امریکی ارکانِ کانگریس کے جواب میں  پاکستانی ارکانِ پارلیمان خط

امریکی کانگریس کے 62 ارکان کی پاکستان کی داخلی صورتِحال میں مداخلت کے جواب میں پاکستان کے 160 ارکانِ پارلیمنٹ نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔ ارکان پارلیمان نے خط میں لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی تشدد اور مجرمانہ دھمکیاں متعارف کرائیں اور 9 مئی 2023ءکو بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی۔ بانی پی ٹی آئی نے ہجوم کو پارلیمان، سرکاری ٹیلیویژن کی عمارت، ریڈیو پاکستان پرحملے کے لیے اکسایا۔ انھوں نے انتشاری سیاست سے اگست 2014ءاور مئی 2022ءمیں بھی ملک کو مفلوج کیا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بحیثیت پارلیمنٹیرین سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے ذریعے امریکی کانگریس کے ارکان کو آگاہ کریں کہ فروری 2024ءکے عام انتخابات پر کانگریس کے ارکان کے خیالات غلط ہیں، ان انتخابات کو بین الاقوامی سطح پر آزادانہ اور منصفانہ تسلیم کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس انتخابی مشق کو بدنام کرے، پی ٹی آئی نے 2008ءاور 2013ءکے انتخابات میں یہی کیا تھا۔ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جس کا اپنا موثر آئین موجود ہے جس کے تحت نظامِ ریاست کو چلایا جاتا ہے۔ سیاسی گرفتاریاں اور رہائی آئین و قانون کے تحت کی جاتی ہے جو سراسر پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس میں کسی بھی ملک کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔ ارکانِ کانگریس نے عمران خان کے حوالے سے امریکی صدر کو جو مراسلہ بھیجا وہ واضح طور پر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا۔ ارکانِ کانگریس کی اس حرکت کا پاکستان کی طرف سے بروقت اور موثر جواب دے کر ہی ایسی کسی بھی بیرونی مداخلت کو روکا بھی جاسکتا ہے اور مستقبل میں ایسے کسی ایڈونچر کے پیدا ہونے کے امکانات پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن