اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ سینٹر محمد اورنگزیب کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل فوڈز سکیورٹی اینڈریسرچ کی ایک سمری پر غور کیا گیا جس میں پاسکو کے پاس درآمدی گندم کو فوڈ ایئر 25-2024 کے دوران مختلف علاقوں اور اداروں کے لیے مختص کرنے کی تجاویز دی گئی تھی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملکی اور درآمدی گندم کو مختلف اداروں میں اس شرح کے تحت تقسیم کیا جائے گا۔ جن اداروں اور علاقوں میں گندم کم ہے وہ اپنا کوٹا اپنی ڈیمانڈ کے مطابق اٹھائیں گے۔ ای سی سی نے ہدایت کی کہ گندم اٹھانے سے پہلے اس کا ٹیسٹ کیا جائے تاکہ اس کے قابل استعمال ہونے کا جائزہ لیا جا سکے۔ پرائم منسٹر آفس انٹرنل پرائم منسٹر افس پبلک اور پرائم منسٹر سٹاف کالونی کے لیے وزارت داخلہ کو 25 کروڑ 27 لاکھ روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دی گئی‘ یہ گرانٹ سی ڈی اے کے لیے مختص کی جائے گی، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت دفاع کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی، اس گرانٹ کا مقصد دو وی وی آئی پی ہوائی جہازوں کے انجنز کی اوور ہالنگ کرنا ہے، یہ جہاز وزیراعظم اور صدر مملکت کے زیر استعمال آتے ہیں، اجلاس میں ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کہ دفتر کے لیے دو ارب 93 کروڑ روپے زائد کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ اس کا مقصد دو ای پاسپورٹ پرسنلائز سسٹم اور چھ ڈیسک ٹاپ پرسنلائزیشن مشینز کی خریداری ہے، فلڈ رسپانس ایمرجنسی ہاؤسنگ پراجیکٹ کے لیے 30 ارب روپے وزارت خزانہ کو منتقل کرنے کی منظوری دی گئی،گرانٹ بعد ازاں حکومت سندھ کو پالیسی کے مطابق منتقل کی جائے گی، نیب کے لیے آئین کے آرٹیکل 84 کے تحت 37 کروڑ 60 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی اس کا مقصد ریکوری اور ریوارڈ رولز 2002 کے تحت اخراجات کو پورا کرنا ہے، وزارت تجارت کے لیے 22 کروڑ 67 لاکھ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی اس گرانٹ کا مقصد چین میں تجارت اور سرمایہ کاری مشنز کی مدد کرنا ہے۔