(حدیثِ نبوی ہے : پانی کو ضائع مت کرو چاہے تم کسی بہتی ندی پر ہی کیوں نہ بیٹھے ہو۔سنن ابن ماجہ 425)پانی زندگی ہے،پانی کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں ،قرآن اور حدیث میں پانی کا بہت ذکر آیا ہے،حوضِ کوثر پر آیت ہے کہ جنت میں حوضِ کوثر کا پانی عطا کیا جائے گا جو کہ پاک صاف اور میٹھے چشمے کی نہر ہو گی۔یقینا اہل جنت اس کا ذائقہ چکھے گے۔حضرت ابراہیم ؑ کی زوجہ ( اماں حضرت ہاجرہ بی بی ) مکہ میں صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان حضرت اسمعیل ؑ کو چھوڑ کر کبھی ایک جانب اور کبھی دوسری جانب پانی کی تلاش میں بھاگتی تھیں اور حضرت اسمعیل ؑکے قدموں میں پانی کا چشمہ جاری ہوا تھا جو آب زم زم ہے اور تاقیامت جاری رہے جاری رہے گا۔آب زم زم وہ ( آپ شفاء ) ہے جو سرزمین مقدس مکہ شریف میں جاری پانی اور حضرت ہاجرہ کی صفاو مروہ کی جانب بھاگنا اللہ سبحان تعالیٰ کو اس قدر محبوب ٹھہرا اور اس کو حج کا اہم رکن بنا دیا گیا۔حج اور عمرہ کرنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ حضرت ہاجرہؑ کی اس سعی کی سنت کو پورا کریںگے۔آج دنیا میں جدید سائنس اس کا کھوج نہ لگا سکی کہ کئی صدیاں گزر گئی ہیں مگر اس حکمت سے کوئی اشکار نہیں ہوا کہ ایسا میٹھا چشمہ آب زم زم لاکھوں زائرین کو سیراب کر کے اس کا زیر زمین لیول کم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ کی حکمت اور معجزہ کی واضع نشانیوں میں سے ہے۔پانی کی اپنی اہمیت اور حکمت ہے،پاکستان دنیا کا خوبصورت ملک ہے ،معاشی بدحالی،مہنگائی ،بیروزگاری،گذشتہ کئی دہائیوں سے حالت جنگ اور ہمسائیہ ملک بھارت کی محاذآرائی کا شکار ہے۔پاکستان کو چاروں موسم میسر ہیں،بہار،خزاں،سردی اور گرمی،وافر بارشیں اور پہاڑوں پر برفباری کے علاوہ کشمیر اور افغانستان کے علاوہ شمالی علاقوں سے دریائوں کا رخ پاکستان کی جانب ہے۔پانچ دریائوں کی سرزمین ’’پنجاب ‘‘کے دریا آج کل ندی نالوں کا منظر پیش کرتے ہیں،شاید ہی کسی حکومت نے ’’پانی ‘‘پر توجہ نہیں دی۔ماہرین کہتے ہیں کہ ’’تربیلا ڈیم ‘‘جو دنیا کے بڑے ڈیموں میں شمار ہوتا ہے،ایسے پانچ ڈیم بھی کم ہیں اس پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے جو پانی سالانہ ضائع ہوتا ہے اور سمندر برد ہوتا ہے۔پاکستان کا ہر مسئلہ زندگی اور موت کا ہوتا ہے،ذاتی ضد اور انا کا ہوتا ہے،’’کالا باغ ڈیم‘‘جو کہ پاکستان کی ضرورت ہے مگر کوئی اس کو بم سے اڑانے کی بات کرتا ہے تو کوئی اپنی لاش پر قائم کرنے کی بات کرتا ہے،ایسے منصوبے سیاست اور علاقائی صوبائی ضد کا شکار ہو جاتے ہیں۔W.W.F کے مطابق پاکستان میں دستیاب پانی کی مقدار ڈھائی سو ارب کیوسک میٹرز ہے جس میں 90 فیصد زراعت ،4 فیصد صنعت اور بقایا 6 فیصد گھریلو استعمال کے لئے ہے۔ڈھائی سو کیوسک میں صرف 15 ارب کیوسک میٹر پانی گھریلو استعمال کے لئے دستیاب ہے۔2016 ء میں کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان 1990 ء میں واٹر سٹریس لائن تک پہنچ گئی تھی۔2005 ء میں پانی کی قلت کی لائن عبور کر لی تھی،سب سے زیادہ پانی استعمال کرنے والے ممالک میں پاکستان کا چوتھا نمبر ہے،عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی 1071 کیوسک میٹر ہے جب کہ 2009 ء میں پانی کی فی کس دستیابی 1500 کیوسک میٹر تھی۔اگر پانی کی دستیابی 500 کیوسک میٹر تک پہنچ گئی تو پاکستان 2025 ء میں پانی کی قلت کا شکار ہو جائے گا۔2025 ء میں پانی کی طلب 274 ملین ایکڑ ہو گئی جب کہ پانی کی فراہمی 191 ملین ایکڑ فٹ تک ہو سکتی ہے۔بین الاقوامی اور ملکی ماہرین کے مطابق پانی کی قلت کی بڑی وجہ بد انتظامی ہے،غیرموثر زرعی نظام،ناقص پالیسی اور پانی کے محتاط استعمال کی آگاہی نہ ہونا ہے۔پاکستان بارش،برف اور گلیشئر پگھلنے سے اپنا پانی حاصل کرتا ہے ،پاکستان کا 92 فیصد حصہ نیم بنجر ہے،پاکستان میں تقریباً 1 کروڑ60 لاکھ لوگ گندا پانی پیتے ہیں،ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 40 فیصد اموات پیٹ کی بیماریوں کے باعث ہوتی ہے،جس کی بنیادی وجہ آلودہ پانی ہے،پاکستان صرف 10 فیصد پانی ذخیرہ کرتا ہے اور 90 فیصد پانی محفوظ کرنے کے لئے ڈیم ہی کوئی نہیں ہیں۔2017 ء میں ’’واسا‘‘نے سینیٹ میں بتایا کہ سالانہ 21 ارب مالیت کا پانی پاکستان میں ضائع ہوتا ہے ،حکومت کو واٹر ریگولیٹری اتھارٹی بنانی چاہئے،پاکستان کی حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔اسلام آباد میں پہاڑوں ،ندی نالوں پر ربڑ ڈیم یعنی پانی کھڑا ہو تو زیر زمین پانی کا لیول بڑھ سکتا ہے،کم از کم وفاقی حکومت سی ڈی اے اسلام آباد اور آر ڈی اے راولپنڈی کی سطح پر واٹر رین ہارویسٹ سسٹم ایک نئی اور پرانی بلڈنگ کو پابند کرے ،پانی کو ہر بلڈنگ زیر زمین جمع کرے ،پاکستان میں باتھ رومز گاڑی دھونے ،باغات میں وافر پانی استعمال ہوتا ہے،بارش کا جمع پانی اس مقصد کے لئے استعمال ہو،مساجد میں وضو کا صاف پانی محفوظ کیا جائے ،پانی کو ریٹریٹ کر کے قابل استعمال بنایا جائے ،راولپنڈی اسلام آباد کی تمام ہائوسنگ سوسائٹیوں کو پابند کیا جائے کہ بارش کے پانی کو محفوظ کیا جائے۔میڈیا کیمپین چلائی جائے،صاف پانی ضائع نہ کریں ،بارش کا پانی محفوظ کریں،۔وزیر اعظم سی ڈی اے،آر ڈی اے اور واسا کو پابند کرے کہ پانی کی کمی اور چوری بند کریں اس کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کریں’’پانی زندگی ہے اس کی قدر کریں‘‘