ایڈیشنل سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کی تعیناتی چیلنج

اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان سے)ایم پی سکیلز پالیسی 2020 کے تحت لگائے جانے والے ایڈیشنل سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کی تعیناتی چیلنج، عدالت نے تین ماہ میں مستقل سیکرٹری قانون لگانے کا حکم دیا ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے 8ستمبر2020 کو جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق۔ راجہ نعیم اکبر کو سیکرٹری(انچارج) وزارت قانون وانصاف ڈویژن کا اضافی چارج دیا گیا تھا، راجہ نعیم اکبر سنیئر کنسلٹینٹ (ایم پی ۔ون) ہیں،انہیں گریڈ 21کے آفسر ایڈیشنل سیکرٹری محمد خوشی الرحمن کی جگہ (انچارج) تعینات کیا گیا تھا۔راجہ نعیم اکبر کی تعیناتی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ، عدالت کا کہنا تھا کہ ایک مستقل پوسٹ پر سپیشل سکیل(کنٹریکٹ) کا فرد کام نہیں کرسکتا حکومت تین ماہ کے اندر مستقل سیکرٹری قانون تعینات کرے یہ اہم ادارے کی اہم پوسٹ ہے ، حکومت نے دوسال سے خالی اہم پوسٹ پر آفسر تعینات کیوں نہیں کیاتھا؟۔ذرائع کے مطابق راجہ نعیم اکبر کی تعیناتی کے حوالے سے وزیراعظم کابینہ کے ممبران نے بھی مذکورہ پوسٹ پر تعیناتی کی مبینہ طور پر مخالفت کرتے ہوئے اسے قوائدو ضوابط کے خلاف قرار دیا تھا ، وزیر اعظم جو اعلیٰ تقرری کی فائنل اتھارٹی ہیں نے کابینہ کی ایڈوائس کو مسترد کرتے ہوئے راجہ نعیم اکبر کو ایڈیشنل سیکرٹری وزارت قانون دوسال سے لیے لگانے کے احکامات دیئے تھے جس کے بعد تعیناتی کا نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا تھا، گریڈ 21کے آفسر ایڈیشنل سیکرٹری /ڈرافٹس مین محمد خوشی الرحمن جو پرمننٹ آفسر ہیں ان کی ریٹائرمنٹ میں ابھی چھ سات سال رہتے وہ چھٹی لیکر کر چلے گئے ہیں۔ایم پی سکیلز پارلیسی 2020 کے حوالے سے حاصل دستاویزات کے مطابق حکومت کی طرف سے منظور شدہ سرکاری میمورنڈم کی کاپی میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم منیجمنٹ پوزیشن اسکیلز پالیسی ، 2020 کی منظوری پر راضی ہوگئے ہیں ، اس کے بعد اوپن مارکیٹ سے انتہائی ہنر مند / اہل پیشہ ور افراد کی تقرریوں کے لئے "ایم پی اسکیل پالیسی ، 2020" کہا جاتا ہے۔ وزارت / ڈویژنوں ، منسلک محکموں ، ماتحت دفاتر ، خود مختار یا نیم خودمختار اداروں (یا تو قانونی یا کسی اور طرح) ، انضباطی حکام ، وغیرہ جیسے MP-I ، MP-II اور MP- کے عہدے کی بنیاد پر (معاہدہ) III کے مطابق خزانہ ڈویژن کے ذریعہ وقتا فوقتا وزیر اعظم کی منظوری کے ساتھ طے ہوتا ہے۔وزیر اعظم نے وزارتوں / ڈویژنوں اور منسلک محکموں ، خود مختار اداروں کو بھاری تنخواہ اور پیکجوں پر پیشہ ور افراد / ٹیکنوکریٹوں کی خدمات حاصل کرنے کے لئے ایم پی اسکیل عہدوں کی منظوری دے دی۔ MP کے لئے عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 62 سال کردی گئی ہے جو پہلے 68سال تھی۔حکومتی انتظامی پیمانے پر پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے کے لئے ضرورت کی شناخت ایک ضروری ضرورت ہے۔ انتظامی پیمانے پر پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت کے لئے ، مندرجہ ذیل واضح طور پر قائم کیے جائیں گے۔اوپن مارکیٹ سے پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت کی پوزیشنوں / عہدوں کی واضح نشاندہی کی جانی چاہئے اور جواز کے ذریعہ اوپن مارکیٹ سے مطلوبہ انسانی وسائل کی خدمات حاصل کرنے کے متوقع نتائج کی نشاندہی کی جانی چاہئے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ساتھ مشاورت سے سیکرٹری خزانہ کو نیا ایم پی اسکیل پوزیشن تشکیل دینے کی منظوری دینے کا اختیار دیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...