انسداد سموگ: انڈسٹری شہر سے باہر منتقل کی اور احتجاجی اساتذہ سے مذاکرات کئے جائیں، ارکان پنجاب اسمبلی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 33منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ ممبران کی دلچسپی کا عالم یہ تھا کہ جب سپیکر اجلاس کے لئے ایوان میں آئے تو صرف تین ممبر موجود تھے۔ تاہم اجلاس کے آغاز پر نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی ملک امجد علی جاوید نے چیئر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اسمبلی کو بااختیار بنانے کے لیے جو کردار ادا کیا ہے، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، گزشتہ روز آپ نے عوامی نمائندوں کی طاقت کو دوام بخشاہے،اسمبلی کے رولز میں ترامیم اور نئی روایت پر آپ کا نام سنہری حروف سے لکھا جائے گا، سکول ایجوکیش سے وابستہ پانچ سے چھ لاکھ اساتذہ ہیں جو احتجاج کررہے ہیں، وزیر تعلیم بڑے اچھے انداز میں معاملات کو چلا رہے ہیں، حکومت اساتذہ سے بات چیت کو یقینی بنائے، تکبر اور ضد کو چھوڑ کر اساتذہ سے بات سن کر حل نکالنا چاہیے۔ سپیکر ملک محمد احمد نے کہا کہ بہت شکریہ نیک خواہشات اور الفاظ استعمال کرنے کا، میںحلف کا پابند ہوں اس سے باہر نہیں جا سکتا۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے کہا کہ رولز آف بزنس میں ترامیم بہت اچھا اقدام ہے، سیکرٹریز کے بجائے صوبائی وزیر کو بااختیار ہونا چاہیے، ایک یونیفارم پالیسی ہونی چاہیے، سپیکر نے کہا ادھر کوئی قانون نہیں کہ اگر کسان کا چیک بائونس ہوتو مل مالکان کے خلاف مقدمہ نہیں ہو سکتا۔اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچرنے پانی پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کسان کی مالی معاونت کی جائے تو چیزیں بہتر ہوجائیں گے، پانی سموگ کا مسئلہ کسان سے متعلقہ ہے جو ہم پر ڈالا جا رہا ہے۔ پانی کی سٹوریج کیلئے پنجاب یونیورسٹی ،بہائو الدین زکریا یونیورسٹی، لمز کے سلیبس میں جانا چاہیئے اس پر تھیسز پیپر آنا چاہیے۔ عظمی کاردار نے کہا کہ اس وقت سموگ کا یہ حال ہے لاہور گندا ترین شہر بن گیا ہے، اکتوبر سے جنوری تک سموگ کا مسئلہ ہے تو کیا سکول و دفاتر مارکیٹیں بند کردیں، ہمارے پاس قانون تو ہے لیکن اس کو لاگو کرنے کا مسئلہ ہے، سالہاسال سے گاڑیوں کا دھواں کھا رہے ہیں۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سات ملین لوگ سموگ اور آلودگی کی وجہ سے مر گئے،لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے، زمیندار آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے حکومت نے گندم خریدنے کا کہا لیکن نہ خریدی گئی، حکومت نے 393 گندم کے سنٹرز بھی بنائے گئے لیکن گندم کسی نے نہیں خریدی ،محکمہ آلودگی کا باعث بننے والی فیکٹریوں سے پیسے لے کر جیبیں گرم کرتے ہیں اور کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ حکومتی رکن ذکیہ شاہنوازنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خصوصا لاہور کی فضا بہت آلودہ ہو چکی ہے اور آلودگی کی وجہ بھارت بھی ہے۔ سموگ و فوگ لندن میں ہواتو سینکڑوں لوگ مر گئے جس پر ان کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ فیکٹریوں کو شہر سے باہر نکال دیا جائے تو آج تک وہاں فوگ نہیں آئی،سموگ کی بہتری کیلئے محکمہ قوانین پر عمل درآمد نہیں کرتے، اپوزیشن رکن ڈاکٹر فیصل جمیل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک درخت اگانے پر توجہ نہیں دیں گے سموگ پر کنٹرول نہ ہوگا۔ پلاسٹک بیگز کے دھویں سے سب سے زیادہ سموگ پیدا ہوتا ہے، زیر زمین پانی کی سطح بہتر کرنے کا طریقہ یہ ہے بارش کا پانی سٹور کر لیا جائے۔ حکومتی رکن رانا منور غوث نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہری پانی و پینے کا پانی انسانی ضرورت ہے اگر اس پر توجہ دیں گے مسئلے سے بچ جائیں گے، نہری پانی کے بے دریغ استعمال کو روک کر آئندہ نسل کیلئے بچا سکتے ہیں۔ ہمیں کچن گارڈننگ کو فروغ دینا ہوگا، گاڑیوں بھٹوں فیکٹرویوں سے نکلنے والے دھواں کے متعلق اگر محکمہ کام کرے تو شاید بھٹہ گرانے کی نوبت نہ آئے، اپوزیشن رکن بریگیڈئیر ریٹائرڈ مشتاق احمد نے سلیبس میں پانی اور ماحولیات کا مضمون رکھنا چاہیے، نکاس آب کا مناسب انتظام ہونا چاہیے پانی قلت پر کمیٹی بننی چاہیئے،حکومتی رکن امجد علی جاویدنے اپنی گفتگو میں کہا کہ ٹریفک میں تیل جلنے سے سب سے خطرناک آلودگی زیادہ پیدا ہوتی ہے، فٹ پاتھ شہر سے ختم کردئیے گئے ہیں سو قدم بھی چلنا ہوتو موٹر سائیکل پر جاتے ہیں،ٹھوکر نیاز بیگ سے جلو تک بس بند کرکے موٹرسائیکلوں اور چنگ چی رکشوں کو آلودگی کی آزادی دیدی ہے، پبلک ٹرانسپورٹ جس کا ن لیگ کو فخر ہے جہاں کمی ہے اسے پورا کیا جائے۔ اپوزیشن رکن حسن بٹرنے کہا کہ انڈسٹری کو سیٹلائٹ ایریا میں منتقل کریں تاکہ آلودگی سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔صوبائی وزیر آبپاشی سید کاظم علی پیرزادہ نے پنجاب اسمبلی میں پانی پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ٹرین تو پہلے ہی لیٹ ہے، کالا باغ ڈیم پاکستان کی لائف لائن ہے، ملک میں کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے قائم کیا جائے، کالا باغ ڈیم پر پنجاب پانی پر رائلٹی نہ بھی لے تو اس پر دریغ نہ کرنا چاہیے۔ کالا باغ ڈیم بننے چاہئیں۔ پینل آف چئیرپرسن سمیع اللہ خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت و اپوزیشن یا کوئی سیاسی جماعت ساری پارلیمانی پارٹی کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے پیدا کر لیں تو پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

پاکستان : منزل کہاں ہے ؟

وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی ...