لاہور (خبر نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی دھاندلی کو بنیاد بناکر حکومت کو گرانے کی کسی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہتی، ہم مسلم لیگ ن کی محبت میں گرفتار نہیں، پارلیمنٹ بچانے اور جمہوریت کے تسلسل کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں، حکومت کا رویہ جمہوریت کو کمزور کررہا ہے، حکومت یاد رکھے کہ خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا، صرف ٹلا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کائرہ نے کہا کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی عمر صرف ساڑھے دس برس ہے۔ الیکشن کمشن کی رپورٹ کے بعد دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ دھاندلی ثابت ہونے سے پہلے وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کرنا غلط اور قبل از وقت ہے۔ موجودہ حالات میں واحد حل مذاکرات ہیں۔ حکومت دھاندلی کی تحقیقات نہیں کرا رہی، یہ مناسب نہیں ہے۔ انقلاب صرف سرخ ہوتا ہے سبز نہیں، سرخ زیادہ ہوجائے تو خون بہت زیادہ بہتا ہے۔ دھرنا دینے والوں کو جب مینڈیٹ مل جائے تو وہ بے شک صدارتی نظام لائیں اور 50 صوبے بنا دیں۔ انتخابی اصلاحات ہونی چاہئیں۔ 17 جون کو طاہر القادری کے کارکنوں کے ساتھ ظلم ہوا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے جو کمشن بنایا، اس کی رپورٹ کو منظرعام پر آنے نہیں دیا جارہا۔ رپورٹ حکومت کے حق میں ہوتی تو اربوں روپے کے اشتہارات چھپوائے جاتے، اس میں پنجاب حکومت کی طرف اشارے کئے گئے ہیں۔ ضیاء نے ملک کو کلاشنکوف اور ہیروئن کلچر دیا۔ مشرف کے دور میں صوبے مرکز سے بات کرنے پر تیار نہیں تھے۔ عمران پاپولر لیڈر ہیں، ہم سے اختلاف ضرور رکھیں مگر برداشت کا رویہ اپنائیں۔ مناسب الفاظ استعمال کریں۔ میثاق جمہوریت عوامی معاہدہ تھا، خفیہ دستاویز نہیں تھی۔ اسے موجودہ حالات کے تناظر میں بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے میثاق جمہوریت کے 82 فیصد حصے پر عمل کردیا تھا۔اب باقی پر عمل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت دھرنے والوں کو تھکانا اور جھکانا چاہتی ہے۔ حکومت کی خواہش ہے کہ یہ تھک کر چلے جائیں۔ اگر عمران کی ضد غلط ہے تو حکومت کی ضد بھی غلط ہے۔ حکومت حل نکالے ورنہ ہر بڑے شہر اور ہر چھوٹے شہروں میں پہ پھیلیں گے، تلخی بڑھے گی، فریقین ضد پر آگئے ہیں۔ وزیراعظم چار پانچ افراد پر مشتمل کمیٹی بنادیں جو خود مختار ہو۔ حکومت ہوش کے ناخن لے، مذاکرات سے معاملہ حل کرے۔ انہوں نے مڈٹرم انتخابات کے بارے میں خورشید شاہ کے بیان کے بارے سوال پر کہا کہ خورشیدشاہ نے ایسی گفتگو نہیں کی۔ ان کے منہ میں الفاظ ڈالے گئے۔ جو نہیں کہا وہ کیوں کہا جارہا ہے۔ بطور پارٹی ترجمان اس کی تردید کررہا ہوں۔ جمہوریت ہی ملک کو بہتری کی طرف لے جاسکتی ہے اور اکٹھا رکھ سکتی ہے۔ حکمرانوں کو لامعنی لڑائی لڑنے، اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے اور سولو فلائٹ کرکے برباد ہونے کا شوق ہے۔ کوئی پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر نہیں جارہا، بلاول نے تو یہ کہا ہے کہ اگر غلطیاں ہوئی ہیں تو ازالہ کریں گے۔ کوئی بھی ایسا نعرہ جو جمہوری عمل کو عدم استحکام کی طرف لے جائے، ہم اس کے ساتھ نہیں۔ جمہوریت کا تسلسل رکنا نہیں چاہئے۔ آئین میں مڈٹرم الیکشن کا طریقہ کار طے شدہ ہے، طے شدہ طریقہ کار کے مطابق مڈٹرم الیکشن ہوتے ہیں تو پیپلز پارٹی اس کے لئے تیار ہے۔ سیاسی جماعتیں ہر وقت انتخابات کیلئے تیار رہتی ہیں۔ نظام کو بدلنے کے لئے ملک میں فساد دھرنے جاری ہیں لوگ جمہوری نظام بدلنا چاہتے ہیں، پوری دنیا کا تجربہ ہے کہ جمہوری نظام میں عوام کو طاقت ملتی ہے، الیکشن میں دھاندلی ہر دور میں ہوئی جسے ہم بھی مانتے ہیں مگر جمہوریت کی مکمل سپورٹ کرتے ہیں۔ عمران خان کا مطالبہ اپنی جگہ درست ہم آئینی طریقے سے کریں گے حکومت نے کمشن بنایا تو اس میں دھاندلی کی بات نہیں کی۔ حکومت دھرنے والوں کو تھکانے کے بارے میں سوچ رہی ہے جو حکومت کی غلط فہمی ہے اگر حکومت نے جائز حل نہ نکالا تو تلخی بڑھے گی جو ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ ہم نے طاہر القادری سے گزارش کی ہے کہ آئین کے طریقہ کار سے کام کریں، لوگوں سے رابطہ کریں لیکن کسی کا مینڈیٹ چرایا نہ جائے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں کائرہ نے کہا کہ آئین میں کسی ٹیکنوکریٹ حکومت کی گنجائش نہیں، مشرف اپنے 10 سالہ دور حکومت اور آمریت میں بہتری نہ لاسکے، وہ پچھلے گناہوں کا ازالہ کریں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف خود مڈٹرم الیکشن کرالیں تو ہمیں اعتراض نہیں۔ وہ کیوں کسی کے دباؤ میں آکر ا ستعفٰی دیں؟۔ دھرنوں میں عوام کی اکثریت کی مرضی نہیں۔ میں 62 سال کا ہوں اور میں کہوں کہ نوجوانوں کا لیڈر ہوں تو یہ غلط ہے۔ جو جوش اور جنون بلاول بھٹو میں ہے وہ کسی میں نہیں۔