سیلاب کی پیشگوئی، منصوبہ بندی کرنے والے ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتے رہے

اسلام آباد (آن لائن) قائمہ کمیٹی سینٹ کیبنٹ سیکرٹریٹ کی چیئرپرسن سنیٹر کلثوم پروین نے زمینی اور آسمانی آفات کا مقابلہ کرنے والے سرکاری اداروں ایرا، این ڈی ایم اے اور فلڈ کمشن کے درمیان باہمی رابطوں میں فقدان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ترقی کی منازل طے کر رہی ہے لیکن پاکستان میں 2005 کے زلزلے2010 کی سیلاب کے بعد حالیہ سیلاب سے سرکاری اداروں نے سبق حاصل نہیں کیا۔ سرکاری اداروں کے پاس کوئی منصوبہ بندی موجود نہیں، سیلاب زلزلہ میں افواج پاکستان کی کشتیاں اور ہیلی کاپٹر استعمال کئے جاتے ہیں، متاثرین کی امداد بھی فوج کرتی ہے۔ اجلاس میں فلڈ کمیشن، ایرا اور این ڈی ایم اے کے ذمہ داروں کی طرف سے سیلاب کی پیش گوئی، پیش بندی و منصوبہ بندی کے حوالے سے ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتے رہے جس پر ارکان کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ادارے اپنی ذمہ داریوں سے جان نہ چھڑائیں۔ فلڈ کمشن کے چیئرمین اصغر امتیاز نے انکشاف کیا کہ میرے ادارے میں صرف آٹھ افسر سٹاف کے ساتھ کام کرتے ہیں ادارے نے حکومت کو 24 ارب روپے کے فنڈز کی درخواست کی لیکن صرف اڑھائی ارب جاری کئے گئے کہ ادارے کو بڑے چیلنجز ہیں جن میں سٹاف کی کمی کے علاوہ سب سے بڑا مسئلہ دریائی علاقوں میں بڑھتی ہوئی آبادیاں ہیں جہاں ڈیرے تھانے اور سکول بھی بن چکے ہیں۔ دریائی علاقوں شاہدرہ ، شیر شاہ اور شیر محمد والا ریلوے پل انتہائی کمزور ہیں حکومت پنجاب نے بیراجوں کو بچانے کیلئے بند توڑے۔ لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں ہیں اور اسلام آباد میں میوزک کنسرٹ جاری ہیں۔ سنیٹر نجمہ حمید نے کہا کہ نوجوانوں میں جذبہ ہے 65ء کی جنگ میں بم باندھ کر جنگ کا مقابلہ کرنے والوں کی تربیت ضروری ہے۔ سنیٹر کامل علی آغا نے تینوں محکموں کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ سنیٹر روبینہ خالد نے نقل مکانی کرنے والے 25 لاکھ متاثرین آپریشن ضرب عضب پر حکومتی توجہ نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...