وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں خطاب کے دوران خصوصی طورپرغزہ میں اسرائیل کے ظلم و ستم کے ذکر اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن کی تعریف کے دوران شرکاء نے تالیوںکی گونج میں انہیںشاباش دی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے ایونٹ کے انعقاد پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک کے تعاون سے ہی پاکستان میں معاشی استحکام ممکن ہواانہوں نے سعوی ولی عہد کے ویژن 2030 کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل ستائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح عوام کا فلاح و بہبود ہے۔انہوںنے اپنے خطاب میں پاکستان ترقی اور استحکام کا ذکر کیا ۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ وہ سعودی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں تجارت اور سرمایہ کاری میں مضبوط اور باہمی طور سعودی عرب روانگی سے قبل انہوں نے اپنے ایکس پر پیغام میں کہا تھا کہ ’سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر 8 ویں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کانفرنس میں شرکت کے لیے خوبصورت شہر ریاض پہنچا ہوں، سب کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لیے سیاسی، کاروباری اور کارپوریٹ اداروں کے رہنمائوں کے اس متاثر کن اجتماع میں شرکت کا منتظر ہوں۔ سعودی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں تجارت اور سرمایہ کاری میں مضبوط اور باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کے ذریعے پاک سعودی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کروں گا۔‘ریاض کانفرنس ملکوں کو اپنی اقتصادی طاقت دکھانے، غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے بات چیت کا موقع فراہم کیا کانفرنس کا آٹھواں ایڈیشن 29 سے 31 اکتوبر تک منعقد ہواجس کا موضوع ’انفینیٹ ہورائزنز: انویسٹنگ ٹودے، شیپنگ ٹومورو‘ ہے۔ اس کانفرنس میں سرمایہ کیسے خوشحالی اور پائیدار مستقبل کے طور پر کام کر سکتی ہے، پر بات چیت ہوئی ۔کانفرنس میں 7100 شرکاء ،رجسٹر تھے جہاں 28ارب ڈالرز کے معاہدے متوقع تھے کانفرنس میں امریکہ ، برطانیہ ، اور ایشئا سے تشریف لائے ، دریں اثناء سعودی عرب کی موجود مالی و تجارتی مدد نئے تعلقات کی ابتداء ہے ۔
بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی عالم میں گونج
امام صحافت مجید نظامی مرحوم مقبوضہ کشمیر جددجہد کی سب سے توانا آواز تھے ،انہیں بلا شبہ سے محب وطن پاکستانی کہا جاسکتا ہے انہوں نے نوائے وقت کے پلیٹ فارم سے نصف صدی سے زیادہ عرصہ کشمیریوںکے حقوق کو نہ صرف اجاگر کیا بلکہ بلکہ پاکستان کے حکمرانوں کو بھی
پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوںکے حوالے سے انکی سرزنش کرتے رہے ، آج انکا ادارہ انکی صاحبزادی محترمہ رمیزہ نظامی کی سربراہی میں مجید نظامی کا علم بلند رکھے ہوئے ہیں 27 اکتوبر کا دن کشمیریوں کے لیے تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن ہندستان نے چالاکی اور مکاری سے کشمیر پر جبرا قبضہ کیا جو کہ نہ صرف آج تک جاری ہے بلکہ اس کے جبر اور استحصال میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن یہ بات بھی بھارت سمیت ان سب طاقتوں پر عیاں ہے کہ کشمیری کسی کو اپنی سرزمین پر آسانی سے قابض نہیں ہونے دیں گے۔ کشمیری پچھلے 77 سال سے اس جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اس بات کا تہیہ کیے ہویے ہیں کہ ان کی منزل آزادی ہے چاہے اس کے لیے کتنی نسلوں کی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ ان خیالات کا اظہا27 اکتوبر یوم سیاہ کے حوالے سے جموں و کشمیر کمیونٹی اوورسیزجدہ کی طرف سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہویے مقررین نے کیا۔ تقریب کی صدارت قائم مقام چیئرمیں جے کے سی او انجینیئر محمد عارف مغل نے کی۔ مہمان خصوصی قونصل جنرل پاکستان قونصلیٹ جدہ خالد مجید تھے جبکہ نظامت کے فرائض راجہ شمروز نیادا کیے۔ 27 اکتوبر کے حوالے ایک تقریب ہمیشہ کی طرح پاکستان قونصلیٹ نے بھی منعقد کی مگر پہلی مرتبہ قونصل جنرل کا شائد کسی ــ’’ عقلمند ترین ‘‘شخص نے مشورہ دیا اور آج کے میڈیا کے دور میںمیڈیا کے کسی نمائندے کو دعوت نہیں دی گئی ۔ جبکہ دسیوںسالوں سے یہ ہی پاکستانی میڈیاکے نمائیندگان کشمیر اور قونصلیٹ کی تقاریب کی اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے تشہیر کرتے رہے ہیں، جدہ میںموجود جموںکشمیر اوئوسیز نے باعز ت طریقے سے جدہ میںموجود پاکستانی میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوںکو دعوت دی جسکے وہ مشکور ہیں JKOکی تقریب کے مہمان خصوصی قونصل جنرل تھے انہوں نے بہترین انداز میں مسئلہ کشمیر اور قائد اعظم کے خیالات کشمیر پر بتائے ، تقریب سے وائس چیرمین سردار اشفاق خان نے27 اکتوبر1947 کے قبضے کے حوالے سے گفتکو کا آغاز کیا اور اس دن کی مناسبت سے معلومات سامعین کے سامنے رکھیں۔ مقررین نے کہا کہ بھارت انسانی جانوں اور انسانی حقوق کی پامالی میں پچھلے77 سال سے کشمیر کے اندر مصروف ہے لیکن عالمی برادری کے کانوں اور آنکھوں پر جیسے پٹیاں بندھی ہوئی ہیں کہ کسی عالمی ادارے، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی طاقتوں کو نظر نہیں آ رہا۔ بھارت سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار کیسے ہوسکتا ہے کیونکہ کشمیر میں پچھلے ۷۷ سالوں سے تحریک چل رہی ہے لیکن وہ وہاں کے باسیوں کو ان کا بنیادی انسانی حق دینے سے منحرف ہوتا آ رہا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں اس سے بڑا جھوٹا اور دھوکے باز کوئی ملک نہیں۔ کشمیرکے اندر ظلم و جبر کے بازار کو گرم رکھ کر، محکوم کشمیریوں کے حقوق کو غصب کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے اور دنیا میں بڑے بڑے انسانی حقوق کے ٹھکیدار کشمیر کے مجبور اور محکوم عوام پر ہونے والے ظلم پر بالکل خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ اگست2019 سے مقبوصہ کشمیر میں ایک کرفیو کا سماں ہے اور وہاں کے عوام اپنی آزادی کی آواز اٹھانے کی پاداش میں بھارت کا جبر اور استحصالی رویہ برداشت کر رہے ہیں وہ اپنا حق خودارادیت مانگ رہے ہیں جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے لیکن اقوام عالم اس سب کو دیکھتے ہوئے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے انسانیت مر رہی ہے لیکن بت نما انسان انسانیت کو مرنے سے روکنے کی بجائے اس کی مزید تباہی و بربادی میں لگے ہوئے ہیں۔مقررین نے کہا کہ یہ بات بھارت سمیت سب طاقتیں ذہن نشین کر لیں کہ کشمیری کسی کو اپنی سرزمین پر آسانی سے قابض نہیں ہونے دیں گے۔ کشمیری پچھلے ۷۷ سال سے اس جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں کشمیری ایک دن اپنی آزادی کا سورج طلوع ہوتا ہوئے ضرور دیکھیں گے ۔ جن دیگرمقررین نے خطاب کیا ان میں سابق وفاقی وزیر چوہدری شہباز حسین ،محسن غوری، چوہدری اکرم گجر، وحید خاکسار،، فضل عباس،سردار مہتاب سرور شامل تھے۔ مقررین نے پاکستانی قوم، سعودی قوم اور سعودی شاہی خاندان کی غیر متزلزل حمایت، او آیٗی سی کی کاوشوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ بھی اپنی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ تقریب میں کشمیری اورپاکستانی کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔