اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 25 کرنے کا بل منظور کرلیا جبکہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے مخالفت کردی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا، جس میں بل سینیٹرعبد القادر نے پیش کیا۔سینیٹرعبد القادر نے کہا کہ ملک میں آبادی اور کرائم میں اضافہ ہوا ہے، مقدمات دو دو نسلوں تک چلتے ہیں، ججز کی تعداد وہی نوے کی دہائی والی ہیں جبکہ اعلی عدلیہ میں مقدمات بڑھ گئے ہیں۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ ججز کو کم از کم 21 لازمی کرنا چاہیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر اخبار بتا سکتا ہے مقدمات کی تعداد 60 ہزار ہیں توآپ کیوں نہیں بتا سکتے، چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری قانون سے کہا کہ آپ کومعلومات کیلییکتنا وقت چاہیے؟ سیکریٹری قانون نے کہا کہ ہمیں کم سے کم بھی تین ہفتے کا وقت دے دیں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نئے چیف جسٹس سب کی پسند سیآئے ہیں انہیں دو، تین ماہ دینیچاہیے،سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ہم ایک انتہائی غریب ملک ہیں,بہت خرچ کرنا پڑتا ہے، سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ کامن سینس ہے کہ جب کام بڑھے بندے بڑھالیں۔ سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ا?پ یہ بتائیں ا?پ کی حکومت کیا کرنا چاہ رہی ہے ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 26 ویں ا?ئینی ترمیم کا بھی تذکرہ ہوا۔سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ پاکستان کی آبادی میں مسلسل اضافے سے کرائم ریٹ بڑھا ہے،ملک یں ججز کی تعداد 1995 والی چل رہی ہے ،اب تو کیس فکس کرانے کیلئے بھی سفارشیں کرائی جاتی ہیں، 26 ویں ترمیم کے تحت اب ججز کو ا?ئینی بینچز میں بھی وقت دینا پڑے گا،سپریم کورٹ کے پاس کام ذیادہ ہے ،ججز کی تعداد بڑھانی چاہیے، سندھ، خیبرپختونخوا، پنجاب میں ججز کی سیٹیں خالی ہیں۔سینیٹر حامد خان نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں اگر صرف سیٹیں ہی مسئلہ ہوتیں تو ہم کہتے تعداد بڑھا دیں۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں چند ماہ پہلیسیٹیں خالی ہونے کی بھی وجہ تھی،پچھلے ہفتے کی کاز لسٹ دیکھیں تو 12 سے زیادہ کیسز نہیں لگتے تھے،اب 30 ،30 کیسز لگنے کامطلب پہلے بھی کیپیسٹی پوری تھی جان بوجھ کر مقدمات لٹکائے گئے ، سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر سپریم کورٹ خود ہے، سپریم کورٹ سے کسی نے پوچھا کہ ججز کی ضرورت ہے کہ نہیں؟،سپریم کورٹ کو خط لکھ کر پوچھ لیں وہاں ججز کی ضرورت تھی یا نہیں۔سینیٹر حامد خان پھر بولے کہ ججز کی تعداد بڑھانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے،اگر ججز کی تعداد بڑھانی یے تو ہائیکورٹ میں بڑھائیں وہاں ضرورت ہے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انگلینڈ میں 12 ججز ہیں، بنگلہ دیش میں 54 ججز ہیں، سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ آپ لوگ انڈیا، انڈونیشیا، سمیت ممالک کے ججز گن رہے ہیں ،آپ ملک کی سب سے بڑی ائیر لائن کیلئے10 ارب کی بولی نہیں لگوا سکے۔بعدازاں قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دے دی ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 25 ججز میں ایک چیف جسٹس اور 24 ججز شامل ہوں گے، تاہم سینیٹرحامد خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کی ۔