اسلام آباد(نامہ نگار)قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے چترال سے ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے خاندانی زندگی اور شادی جسیے مقدس رشتہ کو تحفظ دینے کے لیے بل قومی اسمبلی میں جمع کرادیا ہے اور یہ بل قومی اسمبلی نے انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کردیا ہے۔ یہ بل خاندانی زندگی یعنی میاں بیوی اور بچوں کے تحفظ سے متعلق ہے۔اس بل کے ذریعے پہلے سے موجود قانون مسلم فیملی لا آرڈینس 1961کے آرٹیکل 5کے بعدA 5 اور شرطیہ پیراگراف کا اضافہ کرنے کی ترامیم دی گئی ہیں۔اس بل میں کہا گیا ہے کہ ریاست ہر صورت میں خاندانی زندگی اور شادی کے تحفظ کو یقینی بنائے گی اور کسی شخص کو بھی کسی بھی طریقہ سے اور کسی بھی صورت میں میاں بیوی کی خوشگوار زندگی میں مداخلت،شادی کو توڑنے، خانگی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہ ہو گا۔مزید کہا گیا ہے کہ کسی شخص کو کسی بھی شخص کی کسی بھی صورت اور طریقہ سے مذکورہ امور میں معاونت کی بھی اجازت نہ ہو گی۔اس بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اس پابندی کا اطلاق عورت یا مرد کے محرم رشتہ داروں پراور میاں بیوی کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف عدالت سے کسی معاملہ میں رجوع کرنے پر نہ ہوگا۔ان ترامیم کو دیگر کسی بھی موجود متعلقہ قانون پر فوقیت دی گئی ہیاس بل میں کہا گیا ہے کہ جو شخص کسی بھی صورت میں میاں بیوی کی خوشگوار زندگی میں مداخلت،شادی کو توڑنے، خانگی معاملات میں مداخلت کرتا ہے یا کسی بھی صورت اور طریقہ سے مذکورہ امور میں معاونت کرتا ہے اور جرم ثابت ہو جاتا ہے تو اس کو دس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے لیکن سزا پانچ سال سے کم نہ ہو گی اور اسی طرح پانچ لاکھ تک جرمانہ بھی ہو سکتا ہے لیکن جرمانہ ایک لاکھ سے کم نہ ہو گا اور عدالت کا اختیار ہے کہ دونوں سزائیں بھی دے سکے گی۔یہ ترمیم اس لیے پیش کی گئی ہے کہ کوئی کسی کی نجی زندگی اور ہنستی بستی زندگی میں مداخلت نہ کرے اور گزشتہ کئی سالوں میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں کہ جس میں خاندانی معاملات میں غیر قانونی اور غیر شرعی مداخلت کے ذریعے لوگوں کی خاندانی زندگیاں ٹوٹ گئی ہیں جس سے سب سے زیادہ نقصان میاں یا بیوی کی زندگی کے ساتھ ساتھ معصوم اور شیرخوار بچوں کا ہو تا ہے۔
عبدالاکبر بل
عبدالاکبر چترالی کاقومی اسمبلی میں جمع بل انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد
Nov 02, 2022