اسلام آباد (ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ سرکاری زمین مالکانہ حقوق پر فروخت کرنے کے حوالہ سے پالیسی عدالت میں پیش کی جائے جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی بادشاہ نہےں ہوتا کہ ملک کی زمین اونے پونے داموں بانٹتا پھرے‘ عدالت پہلے بھی کہہ چکی ہے لوٹ سیل میں پبلک پراپرٹی لوگوں کو دیئے جانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ۔ وزیر اعلی نے بھی قواعد و ضوابط کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے عدالت پبلک پراپرٹی کا غلط استعمال نہیں ہونے دے گی چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری زمین سستے داموں فروخت کئے جانے کے خلاف لئے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد حنیف کھٹانہ نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سنگاپور گئے ہیں اس لئے ان کی جانب سے مقدمہ کے التواءکی درخواست دی گئی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ یہ ایک اہم نوعیت کا کیس ہے اس حوالے سے عدالت کے پاس بہت سی درخواستیں آ چکی ہیں۔ پنجاب حکومت کو ایسی پالیسی بنانی چاہئے جس سے سرکاری اراضی کی لوٹ سیل ختم ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی نے قانون کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے اگر قوانین کے تحت زمین فروخت کی جائے یا خریدی جائے تو عدالت کیوں مداخلت کرے گی۔ پبلک پراپرٹی کا غلط استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ ایسی شفاف پالیسی بنائی جائے جس سے پتہ چلے کہ اب اس طریقہ سے سرکاری زمین کی خریداری کرنا ہے لوٹ والا معاملہ ختم اور قومی خزانے میں شفافیت اسی وقت آئے گی جب قانون کے تحت پالیسی بنائی جائے گی عدالت نے حکومتی پالیسی طلب کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 12 دن کے لئے ملتوی کر دی۔