علوم و فنون کی ترویج اور تحقیق پر بین الاقوامی کانفرنس


دنیا بھر میں علوم و فنون کی ترویج اور تحقیق کے فروغ کے لئے کانفرنسز ،سیمینارز اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ان پروگرامز کا مقصد عوام الناس کو آگاہی فراہم کرنا اور کسی شعبہ سے متعلق ہونے والی تحقیق اور اس پر کئے گئے کام سے روشناس کرانا ہوتا ہے۔ موضوع یاسبجیکٹ کی اہمیت کے پیش نظر تقریبات کو قومی یا بین الاقوامی سطح پر سجایا جاتا ہے۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی کا انحصار تعلیم پر ہے۔ جدید علوم سے آگاہی اور اس پر تحقیق سے ہی معاشرے کو درپیش چیلنجز کا احاطہ کر کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ حال ہی میں جنوبی پنجاب کے آخری ضلع رحیم یار خان میں بیسک سائنسز پر ایک بین الاقوامی کانفرنس سجائی گئی ہے جس میں قومی اور بین الاقوامی ماہرین نے بنفس نفیس اور آن لائن شرکت کی۔ اپلائیڈ زووالوجی کانفرنس کا انعقاد وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر کی زیرنگرانی کیا گیا تھا جس کا مقصد جامعہ میں ہوئی ریسرچ کو سامنے لانا اور دیگر مقامات پر کئے گئے تحقیقی کام سے طالب علموں کو مستفید کرنا تھا۔ یہ پانچویں بین الاقوامی کانفرنس برائے اپلائیڈ زووالوجی اتھی۔ اس کانفرنس میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی ،کوہسار یونیورسٹی مری کے وائس چانسلر ڈاکٹر حبیب بخاری، یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر واجد، کمشنر ڈیرہ غازی خان لیاقت علی چٹھہ سمیت ملک کی 53 یونیورسٹیز کے سائنسدانوں نے حصہ لیا۔ جب کہ برطانیہ، ترکی، اٹلی، ملائیشیااور ایران سمیت 17 ممالک کی جامعات سے سائنسدان اس کا حصہ بنے۔ کانفرنس میں چار جامعات کے وائس چانسلرز نے بنفس نفیس شرکت کی۔ اس دوران جدید علوم کی افادیت، ریسرچ میں بہتری کے طریقہ کار پر سیر حاصل مباحثے ہوئے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ وقت تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ دنیا میں ٹیکنالوجی کا انقلاب آ چکا ہے۔ ہمیں وقت کی تبدیلی کے ساتھ چلنا ہوگا۔اپنے مسائل کو سمجھنا ہوگا، جدت اپنانا ہوگی۔ انہوں نے کہاہمیں متحد ہوکر ایک قوم کے طور پر کام کرنا ہوگاتاکہ ہم ملک کی بہتر انداز میں خدمت کرسکیں۔ انہوں نے کہا ایچ ای سی اس مشکل وقت میں اپنے تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں، حالیہ سیلاب دیگر قدرتی آفات سے بچاﺅ کے لئے اپلائیڈ زوالوجی اور اس کی برانچوں میں ریسرچ کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا اس کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلی، وبا کے اثرات سمیت دنیا کو درپیش مختلف مسائل اور مستقبل کی حکمت عملی اختیارکرنے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اورریسرچ ورک پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد علی کا کہنا تھا کہ یہاں موجود تمام افراد کو یقین دلاتا ہوں کہ خواجہ فرید یونیورسٹی محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر کو اعزازی فیلو شپ دینے کا اعلان کیا اور ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اپنے اختتامی خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے تمام معززمہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا اس کانفرنس کا مقصد معاشی اصلاحات، پیداوار میں بڑھوتری، بیسک سائنسزکی مدد سے معاشرے کی ترقی کے اسباب پیدا کرنا تھا جس کی بنیاد خواجہ فریدیونیورسٹی نے رحیم خان میں رکھ دی ہے۔ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی چودھری جاوید اقبال وڑائچ نے جامعہ کی تعمیر و ترقی کو خوب سراہا۔پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر کی خواجہ فرید یونی ورسٹی کے لئے خدمات پر نظر ڈالیں تو 2019 میں خواجہ فرید یونیورسٹی آف آنجیئنرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آپ کا انتخاب بطور وائس چانسلر ہوا جہاں پر چارج سنبھالتے ہی آپ نے یونیورسٹی کو در پیش ملٹی پل چیلنجز کی طرف توجہ کی اور بہت ہی کم وقت میں نہ صرف مسائل حل کئےبلکہ چند ماہ کی قلیل مدت میں نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ بھی ہوا۔ اس قلیل مدت میں آپ نے یونیورسٹی کی ریسورس ایفیشنسی کو بھی حیران کن حد تک بڑھایا۔ آپ کی دن رات کی انتھک محنت ، اعلی انتظامی اور علمی صلاحیت کی بدولت اس یونیورسٹی کاشمار پاکستان کی اعلی تعلیمی درسگاہوں میں ہو رہاہے۔پنجاب یونیورسٹی میں زمانہ طالب علمی کے دوران آپ سپورٹس سے بھی وابستہ رہے۔ ہائیکنگ اور ایتھلیٹکس کے انٹر یونیورسٹی مقابلوں میں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے شرکت کی اور بہترین ایتھلیٹ کا اعزاز حاصل کیا۔ سال 2022 ءیوم آزادی تقریبات کے موقع پر گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمن نے پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر کی خدمات کے اعتراف میں انہیں تعریفی سند سے نوازا۔

ای پیپر دی نیشن