واہ کینٹ ضمنی الیکشن،سیاسی شطرنج پر کھیل شروع،وقت کم،مقابلہ سخت

 واہ کینٹ(امجد شیخ،نمائندہ نوائے وقت)کینٹ بورڈ واہ کے ضمنی الیکشن میں وارڈ نمبر 4 اور 8 کے سیاسی پارے میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا ہے۔ان وارڈز میں مختلف سیاسی جماعتوں سمیت آذاد امیدواروں نے شطرنج کی بساط بچھا رکھی ہے ۔تاہم اصل مقابلہ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں میں ہے۔اس وقت سب سے زیادہ دلچسپ اور ڈرامائی صورت حال وارڈ نمبر 8 میں دکھائی دے رہی ہے وارڈ میں انتخابی دوڑ مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف میں ہے تاہم اب اس دوڑ میں ایک آذاد امیدوار دانیال انور اور جماعت اسلامی کے امیدوار بھی شامل ہونے کیلئے کوشاں ہیں۔وارڈ نمبر 8 کے زمینی حقائق کے مطابق یہاں کا ووٹ دو حصوں تاجر برادری اور رہائشی آبادی میں اپنا پھیلا اور اثرورسوخ رکھتا ہے اس وارڈ میں تاجر برادری ایک بڑا فیکٹر ہے اگرچہ کہا جا رہا ہے کہ وارڈ میں تاجر برادری کا ووٹ ہی نہیں ہے لیکن یہ بات درست نہیں، تاجر برادری کا چالیس فیصد ووٹ موجود ہیاور جن کا ووٹ یہاں موجود نہیں، وہ مقامی پر آبادی کسی نہ کسی صورت اپنا اثرورسوخ استعمال کر سکتے ہیں۔موجودہ صورت حال میں تاجران کا ووٹ تین حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ایک حصہ پاکستان تحریک انصاف ،ایک مسلم لیگ ن اور ایک حصہ جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ دے سکتا ہے کیوں کہ جماعت اسلامی کے امیدوار کو انجمن تاجران کے صدر کی حمایت حاصل ہے۔اسی پس منظر میں وارڈ کے رہائشی علاقے کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ یہ  بات حقیقت ہے کہ رہائشی علاقے میں پی ٹی آئی کا ووٹ موجود ہے۔ گزشتہ الیکشن میں اس وارڈ سے نوجوانوں نے تحریک انصاف کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا لہذا مسلم لیگ ن کو نوجوانوں کا دل جیتنے کے لئے سخت محنت اور تگ ودو کرنا ہوگی۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کی سیاسی مہم کے پس منظر میں پارٹی کی کاوشوں کا بھی بہت زیادہ عمل دخل ہیاور دونوں ہی امیدوار سو فیصد انحصار پارٹی ووٹ اور سپورٹ پر کر رہے ہیں۔تاہم مسلم لیگ ن کو یہ فائدہ حاصل ہے کہ اس وقت حکومت بھی اسی جماعت کی ہیاور کینٹ بورڈ میں اکثریت بھی مسلم لیگ ن کی ہے لہذا اسی بنیاد پر وارڈ کے رہائشیوں کی اجتماعی فلاح کے منصوبوں کی جامع حکمت عملی سامنے لائی جاسکتی ہے۔وارڈ کی مجموعی سیاسی رائے کے مطابق مسلم لیگ ن کو اپنی صفوں میں ہر صورت اتحاد برقرار رکھنا ہوگا۔دو روز  قبل ہی ایک پرانے سیاسی ورکر نے مسلم لیگ ن سے گلے شکوے کرنے کے بعد آذاد امیدوار کی حمایت کا ا علان کردیا ہے۔مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت کو چاہیے کہ وہ اس مرحلے پر کسی پرانے ساتھی کو اِدھر ادھر نہ ہونے دے۔کیوں کہ بسا اوقات چھوٹی سی علیحدگی بھی مجموعی ماحول پر اثر ڈال سکتی ہے۔سیاسی مہم اپنی جگہ لیکن اس وقت تمام ہی امیدوار یہ شکوہ کر رہے ہیں کہ انہیں انتخابی مہم چلانے کے لئے بہت کم وقت ملا ہے لیکن جب وقت کم ہو اور مقابلہ سخت ہو تو شطرنج پر کھیل کھیلنے کا لطف بھی اسی وقت آتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن