نوازشریف کی بھی بے گناہی ثابت ہوگئی ہے، بہت جلد نوازشریف اپنے وطن میں ہونگے، اپنے وطن سے دور رہنا ان کے لیے بڑی تکلیف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور پاکستان کی سزا ساتھ ساتھ چلی، نواز شریف کی نااہلی کے بعد پاکستان میں تباہی آنا شروع ہوئی، پاکستان اور نوازشریف اکٹھے نیچے گئے، حکومت کی کارکردگی قوم کو نظر آ رہی ہے، جب سے اسحاق ڈار آئے ڈالر 25 سے 26 روپے نیچے گیا اور مہنگائی کو بریک لگی، کل شہبازشریف نے تاریخی کسان پیکج کا اعلان کیا، جیسے جیسے وقت گزرے گا عوام کی بہتری ہو گی، نواز شریف کی کوشش ہے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت بجلی ملے۔ عمران خان کے لیے بھی جے آئی ٹی بننی چاہیے، ارشد شریف بھلے مخالف تھے اس کا انجام یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، ایسے واقعے سے دل کو تکلیف ہوئی، ابھی کچھ ثابت نہیں ہوا۔ 2014ء کے دھرنے کے پیچھے طاقت ور افراد پیچھے تھے، یہ دھرنا تو پہلے ہی ناکام ہوچکا ہے، نوازشریف کا مفتاح اسماعیل سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں، نوازشریف چاہتے تھے مہنگائی کو کنٹرول کرو، عمران پریشر تو ڈال رہے ہیں پریشرنہیں پڑرہا، کل کو کوئی اور20ہزار کا جتھہ لیکر آجائے گا تو کیا اس کی سن لیں گے، وقت ختم ہو گیا، کوئی مذاکرات نہیں ہونگے۔
لانگ مارچ آخری کارڈ تھا وہ بھی عمران کے ہاتھ سے گیا: مریم نواز
Nov 02, 2022