اسلام آباد + این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین اوگرا عمل درآمد کیس سے متعلق نیب کی رپورٹ پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوئے نیب سے ٹرم آف ریفرنس کی تفصیلات اور ایگزیکٹو بورڈ میٹنگز کے منٹس کی تفصیلات طلب کر لی ہیں جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ نیب کو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر الگ سے انکوائری کا اختیار نہیں۔ پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے چیئرمین اوگرا عمل درآمد کیس کی سماعت کی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین اوگرا کے خلاف ریفرنس تیار کر لیا گیا ہے ایک دو دن میں دائر کر دیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کہ عدالتی حکم پر کیا عمل درآمد ہوا ہے۔ نیب عدالت کے حکم پر نہیں بیٹھ سکتا۔ فیصلے کے مطابق نیب کو اربوں روپے کی کرپشن کے ذمہ داروں کا تعین کرنا تھا۔ نیب کو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر الگ سے انکوائری کا اختیار نہیں ہے۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نے بتایا کہ توقیر صادق کی غیر قانونی تقرری میں موجودہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت پانچ لوگ شامل تھے جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ سفارش کرنے والوں میں پرویز اشرف بھی شامل تھے جن لوگوں نے غیر قانونی تقرری کی ان کیخلاف کیا کارروائی ہوئی، آپ عدالتی فیصلے کیخلاف کیسے جا رہے ہیں؟ نجی ٹی وی کے مطابق کے کے آغا نے موجودہ اور سابق وزیراعظم کیخلاف ریفرنس دائر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیب قانون کے مطابق عمل کر رہے ہیں نیب آرڈیننس کے تحت کسی کیخلاف ہم براہ راست ریفرنس دائر نہیں کر سکتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کس قانون کے تحت فیصلے کرتے ہیں ہمیں بتائیں، عدالتی فیصلے کے بعد مزید انکوائری کی ضرورت نہیں تھی۔ پراسیکیوٹر نے کہا پارلیمنٹ بالادست ہے اس نے قوانین بنائے۔ مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی ہے۔