اسلام آباد (خصوصی نمائندہ ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پہلی قومی میڈیسن پالیسی تیاری کے مراحل میں ہے ، نئی قومی میڈیسن پالیسی6 سے 8 ماہ کے دوران تیار ہوجائے گی، پاکستان میں ادویات کے مضر اثرات جاننے کا نظام موجود نہیں، امریکہ میں 10 فیصد مریض ادویات کے مضراثرات کے نتیجے میں ہر سال ہسپتالوں میں دم توڑتے ہیں، پاکستان میں ادویات کے مضر اثرات سے جاں بحق اور معذور ہونے والوں کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ادویات کے مضراثرات کی نگرانی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر شخص کو سالانہ آٹھ انجکشن لگائے جاتے ہیں جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ شرح ہے۔ پاکستان میں لگائے جانے والے95 فیصد انجکشن غیر ضروری ہوتے ہیں۔ پاکستان سوسائٹی آف ہیلتھ سسٹم فارماسسٹ کے ساتھ ملکر ادویات کو محفوظ استعمال پر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ڈاکٹرظفر مرزا نے کہاکہ پاکستان میں عام لوگوں کو دواوں کے مضر اثرات بارے کوئی آگاہی نہیں۔ فارماسسٹ سے درخواست ہے کہ وہ عوامی آگاہی اور وزارت صحت کی اس سلسلے میں معاونت کرے۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو ( سی ای او) ڈریپ عاصم روف نے کہا کہ ادویہ سازی کے سلسلے میں ڈبلیو ایچ او لیول تھری کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ ڈریپ سے کرپشن خاتمہ و شفافیت کے فروغ کیلئے کوششین جاری ہے۔ دواوں کے مظر اثرات کو جاننے کیلئے سسٹم تیار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محفوظ ادویات کی تیاری و عوام کو مظر اثرات سے بچانے کیلئے فارماسسٹ کا اہم کردار ہے۔ ہمیں پاکستان میں لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی۔