اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+اے پی پی) صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال40 ہزار خواتین چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہوتی ہیں۔ خواتین چھاتی کے کینسر کی بروقت تشخیص خود بھی کر سکتی ہیں۔ چھاتی کے کینسر کی بروقت تشخیص سے 98 فیصد کامیاب علاج ممکن ہے۔ چھاتی کے کینسر کا علاج مہنگا ہے۔ مرض سے تحفظ کیلئے پیشگی احتیاط کی ضرورت ہے۔ ماں کی غذائی ضروریات میں احتیاط سے بچوں میں سٹنٹنگ کے امکانات کم کئے جا سکتے ہیں۔ دو سال تک بچوں کو دودھ پلانے سے ماں چھاتی کے کینسر سے بچ سکتی ہے۔ کرونا سے بچائو کیلئے ہاتھ دھونا، ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ ضروری ہے۔ اسی طرح احتیاطی اقدامات سے چھاتی کے کینسر سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ چھاتی کے کینسر سے سے متعلق شعور کی آگاہی کے حوالہ سے جمعرات کو یہاں ایوان صدر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے قوم سے گزارش کی کہ کرونا ختم نہیں ہوا، قوم نے وبا کا بہترین مقابلہ کیا ہے، ایسا نہ ہو کہ ہماری بداحتیاطی سے ہمیں اس کا دوبارہ سامنا کرنا پڑے کیونکہ دنیا کے کئی ممالک میں وبا دوبارہ پھیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسک پہن کر، ہاتھ دھو کر اور سماجی فاصلہ کی احتیاط سے کرونا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ صدر نے سٹنٹنگ اور بریسٹ فیڈنگ کے حوالہ سے کہا کہ اس کا گہرا تعلق ہے، اگر پہلے ہزار دن میں بچے کی خوراک کا خیال رکھا جائے تو اس کو دماغی کمزوری سے بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر سے آگاہی میں کوئی سرکاری اخراجات نہیں کئے گئے بلکہ این جی اوز، اداروں اور مسلح افواج سمیت دیگر شراکت داروں کے تعاون سے مہم چلائی جا رہی ہے۔ صدر نے کہا کہ آگاہی کو عام کرنا پڑے گا۔ بروقت تشخیص سے بریسٹ کینسر کا 98 فیصد علاج ممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علمائے کرام چھاتی کے کینسر کے حوالہ سے آگاہی میں مدد کر سکتے ہیں جس طرح کرونا میں کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کی بیماری کے پھیلائو میں زیادہ انجیکشنز کا ہاتھ ہے۔ ہر فرد چھاتی کے کینسر کی آگاہی کے فروغ میں ہر ممکن حد تک اپنا حصہ ڈالے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے میڈیا اور ارکان پارلیمنٹ کو خطوط ارسال کئے ہیں۔ جن میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ چھاتی کے کینسر کی آگاہ کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ علوی نے کہا ہے کہ چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے حوالہ سے اقدامات کی ضرورت ہے، مرض سے آگاہی کیلئے سیمینارز منعقد کئے جائیں، چھاتی کے کینسر کی وجوہات میں موروثی منتقلی سمیت دیگر کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کیلئے میڈیا کا کردار اہم ہے۔ این جی اوز بیماری سے متعلق ڈیٹابیس کی تیاری میں مدد دیں۔ چھاتی کے کینسر کے حوالہ سے شعور اجاگر کرنے کے بارے میں جمعرات کو یہاں ایوان صدر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ بریسٹ کینسر کے دو اہم مسائل میں خواتین کی آگاہی اور تشخیص شامل ہیں۔ ماہرین صحت‘ تعلیم‘ سفارتکار‘ حکومتی ادارے اور تمام شراکت دار آگاہی پیدا کریں۔ اس حوالہ سے تعلیمی اداروں اور دفاتر میں سیمینارز منعقد کئے جائیں گے۔ مخیر حضرات آگ آئیں اور فلاحی ادارے کام کریں تاکہ بروقت علاج کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہسپتال تک پہنچانے کیلئے کچھ ادارے شٹل سروس شروع کرنا چاہتے ہیں جو قابل تعریف اقدام ہے۔ انہوں نے اینکرز‘ میڈیا مالکان اور مارننگ شوز کے میزبانوں سمیت تمام مکتبہ ہائے فکر سے کہا کہ دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے لوگوں میں بیماری کے حوالہ سے شعور اجاگر کریں۔ مسلح افواج بھی ڈیٹا بیس کیلئے حکومت کی معاونت کریں۔