نیویارک (آئی این پی) امریکہ میں 11 ستمبرکے حملوں میں بیوہ ہونیوالی خاتون نے سعودی عرب کیخلاف ہرجانے کا دعوی دائر کردیا۔ مقدمے میں موقف اختیار کیا ہے کہ حملوں میں سعودی عرب نے القاعدہ کی مدد کی تھی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن ڈی سی کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر مقدمہ نمبر 16 سی وی 1944میں اسٹیفنی راس ڈی سائمن نامی خاتون نے موقف اختیار کیا کہ سعودی عرب نے 11 ستمبر حملوں میں القاعدہ کی مدد کی عدالت ریاض سے ان کے خاوند کا خون بہا د لوائے مقدمے میں بتایا گیا ہے 11 ستمبر 2001ء میں اسٹیفنی حاملہ تھی، نائن الیون کے حملوں میں انکے خاوند اور نیوی کمانڈر پیٹرک ڈن ہلاک ہوگیا تھا۔ خاتون نے اپنی یتیم بیٹی کے نام پر بھی سعودی عرب کیخلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ واضح رہے اس سے قبل امریکی سینٹ نے فیصلہ کن انداز میں صدر باراک اوباما کے نائن الیون بل کو ویٹو کرنے کا اقدام کالعدم قرار دیدیا تھا ۔اس طرح اس بل کے قانون بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اس مجوزہ قانون کے تحت نائن الیون حملوں میں ہلاک ہونے والے تین ہزار افراد کے لواحقین اور زخمی افراد کے خاندان سعودی عرب کی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکیں گے۔ یاد رہے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور پینٹاگان پر طیاروں سے حملے کرنے والے القاعدہ کے 19ہائی جیکروں میں سے 15 کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔
نائن الیون حملوں کی متاثرہ پہلی امریکی خاتون نے سعودی عرب پر ہرجانہ کا دعویٰ کردیا
Oct 02, 2016