بھارت کی جانب سے پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو تنہا کردیا جائے۔ اس کوشش میں بھارت نے متعدد سازشوں کے جال بنے لیکن ہر سازش ناکام ہو رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اپنے فوجی کیمپ جو اڑی کے مقام پہ واقع ہے، بھارت نے حملہ کراکے پاکستان کو موردالزام ٹھہرانے کی کوشش کی اور کئی بھونڈے شواہد بھی پیش کئے لیکن خود بھارتی ماہر قانون اور میڈیا نے ان پھسپھسے شواہد کورد کردیا۔ بھارت نے اپنے روائتی دوست روس سے استدعا کی کہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کو منسوخ کیا جائے۔بھارت کوزعم تھا کہ روس بھارت کی درخواست کبھی مسترد نہیں کریگا لہذا اس نے قبل ازوقت اعلان کردیا کہ پاک۔ روس مشقیں پاکستان کی جانب سے اڑی حملے کے پیش نظر منسوخ کردی گئیں۔ بھارت کو سبکی اٹھانی پڑی جب روسی فوجی وقت مقررہ پہ پاکستان پہنچ گئے اور مشقیں معمول کیمطابق شروع ہو گئیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے دنیا کو خبردار کیا۔ پاکستان نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں جہاں برھان وانی کی شہادت کے بعد 110مزید مظلوم کشمیری شہید کئے جاچکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہیں۔ ایک غیر جانبدار تحقیقی کمیشن کے ذریعہ حقائق پر سے پردہ اٹھا یا جائے۔ پاکستان نے بھارت کوایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی میں اتنی اخلاقی جرأت نہ تھی کہ وہ اقوام متحدہ سے خطاب کرتے ۔انکی جگہ بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج نے بوکھلائے ہوئے انداز میں تقریر کی جوجھوٹ کا پلندہ تھی۔سشماسوراج نے مقبوضہ کشمیر میں ابلتے لاوے کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ کہا کہ کشمیر بھارت کااٹوٹ انگ ہے ۔ یہ دعویٰ اقوام متحدہ کی قرارداروں کے منافی ہے۔ اقوام متحدہ کشمیر کومتنازعہ علاقہ قرار دیتا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کاؤنسل نے کشمیر سے متعلق قرار دادیں منظور کی ہیں جسکے مطابق کشمیر کے عوام استصواب سے فیصلہ کرینگے کہ وہ بھارت کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ۔ بھارت نتیجے سے واقف ہے لہذا وہ استصوب رائے ہونے نہیں دیتا اورمسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف کرتا آرہا ہے۔ اس مرتبہ تو بھارتی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے فلور پہ اسکی قرارداروں کی دھجیاں بکھیردیں، اگر اقوام متحدہ میں دم خم ہے تو وہ بھارت کی گلو خاصی کرے۔ بھارت نے ایران سے رجوع کیا کہ وہ پاکستان پہ دبائو ڈالے لیکن اقوام متحدہ کی جنرل سمبلی کے اجلاس کے سائڈ لائن پہ ایرانی صدر نے پاکستانی وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ ایران کو بھی چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری میں شمولیت کا موقع دیں۔ بھارت نے ایران میں وسیع پیمانے پہ سر مایہ کا ری کی ہے تاکہ گوادر کی بندرگاہ اور چین ۔پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ فلاپ ہوجائے۔ بھارت نے ایران کی بندرگاہ چاہ بہار کی تعمیر میں حصہ لیا اور چاہ بہار سے دلاارام ۔زجرنگ روڈ بھی تعمیر کی جو ایران کو افغانستان سے ملاتی ہے۔ بھارت نے یہ بھی کوشش کی وسطی ایشیاء کے ممالک بھی اپنی تجارت چاہ بہار کے ذریعہ کریں نہ کہ گوادر سے۔ ایران، افغانستان اورو سطی ایشیاء کے ممالک کو معلوم ہونا چاہئے کہ چاہ بہار ایک چھوٹی سی بندرگاہ ہے جو گوادر کے مقابلے میں زیادہ سامان کی ترسیل نہیں سنبھال سکے گی۔جب بھارت کی تمام تدبیریں الٹی ہوتی نظر آئیں تو اس نے آبی جنگ کا منصوبہ بنایا۔ سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی ٹھانی ۔خود بھارتی قانونی ماہرین نے بھارتی حکومت کومشورہ دیا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ کی تنسیخ کا فیصلہ نہیں کرسکتا ۔ دوسری جانب حکومت پاکستان اسے اعلان جنگ تصور کرے گا۔ بھارت یہ بھول رہا ہے کہ اگر پاکستانی دریائوں کا منبع مقبوضہ کشمیر میں ہے جن پہ بھارت اثر انداز ہوسکتا ہے تو بھارت کے سب سے بڑے دریا براہمہ پترا کا منبع چین میں ہے اور چین جب چاہے اسکا پانی کاٹ سکتا ہے۔ بھارتی سورما پاکستان کیخلاف جنگی کاروائی اور محدود پیمانے پر حملے کی دھمکی دینے لگے۔بھارتی وزیراعظم بھی اڑی حملے میں ملوث افراد سے سختی سے نمٹنے کی دھمکیاں دیں۔ پاکستانی وزیر دفاع نے واضح الفاظ میں کہہ دیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اگر وطن عزیز کی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔ بھارت کودور کی کوڑی سوجھی ۔ اس نے یہ افواہ پھیلا دی کہ جنوبی کوریانے جو دو ایٹمی دھما کے کئے وہ دراصل پاکستانی ایٹمی ہتھیار تھے۔بھارتی تجز یہ نگاروں نے پاکستان اور جنوبی کوریا کے ایٹمی گٹھ جوڑ کی داستانیں گڑھ لیں اور ڈاکٹر عبدالقدیرخان کے گڑے مردے بھی اکھاڑنے لگے۔ پاکستانی دفاعی ماہرین بشمول راقم کے نے بھارتی ٹی وی چینل پہ باور کرایا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور جنوبی کوریا کے خلاف پابندیوں پہ عمل کررہا ہے ۔اسکے بر عکس جنوبی کوریا کا ایٹمی پروگرام پلوٹونئم پہ منحصر ہے اور پاکستان کا یورنییئم پہ۔ البتہ بھارت کا جوہری پروگرام پلوٹونئم پہ منحصر ہے۔ بھارت نے ایک اور حربہ آزمایا۔ سارک چوٹی کانفرنس پاکستان میں منعقد ہونیوالی تھی ۔ بھارت نے نہ صرف اعلان کردیا کہ وہ اس میںشرکت نہیں کریگا اور دوسرے ارکان سے بھی کہا کہ وہ بائکا ٹ کردیں۔ صرف بھوٹان،بنگلہ دیش اور افغانستان جو بھارت کے طابع ہیں نے بھارت کا ساتھ دیا۔ پاکستان نے مجبورا سارک کا چوٹی اجلاس ملتوی کردیا۔ جھوٹ اور دھوکے بازی کے ماہر بھارت نے اپنے ڈائرکٹر جنرل ملیٹری آپرشینز لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ کے ذریعہ اعلان کروایا کہ اسے خفیہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ کچھ دہشت گرد پاکستان کی جانب سے دراندازی کرکے بھارت میں اہم فوج تنصیبات پہ حملہ کرنا چاہتے تھے لیکن ان کیخلاف فوجی کاروائی کرکے حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ جھوٹ پر مبنی ہے اور بھارت نے لائن آف کنٹرول پہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال گولہ باری کی۔ جوابی کاروائی میں پاکستان نے بھی گولے برسائے۔ چونکہ پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی سازش ناکام ہوچکی ہے اغلب ہے کی بھارت جیسا مکاردشمن ہیجان پیدا کرنے کے لئے کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جودونوں ملکوں کو تباہی کی جانب لے جائے۔