لاہورمیں پولیس اوروکلاء کے درمیان دوسرے روزبھی جھڑپیں ہوئیں اورمال روڈ میدان جنگ کا منظرپیش کرتا رہا

وکلا کی جانب سے سیشن جج زوار اے شیخ کو ٹرانسفر نہ کیے جانے کے خلاف صوبائی دارالحکومت میں احتجاج کا سلسلہ ہفتہ کو بھی جاری رہا۔ وکلا نے دفعہ ایک سوچوالیس کے نفاذ کے باوجود ایوان عدل کے باہرمظاہرہ کیا ۔ پولیس نے جب وکلا کو ہنگامہ آرائی سے روکا تو وہ مشتعل ہوگئے اورپولیس اہلکاروں پر پتھرائو شروع کردیا ۔ پولیس نے بھی جوابی کارروائی کی اوروکلا پرلاٹھی چارج کیا ، آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔ جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد وکلا اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
وکلاء نے پولیس پر پتھرائو کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ میڈیا کے کئی نمائندوں کو تشددکا نشانہ بھی بنایا۔ اس پر میڈیا کے نمائندوں نے وکلا کے مظاہروں کی کوریج کا بائیکاٹ کردیا اور پی ایم جی چوک پر دھرنا دیا جو بعد ازاں وکلا رہنماؤں کی جانب سے معذرت پر ختم کردیا گیا۔
اس سے قبل ایوان عدل میں پنجاب باراور لاہور بارکونسل کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ جس میں پنجاب بار کونسل نے چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ خواجہ محمد شریف، سپریم کورٹ بار کے صدر قاضی انور، وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ، اعتزاز احسن، حامد خان، جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید، خواجہ لطیف اور خواجہ بلال سمیت متعدد قانونی ماہرین کے بار رومزمیں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ اجلاس میں پیر کے روز بھی احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اُدھرلاہور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے ایک سو بیس سول ججز، سیشن ججز اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نے اعلان کیا ہے کہ جب تک سیشن جج زوار اے شیخ کو رخصت پر بھیجنے کا فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا وہ کام نہیں کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن