وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کا ہیلی کاپٹر گزشتہ روز کنٹرول لائین پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے بال بال بچ گیا۔ ان کے ہیلی کاپٹر پر تروڑی گائوں کے قریب بھارتی فوجی چوکی سے فائرنگ کی گئی۔ آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات مشتاق احمد منہاس اور وزیر تعلیم افتخار گیلانی بھی اس وقت ہیلی کاپٹر میں وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ تاہم وزیراعظم فاروق حیدر سرحدی خطرے، کی پرواہ کئے بغیر فارورڈ کہوٹہ میں آزاد کشمیر کے وزیر شاہرات چودھری محمد عزیز کے بھائی کی وفات پر تعزیت کے لئے ہیلی کاپٹر پر سماہنی گئے اور تعزیت کے بعد اسلام آباد واپس پہنچ گئے، واپسی پر مشتاق منہاس نے میڈیا کو بتایاکہ ان کے ہیلی کاپٹر پر تروڑی گائوں کے قریب بھارتی فوج چوکی کی جانب سے دوپہر پونے بارہ بجے فائرنگ کی گئی، اسی طرح وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آزاد کشمیر کے عوام بھارتی فوج کی بزدلانہ کارروائیوں سے ڈرنے والے نہیں۔ بھارتی فوجی آئے روز آزاد کشمیر کے سرحدی علاقوں میں سویلین آبادی کو فائرنگ اور شیلنگ کا نشانہ بنا رہی ہے مگر آزاد کشمیر کے بہادر عوام بھارتی جارحیت کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے سماہنی کے دورے کا مقصد بھارتی آرمی چیف کی حالیہ گیدڑ بھبکیوں پر اپنے سرحدی عوام سے اظہاریکجہتی بھی تھا۔ وہ اس سلسلہ میں عنقریب نیلم لیپہ اور چکوٹھی کے سرحدی علاقوں کا دورہ بھی کریں گے۔ انہوں نے باور کرایا کہ بھارتی حکومت اورفوج کے ہتھکنڈے اور حالیہ فائرنگ ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتی۔ بھارت سن لے۔ آزاد کشمیر کی قیادت اور عوام کے حوصلے بلند ہیں اور بلند رہیں گے۔
دریں اثناء بھارتی فوج کی جانب سے وزیراعظم آزاد کشمیر کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کی خبر گزشتہ روز جنگل کی آگ کی طرح مقبوضہ اور آزاد کشمیر میں پھیل گئی اور لوگوں نے سوشل میڈیا پر بھارت کے خلاف بھرپور تبصرے کئے جبکہ متعدد شخصیات نے بھی سوشل میڈیا پر اور فون کر کے وزیراعظم آزاد کشمیر کو نئی زندگی ملنے پر مبارکباد دی اور بزدلانہ کارروائی پر بھارت کی مذمت کی۔ سوشل میڈیا پر جاری سخت ردعمل پر بھارت نے بہانہ بنایا کہ ہیلی کاپٹر نے ایل او سی پار کیا تھا۔ راجہ فاروق حیدر نے اس پر کہا کہ بھارت نے ایل او سی پر اسرائیلی آلات لگا رکھے ہیں جو زندہ چیز کی نشاندھی کرتے ہیں۔ اس لئے بھارتی حکومت ان کے ہیلی کاپٹر کے ایل او سی پار کرنے کا جھوٹ بول رہی ہے۔ ان کے بقول بھارت میں عام انتخابات قریب ہیں اس لئے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ دوسری جانب بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل دیوندر آنند نے اعتراف کیا ہے کہ فارورڈ چیک پوسٹوں پر تعینات فضائی سنتریوں نے چھوٹے اسلحہ سے فائرنگ کی جس کا مقصد ہیلی کاپٹر کے پائیلٹ کو باور کرانا تھا کہ وہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہا ہے، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، سپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر اور حریت قائدین نے بھارتی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر اس معاملہ کانوٹس لینے پر زور دیا۔
درحقیقت کشمیر کی تحریک آزادی میں شامل تعلیم یافتہ نوجوانوں نے بھارت کی مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو اقوام عالم کے سامنے اجاگر کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا اچھوتا استعمال شروع کیا تو بی جے پی سرکار کے انتہا پسندوں کو اپنے جنونی چہرے بے نقاب ہونے پر کشمیر پر اپنی گرفت کمزور ہوتی نظر آئی چنانچہ مودی سرکار نے تین سال قبل مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ بیلٹ گنوں کا استعمال شروع کر کے کشمیری نوجوانوں کی آواز بند کرنے کی کارروائیوں کا آغاز کیا جو ہنوز جاری ہیں۔ اس بھارتی بربریت کے دوران نوجوان کشمیری لیڈر برہان وانی سمیت اب تک سینکڑوںکشمیری شہید اور ہزاروں مستقل اپاہج اور بصارت سے محروم ہو چکے ہیں۔ ان بھارتی مظالم نے انسانی حقوق کے ہر علاقائی اور عالمی فورم کو جھنجوڑ کر بیدار کیا اور پوری اقوام عالم میں ان بھارتی مظالم کی صدائے بازگشت گونجنے لگی، چنانچہ ان مظالم کی انکوائری کے لئے اقوام متحدہ نے اپنے فوجی مبصر اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنا وفد مقبوضہ کشمیر بھجوایا ۔ بھارت نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کی اجازت ہی نہ دی جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اپنی رپورٹ میں اجاگر کیا۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے تمام عالمی فورمز پر گونجنے لگی جس کے باعث دنیا بھر سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں جس سے مودی سرکار زچ ہوئی تو اس نے پاکستان کے خلاف نیا زہریلا پراپیگنڈا شروع کر کے کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھائی اور پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازشوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا جس میں کلبھوشن کے ذریعہ بلوچستان میں بھارت کے جاسوسی اور دہشت گردی کے نیٹ ورک سمیت متعدد اقدامات شامل ہیں جن کے ذریعے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ کوسبوتاژ کرنے کی بھی سازش کی اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی مختلف وارداتوں کے ذریعے اندرونی عدم استحکام کی فضا بھی ہموار کی گئی اورساتھ ہی ساتھ پاکستان پر آبی دہشت گردی کاسلسلہ بھی شروع کر دیا گیا جو اب پاکستان کو سیلاب میں ڈبونے کی سازش پر عملدرآمد تک آ پہنچا ہے۔
یہ امر واقع ہے کہ پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے اور عمران خان کے وزارت عظمیٰ کے منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کی جانب سے کشمیری عوام پر بھارتی مظالم اور پاکستان کی سالمیت کے خلاف بھارتی سازشوں کو پر زور انداز میں علاقائی ا ور عالمی فورموں پر بے نقاب کرنے کا سرعت کے ساتھ سلسلہ شروع ہوا جبکہ وزیراعظم عمران خاں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے ہم منصب بھارتی وزیراعظم مودی کو دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لئے مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر حل کرنے کا پیغام پہنچایا جس پر بھارتی قیادت نے بوکھلا کر پاکستان کے خلاف نئی سازشوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ عمران خان نے یو این جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر نیویارک میں پاکستان بھارت وزراء خارجہ کی باضابطہ میٹنگ کی تجویز بھی پیش کی جو مودی سرکار نے پہلے تو قبول کرلی جس کی بنیاد پر میٹنگ کی تاریخ اور ایجنڈا بھی طے ہوگیا مگر پھر مودی سرکار یکایک اس آمادگی سے مکر گئی اور پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے یہ ملاقات منسوخ کر دی۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کی گیدڑ بھبکیوں کا سلسلہ شروع کردیا اور پھر انہوں نے جنگ کی دھمکی بھی دیدی جس کا دفترخارجہ پاکستان اور ملک کی سول اور عسکری قیادتوں کی جانب سے مسکت اور جاندار جواب دیا گیا۔ جبکہ ملک میں بھارتی جارحانہ عزائم کے اظہار پر ٹھوس یکجہتی کی فضا بھی استوار ہو گئی۔ ایسی فضا میںوزیرخارجہ شاہ محمود قریشی یو این جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک گئے تو انہوں نے وہاں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے علاوہ عالمی میڈیا کے روبرو بھی پاکستان کی سلامتی کے خلاف بھارتی عزائم بے نقاب کرنا شروع کئے اور پھر جنرل اسمبلی میں اقوام عالم کی قیادتوں کے روبرو تقریرکرتے ہوئے عملاً بھارت کے بخیے ادھیڑ دیئے۔ انہوں نے جس ٹھوس اور مدلل انداز میں پاکستان اور کشمیری عوام کا کیس پیش کیا اس پر ان کیلئے جہاں دنیا بھر میں داد و تحسین کے ڈونگرے برس رہے ہیں وہیں اقوام عالم کو اس امرکا ادراک بھی ہو گیا ہے کہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بھارت ہی سے خطرہ لاحق ہے جبکہ مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کا ضامن ہے۔ اس احساس اور حقیقت کے ادراک پر ہی یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے گزشتہ روز بھارت کا تین روزہ دورہ شروع کرنے سے قبل یہ چشم کشا بیان دیا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہو چکی ہے۔ اس لئے مقبوضہ کشمیرکے مسئلہ کا حل نکالا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات پرامن طور پرحل کرنے کے لئے دوطرفہ مذاکرات کریں۔ ا س حوالے سے یہ حقیقت یو این سیکرٹری جنرل سمیت تمام عالمی قیادتوں کے روبرو ہونی چاہئے کہ مذاکرات سے تو خود بھارت راہ فرار اختیار کرتا ہے جبکہ کشمیری عوام پر ظلم و جبر کے نئے ہتھکنڈوں کے علاوہ کنٹرول لائن پر بھی بھارت نے ہی کشیدہ صورتحال پیدا کر رکھی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ بھارتی آرمی چیف کے بعد اب مودی نے خود بھی گزشتہ روز بڑھک لگا دی ہے کہ ان کی فوج امن تباہ کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دے گی حالانکہ امن تو خود بھارتی فوج اور جنونی مودی سرکار تباہ کر رہی ہے جس کا ثبوت سینٹ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت دفاع کے ا یک نمائندے کی پیش کی گئی یہ چشم کشا رپورٹ ہے کہ بھارت نے گزشتہ ایک برس کے دوران 66 مرتبہ سرحدی خلاف ورزی کی، جس کے بغیر پائلٹ طیاروں نے کنٹرول لائن بھی عبور کی ا ور اس کے کواڈ ہیلی کاپٹر بھی سرحد پر آئے جن میں سے دو ہیلی کاپٹر پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر مار گرائے گئے۔
پاکستان اور علاقے کی امن و سلامتی کے خلاف ظاہر کئے گئے عزائم اور اٹھائے گئے اقدامات کی بنیاد پر ہی اقوام عالم بشمول مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں امن و آشتی کے علمبرداروں کی جانب سے مودی سرکار کے خلاف پرزور آواز بھی اٹھائی جا رہیں ہیں۔ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی نیو یارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ بھارت نے پاکستان کی سلامتی کے خلاف کوئی حماقت کی تو پوری قوم ڈٹ کر ا س کا مقابلہ کرے گی ا ور ہم امریکہ کی طرف نہیں دیکھیں گے۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت نے بھی بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر خارجہ پاکستان کی ستائش کی اور کہا کہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کا حقیقی چہرہ عالمی برادی کے سامنے رکھا ہے۔ یہ بھارتی عزائم اورمظالم ہی کا ردعمل ہے کہ گزشتہ روز جرمنی کے شہر ہمبرگ میں کشمیری اور پاکستانی تنظیموں نے بھارت کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کی، اس صورتحال میں بھارتی فوجی چوکی کی جانب سے وزیراعظم آزاد کشمیر کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ نہ صرف بھارتی بوکھلاہٹ کا اظہار ہے بلکہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجانے والی اس کی جنونیت کا بھی عکاس ہے۔ چنانچہ یہی وقت ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے فعال کردار ادا کر کے بھارت سے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے بصورت دیگر جنونی مودی سرکار کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی سنگین خطرات کی زد میں ہی رہے گی۔
عالمی قیادتوں کے لئے اب بوکھلائی مودی سرکار کو شٹ اپ کال دینا ضروری ہو گیا
Oct 02, 2018