کراچی (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے اضافی فنڈز کے لئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ را¶نڈ میں آئی ایم ایف پروگرام میں اضافی فنڈ کے لئے ٹرسٹ فنڈ پر بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قرض کے دبا¶ والے ممالک میں آتا ہے جس کا 75 فیصد ریونیو قرض اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہو جاتا ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی اےم اےف کے درمےان سٹےنڈ بائی ارےنجمنٹ کے تحت پہلے رےوےو کے مذاکرات آج سے شروع ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان رواں مذکرات مےں عالمی مالےاتی ادارے کو اضافی فنڈنگ کی فراہمی کی تجوےز دے سکتا ہے تاکہ پاکستان کو ادائےگی کے توازن کو بہتر بنانے مےں مدد مل سکے۔ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن دو ہفتوں کے لئے پاکستان پہنچے گا۔ آئی ایم ایف ٹیم کو وزارت خزانہ حکام کی جانب سے ٹیکس اصلاحات، گردشی قرضے پر قابو پانے سمیت توانائی شعبے میں پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔ تکنیکی مذاکرات میں ڈیٹا کا تبادلہ ہوگا، پھر پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔ وزارت خزانہ، ایف بی آر، وزارت توانائی اور پٹرولیم کے حکام بریفنگ دیں گے۔ سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو شرح سود اور ایکسچینج ریٹ پالیسی پر بریفنگ دے گا۔ آئی ایم ایف کو بیرونی فنانسنگ کے اہداف میں پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔ سرکاری اداروں کے نقصانات میں کمی کیلئے اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب اقتصادی جائزہ مکمل ہونے پر 71 کروڑ ڈالر کی قسط ملے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد ایف بی آر اور صوبائی حکومتوں سے مذاکرات کرے گا۔ پاکستانی حکام پرامید ہیں کہ مذاکرات کامیاب رہیں گے۔ کرنسی ایکسچینج کے معاملے پر بھی اختلافات موجود ہیں اور آئی ایم ایف درآمدات کنٹرول کرنے کے لیے دسمبر 2022ءکا سرکلر واپس لینے کا مطالبہ بھی کر چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے کا گردشی قرض کم کرنے کے لیے پاکستان بجلی و گیس کی قیمت میں اضافہ کر چکا ہے۔ غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر بھی آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق ہیں اور پاکستان کا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کا سٹیٹ بینک سے قرض تقریباً 41 ارب روپے ہے جو مقرر کردہ حد کے مطابق ہے۔ جبکہ ایف بی آر نے اکتوبر تک ٹیکس وصولیوں کے لیے مقرر کردہ ہدف سے 66 ارب روپے زیادہ اکٹھے کیے ہیں۔ نگران وزےر خزانہ اپنی اےک تقرےر مےں پہلے ہی عندےہ دے چکی ہےں وہ آئندہ راو¿نڈ میں آئی ایم ایف پروگرام میں اضافی فنڈ کے لیے بات چیت کریں گی۔