اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایف پی سی سی آئی کے صدر ء عاطف اکرام شیخ نے مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) پر زور دیا کہ وہ 4 نومبر 2024 کو ہونے والے اپنے آئندہ اجلاس میں شرح سود میں کم از کم 500 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے۔انہوں نے کہا کہ ستمبر میں افراط زر کی شرح 6.9% تک کم ہونے اور اکتوبر کے لیے 6.0% اور 7.0% کے درمیان رہنے کی توقع کے ساتھ، پاکستان کی افراط زر اب سازگار سطح پر ہے۔ اس نے موجودہ 17.5 فیصد پالیسی ریٹ کے مقابلے میں 10.5 فیصد کی غیر معقول حد تک زیادہ حقیقی شرح سود پیدا کر دی ہے، صنعتیں عالمی منڈیوں میں اپنی مسابقتی برتری کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں، جس سے برآمدی محصولات اور لاکھوں روزی روٹی کو خطرہ لاحق ہے۔، عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں ریکارڈ کم ترین سطح پر گر گئی ہیں، برینٹ تقریباً 72 ڈالر فی بیرل ہے، جس سے پاکستان کے درآمدی بل کے بوجھ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ صنعتی شعبے کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس منفرد موقع سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ حکومت ہدف کے تناسب کو پورا کرنے کے لیے فریٹ سبسڈی کو زیادہ شرح پر بحال کرے، یعنی 1فیصد کی بجائے 1.5 سے 2فیصد تک۔عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ قابل مذمت ہے:عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم قیمتوں میں کمی کا رحجان ہے پاکستان میں اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے،حکومت کے پاس سنہرا موقع تھا کہ پاکستان میں بھی پٹرولیم قیمتیں کم کرکے ریلیف دیا جاتا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ قابل مذمت ہے،عاطف اکرام شیخ
Nov 02, 2024