کراچی (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جنگ کے بادل چھٹنے چاہئیں، جنگ سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا، لیکن اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کے عوام فوج کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے، ملک کیخلاف نعرہ لگانے پر ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کیخلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔ پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ نہ بننا ان کا ملک سے فرار ہونا باعث تشویش بات ہے۔ وہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل افئیرز میں مزدور کسان پارٹی کے سابق سربراہ فتح یاب علی خان کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ رضاربانی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پاکستان کا پانی روکنے کے عمل کو پاکستان کیخلاف جنگ تصور کیا جائیگا۔ سارک کانفرنس کی منسوخی اچھا عمل نہیں، بھارت کی جانب سے انکار کے سبب کانفرنس منسوخ کرنا پڑی، اگر کوئی ایک بھی ملک کانفرنس میں شرکت سے انکار کرتا ہے تو کانفرنس منسوخ ہوجاتی ہے۔ ملک کیخلاف نعرہ لگانے پر ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کیخلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔ آرٹیکل 6 نے آج تک کسی کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا، خلاف ورزی کرنے والا بآسانی ملک سے فرار ہوجاتا ہے۔ پرویز مشرف نے کبھی آئین وقانون کی پاسداری نہیں کی، پرویز مشرف کیخلاف کوئٹہ میں نواب اکبر بگٹی قتل کا مقدمہ زیر سماعت تھا جس میں وہ ایک بار بھی پیش نہیں ہوئے، اسکے برعکس اس وقت کے وزیرداخلہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ ہمیشہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کا پلان اچھا فیصلہ ہے۔ سینٹ کی نشستیں بڑھانے کے سوال پر میاں رضاربانی نے کہا کہ اقلیتی عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے پہلے ہی چار نشستیں بڑھائی جاچکی ہیں، مزید نشستیں بڑھانا ہو تو اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سینٹ کو زیادہ بااختیار بنایا جائے، سینٹ کے پاس مالی اختیارات بھی ہونے چاہئے۔ بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے اچھی کے فارمولے کو ان شخصیات نے ہمیشہ مسترد کیا، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ہمیشہ پیش پیش رہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جمہوری اداروں کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے، پارلیمنٹ کو زیادہ بااختیار بنایا جائے۔ بدقسمتی سے ملک میں ہمارے حقوق کو پامال کیا جاتا رہا ہے جس سے اچھا پیغام نہیں گیا۔ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ نے قرار داد کے ذریعے حق خودا رادیت دیا ہے لیکن بھارت اس سے ہمیشہ راہِ فرار اختیار کرتا ہے۔ نہتے کشمیروں پر پیلٹ گن کا استعمال اور نوجوان اور بچوں کو بینائی سے محروم کرنا یا انہیں معذور کرنا یہ نہ صرف بنیادی حقوق کے خلاف ہے بلکہ انسانیت کی بھی نفی ہوتی ہے۔ ان مظالم پر مغربی ممالک کی خاموشی سوالیہ نشان بن چکی ہے، پاکستان کسی صورت کشمیریوں کو نہیں چھوڑ سکتا بلکہ ان کی ہمیشہ اخلاقی مدد جاری رہے گی۔ مودی کی شرکت سے انکار پر سارک ممالک کو سوچنا چاہئے، اسے ایشیائی اتحاد میں بدلنے کی ضرورت ہے، پاکستان کشمیر کی صورتحال پر آنکھیں بند نہیں کرسکتا۔ جموں و کشمیر میں لڑکوں، لڑکیوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا جاتا، عراق پر حملوں کی قرارداد پر عمل ہوتا ہے۔