چینی حکومت نے اپنے 70ویں یومِ آزادی کو ’’گولڈن ویک‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے جو یکم اکتوبر 2019سے آغاز ہو رہا ہے۔ ایک عظیم قوم کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے جس نے بہت کم عرصہ میں بہت سی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ چینی عوام اس دن اپنے شاندار ماضی کی یاد مناتی اور مستقبل کے لیے اپنے عزائم کی تجدید کرتی ہے۔ دنیا چین کی کامیابیوں کی گواہ اور اس کی جانب سے قائم کی گئی مثال سے خاصی متاثر ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک کی عوام یومِ آزادی منانے کے لیے خاصے پرجوش ہیں۔ بہت جلد یہ دنیا کی سپر پاور بننے والے ہیں۔ چینی حکومت نے یوم آزادی کے حوالے سے اپنے پروگراموں کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ یکم اکتوبر 1949کو عوامی جمہوریہ چین کے اعلان تک جاری رہنے والی اس جدوجہد کی یاد میں ،چینی حکومت یادگاری سِکے جاری کرے گی۔ بیجنگ کے مرکزی تیانامن چوک میں ایک بڑی فوجی پریڈ ہو گی جس میں مرکزی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری، تمام ممتاز رہنما، سیاستدان فوجی اور سول حکام شرکت کریں گے۔ یہ تقریبات تقریباً ایک ہفتہ تک پورے چین ہانگ کانگ اور مکائو میں آتش بازی اور مختلف تہواروں کی شکل میں جاری رہیں گی۔ ان تقریبات کا مقصد چینی عوام کی 1949سے اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ 70ویں سالگرہ کے دن چینی صدر ژی جن پنگ قوم سے خطاب کریں گے اور عوام کو ان کی فتوحات اور کامیابیوں کی مبارکباد پیش کریں گے، اس دن جدید ترین اسلحہ کی نمائش اور فوجی طاقت کا مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔ کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین ژی جن پنگ مہمانِ خصوصی ہو ں گے۔ یہ دن جشن منانے سے کہیں بڑھ کر ہو گاجب تمام سڑکوں ، ذرائع نقل و حمل اور فلائٹس کا رخ بیجنگ کی طرف ہو گا۔ صدیوں پرانی روایات ، معاشرتی اور معاشی اصولوں کو چیلنج کیا گیا اور انھیں کمیونزم کے سوشلسٹ اور مارکسسٹ فلسفے میں ڈھالا گیا۔ اقتدار کی اذیت ناک منتقلی ، قابل قیادت اور سخت نظم و ضبط کے تحت جاری رہی جس کے نتیجے میں چین پر انعامات کی بارش ہونے لگی۔ 1978سے چین ایک نمایاں طاقت کے طور پر سامنے آیا۔ معاشی ترقی کو چینی کامیابیوں میں مرکزی حیثیت حاصل رہی۔ جس نے روشنی ڈالی کہ فائونڈنگ فادر کا مادیت پرستی پر مبنی وژن آج بھی موجود ہے۔ چین کو غربت سے نکالنے کا پہلا پانچ سالہ منصوبہ 1953سے 1957تک کا آیا۔ ایسا ہی ماڈل سوویت یونین پہلے ہی اپنا چکی تھی۔ اس منصوبہ کی پالیسیاں بڑی حد تک ریاست کے ذریعے پیداواری قوتوں کی ملکیت اور ایک پارٹی کی حکمرانی کے ذریعے سخت ضابطوں پر مبنی تھیں۔ ان کا مقصد زرعی معیشت کو صنعتی معیشت میں بدلنا تھا۔ 1971میں امریکہ کے چین پر کمیونسٹ کے قانونی اختیار کو تسلیم کرنے کے بعد چین نے مغربی دنیا کے لیے اپنے دروازے وا کر دیے۔ فری مارکیٹ ورلڈ کے لیے تیاریاں 1978میں مکمل ہوئیں جس کے بعد چین نے تاریخ کی متاثر کن سطح تک ترقی کے اہداف حاصل کیے۔ 1980کی دہائی سے چین دنیا کی سب سے تیز رفتار ترقی پذیر معیشت رہا جس کی اوسط سالانہ شرحِ نمو 1978سے 2005تک 10فیصد رہی۔ 800ملین افراد کو خطِ غربت سے اوپر اٹھایا گیا۔ یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جو تاریخِ انسانی میں محض چند ہی قومیں سر انجام دے پائیں۔ اب دنیا بھر میں چینی حکومت مرکزی حیثیت حاصل کرنے والی ہے۔ صدر ژی جن پنگ میرٹو کریسی کی ایک اور شاندار مثال ہیںجو مائوزے تنگ کے بعد چین کے دوسرے عظیم رہنما کے طور پر تسلیم کیے جاتے ہیں۔ ان کے گورننس ، خارجہ پالیسی اور معیشت کے متعلق افکار و خیالات چین اور بیرونی ممالک میں ’’ژی کے خیالات ‘‘ کے عنوان سے پڑھائے جا رہے ہیں۔ ان کے وژن کو کمیونسٹ پارٹی کے منشور کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ژی نے اتحاد ، دولت اور نظم و ضبط کی تشہیر کی۔ انہوں نے چین کی معیشت کو تقویت بخشی اور چینی حکومت اور معاشرے کو ہر سطح پر بد عنوانی سے پاک کیا ۔ 70ویں یومِ آزادی کی تقریبات دراصل ژی جن پنگ کی بھی ستائش ہیں۔ جب یورپ اور امریکہ نے چینی پیشرفت کو روکنے کے لیے اتحاد کیا تو چین نے پاکستان ترکی اور ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دیتے ہوئے سی پیک اور اوبور جیسے منصوبوں کا اعلان کر دیا۔ چین ،پاکستان، ایران اور روس عالمی حکمرانی کا نیا پیش خیمہ ہو ں گے۔ بھارت امریکہ اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کروانے میں ناکام رہے لیکن اس محاذ پر بھی چین پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہے۔ چین کے 70ویں یومِ آزادی کے موقع پر پاکستانی عوام چینی بھائیوں کو والہانہ احترام کے ساتھ مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اللہ پاک اس بھائی چارے اور مشترکہ خوشحالی میں اضافہ فرمائیں۔