پاکستان کے 46 فیصد سے زائد شہری بلڈپریشر کا شکار


کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ کی جانب سے مقامی ہوٹل میں طبی تنظیم کا سلور جوبلی سالانہ سپوزیم منعقدہ کیا ،اس تقریب میں پاکستان کے نامور پروفیسرز اور ڈاکٹروں نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کنوینیر سمپوزیم پروفیسر سید فصیح ہاشمی نے کہا کہ آج کی تقریب میں شرکاءکی تعداد بتا رہی ہے کہ ہم اپنے مقصد میں کامیابی کی طرف ہیں،پاکستان میں 46 فیصد سے زائد شہری بلڈپریشر کا شکار ہیں۔ پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ نامی طبی تنظیم کے مطابق ہر 20 میں سے تقریبا نو پاکستانیوں کو ہائی بلڈپریشرکا سامنا ہے اور ایسے شہریوں میں نوجوانوں کا تناسب ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ ہو چکا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق یہ صورت حال اس لیے پریشان کن ہے کہ ملک میں علاج معالجے کی تسلی بخش سہولیات کی تو بہت سے شہری علاقوں میں بھی شدید کمی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں حالت اس سے بھی ابتر ہے۔ ماہرین اپنی اس تشویش کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ طویل عرصے تک خون کے دبا¶ کا بہت زیادہ رہنا کسی بھی انسان کو دل کی مختلف بیماریوں اور گردوں کے امراض کا شکار کر دینے کے علاوہ ہیمریج اور فالج تک جیسے طبی نتائج کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ اسی لیے اگر عوامی سطح پر صحت بخش خوراک کے بارے میں نہیں بتایا جائے اوربلڈ پریشر کے خلاف عوامی شعور بیدار نہ کیا گیا تو آئندہ برسوں میں پاکستان میں پبلک ہیلتھ کے شعبے کو درپیش حالات بحرانی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔اس موقع پرپروفیسر فیروز میمن نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 52 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر کے مرض کا شکار ہے۔ اس میں سے 42 فیصد متاثرین کو یہ علم بھی نہیں ہوتا کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کیسے بنے۔ ہائی بلڈ پریشر کو اکثر طبی ماہرین اس لیے ''خاموش قاتل“ قرار دیتے ہیں کہ بلند فشار خون کی ایسی کوئی ظاہری علامات نہیں ہوتیں، جن کی مدد سے اس کا ابتدائی حالت میں ہی پتہ چلایا جا سکے۔ اس لیے مریض کو اس مسئلے کا علم تب ہوتا ہے، جب اس کی صحت متاثر ہونے لگتی ہے۔پروفیسر عبدس صمد  نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، ''اگر کسی شخص کے خاندان میں ہائی بلڈپریشر کے مریض رہے ہوں تو متعلقہ فرد کے لیے اس کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔ پھر کوئی انسان اگر دیگر امراض میں بھی مبتلا ہو، جیسے ذیابیطس، گردوں کی مختلف بیماریاں، ہائی کولیسٹرول اور تھائی رائڈ کے مختلف امراض، تو پھر ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بھی دگنا ہو جاتا ہے۔ پھر ایسے امراض کے علاج کے لیے لی جانے والی ادویات بھی بلند فشارخون کا باعث بن سکتی ہیں۔ تقریب میں پروفیسر فصیح ہاشمی نے پروفیسر نظیر اشرف لغاری اورپروفیسر اعجاز بھورا،پروفیسر عبدس صمدکو شیلڈ پیش کی گئی 
شہری بلڈپریشر کا شکار

ای پیپر دی نیشن