دنیا کی سب سے بہترین سفری سہولیات دینے والی ایئرلائنز بیچنے والوں اور خریدنے والوں کے لئے وبال جان بن گئی۔

دنیا بھر میں ’باکمال لوگ۔۔۔لاجواب پرواز‘ سے مشہور ایک وقت میں دنیا کی سب سے کامیاب اور آج کی دنیا کی صف اول کی ایئرلائنز بنانے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری حکومت وقت کے لئے وبال جان بن گئی۔جس کی نجکاری 1نومبر کو کی گئی۔ جس میں صرف ایک ہی کمپنی نے بولی میں حصہ لیا جوکہ سرکاری ٹی وی چینل پر براہ راست دیکھایا گیا۔حکومت پاکستان نے پی آئی اے کی کم از کم قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے مقرر کی تھی۔ جبکہ ایک نجی کمپنی نے  پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز کی صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی۔جس کے بعدنجی کمپنی کو پیشکش کا جائزہ لینے کے لیے آدھے گھنٹے کا وقت دیا گیا، لیکن بولی دہندہ نے  10 ارب روپے کی رقم میں اضافے سے انکار کر دیا۔ اب معاملہ نجکاری بورڈ اور پھر کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے سامنے رکھا جائے گا۔ نجکاری کمیشن ذرائع کے مطابق نجی کپمنی کے ساتھ معاہدے کے اہم خد و خال پر نجکاری کمیشن متفق ہے۔ جس میں  پی آئی اے کے ملازمین کو 18 ماہ تک ملازمت پر رکھا جائے گا، اس کے بعد تقریباً 70 فیصد تک ملازمین کو ازسر نو جاب لیٹر آفر ہوں گے۔سرمایہ کار کمپنی پانچ برسوں میں 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور جہازوں کی تعداد 45 تک بڑھائی جائے گی، پی آئی اے تمام روٹس پر اپنی سروسز کو بحال کرے گی۔ پی آئی اے کی نجی کمپنی کے جانب سے 10ارب روپے کی انتہائی کم بولی لگنے کے بعد  خیبرپختونخوا حکومت  نے بھی پی آئی اے خریدنے کی خواہش کردی۔ اس حوالے سے خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ کی جانب سے وفاقی وزارت نجکاری کو خط لکھ دیا گیا۔ خیبرپختونخوا حکومت کے بورڈ آف انوسٹمنٹ نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری کے عمل کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 10 ارب روپے بولی سے زیادہ رقم دے کر قومی ایئرلائن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ خیبرپختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ کی جانب سے وفاقی وزارت نجکاری کو خط میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے قومی اثاثہ اور ملکی پہچان ہے اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہم کسی ملکی یا غیرملکی نجی ادارے کے پاس یہ قومی سرمایہ نہیں جانے دیں گے، 10 ارب کی بولی سے زیادہ رقم ہم دیتے ہوئے اسے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ خیبرپختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ کے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ قومی ادارے حکومتی تحویل میں ہی رہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پی آئی کی نجکاری کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی بولی کھولنے کے لیے تقریب منعقد ہوئی تھی جہاں واحد بولی دہندہ نے پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز کی صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی۔  پی آئی اے کے اثاثوں کی مالیت 152 ارب روپے ہے اسی لیے نجکاری حکام نے سر پکڑ لیا تھا اور بڈ دیکھ کر پریشان ہوگئے تھے۔

ای پیپر دی نیشن