عوامی جمہوریہ چین کی 66ویں سالگر

میرے بچپن کا زمانہ تھا کہ عوامی جمہوریہ چین کے وزیراعظم چو این لائی پاکستان کے دورے پر آئے۔ ان کا یہاں فقید المثال استقبال کیا گیا۔ وہ امن کا زمانہ تھا۔ وزیراعظم چو این لائی کے اعزاز میں شالامار باغ میں شہریوں کی جانب سے استقبالیہ دیا گیا۔ معززین شہر اور زندگی کے مختلف طبقات کی نمایاں شخصیات استقبالیے میں موجود تھیں۔ آج لگ بھگ چالیس بیالیس سال بعد عوامی جمہوریہ چین کے 66ویں یوم آزادی کے سلسلے میں ایوان وزیراعلیٰ 90 شاہراہ قائداعظم پر ایک شہری استقبالیے میں شرکت کا موقع ملا۔ میزبان وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف تھے جبکہ مہمان خصوصی پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفیر سن ویڈانگ تھے۔ اس تقریب سے بچپن کی یادیں تازہ ہو گئیں۔ یہاں بھی شالامار باغ کی طرح رائونڈ ٹیبل لگے ہوئے تھے۔ داخلی دروازوں کے باہر رنگ برنگ کپڑوں میں ملبوس بچے پاکستان اور چین کے پرچم اٹھائے رقصاں تھے۔ بیرونی دیوار پر پاک چین دوستی کے حوالے سے ڈاکومنٹری دکھائی جا رہی تھی جسے لوگ بہت انہماک سے دیکھ رہے تھے۔ ڈاکومنٹری دکھانے کی ہدایت وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے تقریب کے آغاز سے تین چار گھنٹے پہلے ہی دی تھی تاہم صوبائی حکومت پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات آغا مومن نے بھاگ دوڑ کر کے خادم اعلیٰ کے حکم کی تعمیل کر دی۔ تقریب میں پاکستان اور چین کے سرمایہ کاروں کی ایک معقول تعداد موجود تھی۔ نامور اینکر پرسن اور ایڈیٹر حضرات بھی تقریب میں رونق افروز تھے۔ نوائے وقت گروپ کی ایڈیٹر انچیف محترمہ رمیزہ مجید نظامی کو وزیراعلیٰ شہباز شریف نے خصوصی طور پر دعوت دی تھی اور انہوں نے ان کی دعوت کی لاج رکھی اور اسلام آباد سے خصوصی طور پر تقریب میں آئیں اور اختتام پر اسلام آباد میں مصروفیات کو مکمل کرنے کیلئے واپس تشریف لے گئیں۔
اس تقریب کی ایک خاص اور نمایاں بات تقریب میں موجود عوامی جمہوریہ چین کے شہریوں کی وزیراعلیٰ شہباز شریف پر فریفتگی تھی۔ سکیورٹی انتظامات کے باوجود ان میں سے ہر مرد اور عورت ان کے قریب جانے کا خواہاں تھا۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کا جواب ہمیں عوامی جمہوریہ چین کے سفیر ن ویڈانگ کے خطاب میں مل گیا۔ چینی سفیر اسلام آباد سے تشریف لائے تھے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ شہباز شریف چینی قیادت اور عوام میں بہت مقبول ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چین میں شہباز شریف کو ’’مین آف ایکشن‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایوان وزیراعلیٰ میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر اپنی طرف سے میاں شہباز شریف کو داد تحسین پیش کی۔ چینی سفیر نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوتے کہا کہ میں جب بھی پنجاب آتا ہوں اسے ترقی کے لحاظ سے بہتر سے بہتر پاتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب میں ترقی اور خوشحالی کے مناظر دیکھ کر دل خوش ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ اس ترقی کا کریڈٹ ویژنری قیادت کے حامل مین آف ایکشن شہباز شریف کو جاتا ہے۔ انہوں نے شہباز شریف کیلئے تحسین کے کئی جملے مزید ادا کئے اور کہا کہ شہباز شریف کی کارکردگی کا اعتراف چین میں بھی کیا جاتا ہے۔ چینی سفیر کی تقریر کے دوران سٹیج پر بیٹھے لاہور میں عوامی جمہوریہ چین کے قونصل جنرل بوبورن و دیگر چینی عہدیداران میاں شہباز شریف کی طرف دیکھ کر زور زور سے تالیاں بجا رہے تھے، ایسے میں میاں شہباز شریف یقیناً سوچ رہے ہونگے کہ محنت ہی میں عظمت ہے۔ ان کو ان کی دن رات محنت کا صلہ یوں مل رہا ہے کہ اپنے ہی نہیں بلکہ پرائے بھی انہیں قابل فخر قرار دے رہے ہیں تاہم اپنی تقریر میں میاں شہباز شریف نے پاکستان کی آزادی کے 68 سال اور عوامی جمہوریہ چین کی آزادی کے 66 سال کا موازنہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر ندامت کا اظہار کیا کہ پاکستان عمر میں بڑا ہونے کے باوجود آج بھی ترقی و خوشحالی کی منزل سے دور ہے جبکہ ان سے دو سال بعد آزاد ہونے والا چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر پاکستانی ان سمیت بحیثیت قوم یکجان ہو کر پاکستان کو اپنی محنت سے صحیح معنوں میں علامہ اقبال اور قائداعظم کے خوابوں کی تعبیر بنائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...