ٹرمپ انتظامیہ کے تحت پالیسیاں اب امریکاچین سرد جنگ میں تبدیل ہو چکی ہیں

Oct 02, 2020

اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی)  اگرچہ پاکستان اپنے اسٹریٹجک منظرنامے اور ان کو درپیش خطرات سے بخوبی آگاہ ہے تاہم اس کی جوہری صلاحیتوں کو دوبارہ سے ترتیب دینے اور ان کی نئی وضاحت کی ضرورت ہے ، تاکہ یہ معلومات بھی شامل ہو سکیں کہ اس میں خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجی کس طرح روایتی اور جوہری ردعمل کو متاثر کرسکتی ہے۔پاکستان بجا طور پر عالمی منظر نامے میں تعمیری کردار رکھتا ہے ہے اور یہ امریکہ اور چین کے مابین ایک پْل کا کام کرسکتا ہے۔مودی حکومت کی جارحیت کے تناظر میں ، پاکستان کو چوکنا رہنا پڑے گا اور فوجی اور ہائبرڈ دونوں تناظر میں اپنی تیاری بھی رکھنا پڑے گی ۔ان خیالات کا اظہار ویبینار بعنوان ’’ عالمی تزویراتی ماحولیات اور تکنیکی ترقیات: جنوبی ایشیا کی سلامتی کیلئے مضمرات‘‘ میں مقررین نے اپنے خطاب میں کیا۔ یہ ویبینار ’’ سینٹر برائے ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ‘‘ اور ’’نیول پوسٹ گریجویٹ اسکول( کیلیفورنیا ، امریکہ)) کے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا۔ اپنے ابتدائی ریمارکس میں ،سی اے ایس ایس کے صدر ایئر چیف مارشل (ر) کلیم سادات نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کس طرح ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی پالیسیاں کس طرح انسداد دہشت گردی سے امریکہ اور چین کے مابین سیاسی ، معاشی ، اور فوجی سرد جنگ میں تبدیل ہو چکی ہیں ۔جبکہ دوسری طرف ، چین کا موقف ہے کہ امریکہ نے ’‘امریکہ فرسٹ پالیسی‘‘ کو فروغ دے کر اپنی عالمی قیادت کے کردار کو ختم کردیا ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان جیسے ممالک درمیان میں پھنس گئے ہیں کیونکہ ان کے دونوں ممالک کیساتھ باہمی تعلقات ہیں۔ کلیم سادات نے زور دے کر کہا کہ بھارت چین سٹینڈ آف ایک اہم واقعہ ہے جس کے ذریعے دہلی کے حکمران ، چین اور پاکستان کے ساتھ ٹو فرنٹ جنگ اختیار کر رہے ہیں ۔سیمینار میں اظہار خیال کرتے  ایئر مارشل (ر) وسیم الدین ، ڈائریکٹر سی اے ایس ایس نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی تزویراتی ماحول ، باہمی انحصار  اور تیز رفتار تکنیکی ترقیوں نے ہر خطے پر دور رس اثرات مرتب کئے ہیں ۔ بریگیڈئیر (ر) ڈاکٹر فیروز حسن خان نے مشورہ دیا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک اتحاد کو ترک نہیں کر سکتا اور نہ ہی اسے یہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ برصغیر میں ٹیکنالوجی کے بنیادی طور پر چھ عناصر اہمیت اختیار کر رہے ہیں۔ امریکی مفکر ڈاکٹر زیکری ڈیوس نے کہا کہ پاکستان کو شروع سے ہی سیکیورٹی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ڈی جی اعزاز چودھری نے اپنے خطاب میں متنبہ کیا کہ دنیا اس وقت بڑے پیمانے پر عسکریت پسندی ، ، تکنیکی ترقی اور کثیر الجہتی کے دور سے گزر رہی ہے۔ جنوبی ایشیائی خطے میں طاقت کا مقابلہ جاری ہے اور امریکہ چین کے خلاف بھارت کو مضبوط کررہا ہے۔ پاکستان کو نہ صرف سفارتی محاذ پر ان حریف گروپوں کے مابین توازن کو برقرار رکھناہے بلکہ اس صورتحال میں تعمیری کردار بھی ادا کرنا ہے ۔تقریب سے ایئر مارشل (ر) اشفاق آرئیں ، ڈاکٹر رابعہ اختر نے بھی خطاب کیا، سیمینار کے آخر میں پاکستان، امریکہ ، چین و دیگر خطوں سے تعلق رکھنے والے دانشوروں نے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔ 

مزیدخبریں