فیصل آباد میں شائقین کرکٹ نے اپنے کھلاڑیوں کو کھیلتے ہوئے نہیں دیکھا تو یہ ان شائقین کے لیے بہت اچھا موقع رہا۔ جب بھی پاکستان کی ٹیم سفید گیند یا سرخ گیند میں کھیلتی ہے تو بیک اپ مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ ایسے ایونٹس کے ذریعے بیک اپ تیار کرنے اور کرکٹرز کی صلاحیتوں کو جانچنے کا ایک اچھا موقع ہے۔ چیمپئنز کپ جیسے ٹورنامنٹس میں سینئر کھلاڑیوں اور پاکستان ٹیم کے نمایاں کرکٹرز کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرتے ہیں ایسے انہیں بہت سی چیزیں سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ سات سال بعد فیصل آباد واپس آیا ہوں۔ آخری بار انڈر 16 میں کھیلا تھا اور سات سال بعد میں دوبارہ آخری میچ کھیلوں گا۔ چیمپئنز کپ تمام سینئر کرکٹرز اور دیگر لڑکوں کے لیے اچھا تجربہ ہے۔ طویل عرصے بعد فیصل آباد میں اس سطح کی کرکٹ ہوئی ہے۔ بہت مزہ آیا، تمام کھلاڑی کھیل سے لطف اندوز ہوئے، شائقین نے کھلاڑیوں کو بہت سپورٹ کیا۔ لوگ آپ کی تعریف کرتے ہیں اور زمین پر آپ کا ساتھ دیتے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ آپ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندر کے مقابلے یہ ایک مختلف چیز ہے۔آج کل ون ڈے کرکٹ میں، آپ کو 300 سے زائد رنز ملتے ہیں، 350 سے زیادہ رنز بھی ہوتے ہیں، آج کل یہی کرکٹ ہو رہی ہے۔ جیسا کہ آپ بین الاقوامی کرکٹ میں دیکھتے ہیں۔. اگر آپ کسی ٹیم کو ہرانا چاہتے ہیں تو آپ کو اتنے رنز بنانا ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہین آفریدی نے بتایا کہ چوٹ کسی بھی وقت لگ سکتی ہے۔ چیمپئنز کپ میں ان فٹ ہوا تو زیادہ خطرے والی بات نہیں تھی جہاں درد تھا گیند وہیں دوبارہ لگ گیا کوئی اور خطرناک چیز نہیں تھی، لیکن اس وقت صورتحال کو دیکھتے ہوئے بیٹنگ کرنا بہت ضروری تھا، اس لی کوشش کرنا پڑں۔ جب کوئی ہدف ہو تو کوشش کرنا ضروری ہے۔ میں نے شعیب اختر کا بیان نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا بہرحال ہر ایک کی اپنی رائے ہے، سب کا احترام کیا جانا چاہیے، وہ ہمارے سینئر ہیان میں ان کا احترام کرتا ہوں، لیکن آپ مجھ سے پوچھ سکتے ہیں کہ جب تک زندگی ہے، آپ ٹیم کے لیے قربانی دے رہے ہیں۔ اپنے ملک کے لیے سب کچھ حاضر ہے۔ جیسا کہ میں نے شروع میں کہا تھا، ہر ایک کی اپنی رائے ہوتی ہے اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔ لوگوں کو تھوڑا سا محتاط رہنا چاہیے کہ وہ کس کے بارے اور کیا بول رہے ہیں، کچھ وقت آتا ہے جب کسی کھلاڑی کو معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ پرفارم نہیں کر رہا ہے اور اسے صرف یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کتنی وکٹیں لے رہا ہے اور وہ کیا رنز بنا رہا ہے۔. فٹنس لیول کچھ بھی ہو، اگر آپ صرف ٹیم کے کوچز، ٹرینرز سے پوچھیں گے، تو وہ میرے حوالے سے بات کریں گے، اسی لیے میں اس بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں کہ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کس کی رائے کے بارے میں بات کر رہے ہیں یا کچھ بھی۔ بہت زیادہ باؤلنگ، جب حال ہی میں پاکستانی ٹیم کے کوچ نے بھی آپ کے اعدادوشمار کے بارے میں بتایا کہ شاہین نے بہت زیادہ بولنگ کی ہے، تو آپ کو لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کچھ عوامل ہیں جو آپ کو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔. لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں اور آپ کے پاس جس قسم کا سوئنگ ہے، آپ کے پہلے اوور کا اثر پیدا ہوا ہے اور جو لوگوں کے ذہن میں بیٹھ گیا ہے کہ اگر شاہین پہلا اوور گیند کر رہے ہیں تو وکٹ ضرور آئے گی، لیکن اگر وہ ایک وکٹ نہیں مل رہی ہے، تو آپ سوچتے ہیں یعنی آپ نے بہت زیادہ بولنگ کی ہے، یہاں تک کہ اگر آپ اعدادوشمار کو دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ آپ نے بہت زیادہ بولنگ کی ہے، مجھے نہیں معلوم کہ وہ لوگ کون ہیں جن کے بارے میں آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ یوٹیوب کے ماہر ہیں، وہ کون سی جگہیں دیکھ رہے ہیں۔ کہ وہ وکٹیں نہیں آ رہی ہیں، آپ T20 میں اس سال کی کارکردگی دیکھتے ہیں یا اس سے بھی زیادہ توقع کی جانی چاہئے اور چونکہ یہ ماضی میں کیا گیا ہے، میں جانتا ہوں کہ کہاں کوشش کرنی ہے اور میں اسے ثابت کرنے کی پوری کوشش کرتا ہوں، یعنی کیسے۔. میری باؤلنگ پر کام کریں اور وہ چیزیں کیا ہیں جن کی ٹیم مجھ سے توقع کرتی ہے۔. میرا کام ابتدائی وکٹیں دینا اور دوسری ٹیم پر دباؤ ڈالنا ہے اور میں اس کی پوری کوشش کروں گا۔
انشاء اللہ، جیسا کہ آپ نے کہا، میں نے بہت سارے اوور پھینکے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ مجھے ابھی پتہ چلا ہے۔ اس سے پہلے بھی، یہ اب بھی کم اوورز ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ آپ عملی طور پر چیزوں کو دیکھتے ہیں، محنت کرتے جائیں تو کارکردگی میں نکھار آتا ہے، خامیاں دور ہوتی ہیں، آپ ہر دن سیکھتے ہیں۔
جب شاہین سے ورک لوڈ بارے سوال ہوا کہ میرا کہ آج کے دور میں ایک تیز گیند کے بارے میں بات کرتے ہیں، اس لیے آپ کو مختلف قسم کی کرکٹ کھیلنی پڑتی ہے، آپ سرخ گیند بھی کھیلتے ہیں، آپ دونوں فارمیٹس سفید گیند میں کھیلتے ہیں اور پھر آپ لیگ کرکٹ بھی کھیلتے ہیں، تو یہ کتنا ہے؟ کسی بھی تیز گیند باز کے لیے خاص طور پر خود کو فٹ رکھنا اور پھر اپنی فٹنس کے ساتھ ساتھ اپنی کارکردگی کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔. پورے سال کرکٹ کھیلنے کے بعد، آپ یہ کہنے میں درست ہیں کہ کرکٹ بہت زیادہ ہو گئی ہے اور آپ کو تھوڑا سا دیکھنے کے بعد سوچنا چاہیے، میرے خیال میں یہ سب آپ پر انفرادی طور پر منحصر ہے، آپ ان حالات کو کیسے لیتے ہیں۔
فیصل آباد میں سات سال بعد کرکٹ کھیل کر بہت اچھا لگا
Nov 02, 2024