پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

Nov 02, 2024

اداریہ

     گزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کردیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی فی لٹر قیمت میں ایک روپیہ 35 پیسے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 85 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں دو روپے 61 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں ایک روپیہ 48 پیسے لٹر کمی کر دی گئی ہے۔ اضافے کے بعد پٹرول کی نئی 248 روپے 38 پیسے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 255 روپے 14 پیسے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی نئی قیمت 161 روپے 54 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 147 روپے 51 پیسے فی لٹر مقرر کی گئی ہے جبکہ ایل پی جی کی قیمت میں نومبر کیلئے 2 روپے 88 پیسے فی کلو اضافہ کیا گیا ہے۔ 
 پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ رگ زون کے مطابق اس وقت عالمی منڈی میں پٹرولیم 72 ڈالر فی بیرل ہے ‘ اس تناسب سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں انتہائی کم سطح پر ہونی چاہئیں مگر حکومت نے انکے نرخوں میں کمی کے بجائے‘ انکی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جو کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ ایک طرف حکومت مہنگائی میں کمی لانے کے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے‘ دوسری جانب مہنگائی میں اضافے کا باعث بننے والے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کرکے تاجروں اور پرچون فروشوں کیلئے مہنگائی میں اضافے کا جواز پیدا کر دیا ہے جو پہلے ہی اشیائے ضروریہ مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں جبکہ مصنوعی مہنگائی کرنے والا مافیا الگ سرگرم ہے۔بے شک حکومت نے گزشتہ چند ماہ میں مسلسل پانچ بار پٹرولیم نرخوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کمی کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا گیا۔اسکے پیچھے کیا وجوہات ہیں‘ اس کا حکومت کو خود جائزہ لینا چاہیے۔ اگر حکومت عوام کو حقیقی ریلیف دینا چاہتی ہے تو اس کیلئے پٹرولیم مصنوعات سمیت بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کرنا ضروری ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ ان تینوں کے نرخ بڑھنے سے عام اشیاءسمیت سبزی ترکاری کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے‘ جن کی قیمتیں دوبارہ کبھی کم سطح پر نہیں لائی جاتیں۔ سبزی اور دالیں پہلے ہی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں‘ پٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے ان میں مزید اضافہ ہو جائیگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی کی قیمتوں کے مطابق کی جائیں تاکہ مہنگائی میں کمی ہو اور عوام کو حقیقی ریلیف مل سکے جس کیلئے حکومت کوشاں ہے۔

مزیدخبریں