بیول(نامہ نگار) قانون دان چوہدری محمد خرم شہزاد نے ملزمان کی ملزمان درخواست ضمانتیں مقامی سیشن عدالت میں 4 ماہ قبل دائر کیں۔ تھانہ جاتلی میں ایف آئی آر درج کراتے ہوئے موہڑہ نوری کی مسما"س" نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان ہارون وحید اور شہباز علی نے اس کو گلی میں پکڑ کر سرعام گھسیٹا اور لڑائی جھگڑا کے کر کے اس کے کپڑے پھاڑ کر نیم برہنہ کر کے زخمی کر دیا۔ ملزمان نے معروف ماہر قانون چودھری محمد خرم شہزاد ایڈووکیٹ کے توسط سے جب درخواست ضمانت دائر کی تو ملزمان کی سیاسی مخالفت کے باعث مقامی سیاسی جماعتیں بھی مقدمہ میں کود پڑیں اور مقامی قد آور سیاسی شخصیات پولیس پر دبا ڈالنے لگیں تفتیشی افسر چودھری واجد ASI سے ملی بھگت کر کے مستغیثہ "س" نے مقدمہ کو مزید انتہائی سنگین بنانے کے لیے مقدمہ کے میڈیکل لیگل سرٹیفکیٹ میں جعل سازی کرتے ھوئے ناقابلِ ضمانت دفعات میں مزید اضافہ کردیا جس کو گھاک وکیل چوھری محمد خرم شہزاد نے فورا پکڑ لیا اور میڈیکل لیگل سرٹیفکیٹ کی مصدقہ نقل عدالت کو فراہم کر کے تفتیشی افسر کی تمام کہانی کا بھانڈاپھوڑ دیا گزشتہ روز ایڈیشنل سیشن جج گوجر خان رائے افضال کھرل نے فریقین کے وکلا کے طویل دلائل کی سماعت کی۔ ملزمان کے وکیل چوہدری محمد خرم شہزاد ایڈووکیٹ کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے معزز عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانت کنفرم کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو تا فیصلہ مقدمہ ملزمان کی گرفتاری سے روک دیا۔