اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی)پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیشنل کمیشن فارہیومین ڈویلپمنٹ ( این سی ایچ ڈی) کے 2002سے اب تک رولز نہ بنائے جانے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے اور تمام وزارتوں سے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بنائے گئے رولز کی تفصیلات طلب کر لی ہیں اجلاس میں بتایا گیا کہ این سی ایچ ڈی انتظامیہ کی جانب سے غیر مجاز طور پر گریڈ 19 کے ملازمین کو ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن الائونسز ادا کئے گئے،کمیٹی نے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تمام وزارتوں سے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بنائے گئے رولز سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں، جبکہ این سی ایچ ڈی کے ملازمین کو غیر مجاز طور پر ادا کیئے گئے الائونسز کی ریکوری کی ہدایت کر دی ۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر منزہ حسن کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزارت وفاقی تعلیم کے سال 2014-15کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ رپورٹ کے مطابق نیشنل کمیشن فارہیومین ڈویلپمنٹ ( این سی ایچ ڈی)کی انتظامیہ کی جانب سے غیر مجاز طور پر ڈائریکٹرزکو ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن الائونسز ادا کیئے گئے ، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آڈٹ نے بتایا کہ انہوں نے ریگولیشنزبنائے لیکن رولز التوا میں پڑے ہیں ، ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن الائونسز 19گریڈ کے ملازمین کو بھی دیئے گئے ، کنوینر کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ریگولیشنز کیسے بنا سکتے ہیں جب رولز ہی منظور نہیں ہوئے، جب الائونسز دیئے گئے تو اس وقت رولز نہیں تھے ، سالہا سال سے رولز نہیں بنے ہوتے ، این سی ایچ ڈی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جب الائونسز دیئے گئے اس وقت ریگولیشنز تھے، سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ انہوں نے ریگولیشنزرولز سے پہلے بنا دیئے، رولز اس وقت ہائوسنگ منسٹری میں پڑے ہوئے ہیں،کمیٹی نے غیر مجاز طور پر ادا کئے گئے الائونسز کی ریکوری کرانے کی ہدایت کر دی، کنوینر کمیٹی منزہ حسن نے کہاکہ ان پیسوں کی ریکوری کی جانی چاہیئے، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ این سی ایچ ڈی کے رولز نہیں بنے، کمیٹی نے استفسار کیا کہ یہ ادارہ کب کا بنا ہوا ہے ؟ جس پر متعلقہ حکام نے بتایا کہ یہ 2002کا آرڈیننس ہے