اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)آئی ایم ایف نے جاری مالی سال میں پاکستان کے متعلق اپنے تخمینہ جات پر نظر ثانی کی ہے۔ آئی ایم ایف نے درآمدات کے تخمینے پر نظرثانی کرتے ہوئے اپنے 60.5 ارب ڈالرز سالانہ درآمدات کے تخمینے کو 3.3 ارب ڈالر کم کر کے 57.2 ارب ڈالر کر دیا ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کا تخمینہ، حکومتی تخمینہ کے قریب تر ہو گیا ہے جو کہ 57.3 ارب ڈالر ہے۔ پہلی سہ ماہی کے دوران اصل سی پی آئی افراط زر 10.2 فی صد کی پیش گوئی کے بر عکس 9.2 فی صد رہی۔ مثال کے طور پر، آئی ایم ایف کی سی پی آئی افراط زر کی پیش گوئی مالی سال 2025 کے لیے 12.7 فیصد تھی جسے اب 9.5 کر دیا گیا۔ 3.2 فی صد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ وزارت خزانہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ ملک کی معاشی صورت حال مالیاتی پالیسیوں کے موثر ہونے کی عکاس ہے اور اس سے مالیاتی استحکام کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان کے مطابق مالی سال کے وسط میں بجٹ میں کسی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کے جواز کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی معاشی اشاریوں کے حوالے سے حالیہ دنوں میں اپنی پشین گوئیوں پر نظر ثانی کی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی مالی سال 25-2024کے لیے سی پی آئی افراط زر کا تخمینہ 12.7 فیصد لگایا تھا جس پر نظر ثانی کرنے کے بعد اس تخمینے کو 9.5 تک نیچے لایا گیا ہے اور مجموعی طور پر اس میں 3.2 فیصد کمی لائی گئی ہے۔
پاکستان سے متعلق تخمینوں پر نظرثانی: آئی ایم ایف نے اپنے 60.5 ارب ڈالر درآمدات تخمینے میں 3.3 ارب ڈالر کمی کر دی
Nov 02, 2024