پٹرول مہنگا، سونامی اب آیا اپوزیشن کا ینٹ، قومی و پنجاب اسمبلی میں احتجاج 

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ اپوزیش نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے جس پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف اور پی پی شازیہ مری نے کہا کہ کئی ہفتوں سے حکومت کی جانب سے سوالات کے جواب موصول نہیں ہو رہے۔ انہوں نے ڈپٹی سپیکر سے سوالات کے جواب موصول نہ ہونے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ خواجہ آصف نے سپیکر اسمبلی کو مخالب کرتے ہوئے کہا کہ عوام پر پیٹرول بم گرا دیا گیا ہے، خدارا عوام پر رحم کریں۔ بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران اپوزیشن کے اراکین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر نعرے بازی کرتے رہے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان اسمبلی نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف نعرے لگا دیئے۔ خواتین اپوزیشن ارکان کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لو‘ کے نعرے لگائے گئے۔ بعد ازاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین نے سپیکر کے ڈائس کا گھیرائو کر لیا اور بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ اپوزیشن اراکین نے اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے ڈیرہ جمالیا اور پیٹرولیم مصبوعات کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کیا۔ قبل ازیں ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانی سکواڈ کی خراب کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال پر تحریری جواب جمع کراتے ہوئے وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے بتایا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا احتساب شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صدر اولمپک ایسوسی ایشن کو عہدہ چھوڑنے کا کہا ہے، ہم اس معاملہ میں بے جا مداخلت نہیں چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانی سکواڈ میں 10ایتھلیٹ 11آفیشل شامل تھے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ شوکت علی نے کہا کہ میٹرو اسلام آباد پشاور موڑ سے اسلام آباد ائیرپورٹ تک جو ہے یہ 15کلومیٹر ہے ایک ہزار ملین روپے بجٹ میں بسوں کی خریداری کے لیے رکھے ہیں۔ میٹرو سٹیشن اور دیگر کام مکمل کرنے کے بعد 23مارچ 2023کو اس کا افتتاح کر دیا جائے گا۔ رواں سال یکم جنوری سے 31اگست تک 1680گداگروں کے خلاف بھکاری ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور انسداد انسانی سمگلنگ ایکٹ کے تحت 377کیسز درج کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا‘ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایک ماہ میں پٹرول کی قیمت دو مرتبہ بڑھی ہے اس سے پہلے بھی کئی بار پٹرول کی قیمت بڑھ چکی ہے۔ یہ تو مسلسل منی بجٹ آ رہے ہیں۔ غریب طبقہ متاثر ہو رہا ہے یہ بہت بڑا المیہ ہے۔ قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ پٹرول کی عالمی قیمت کسی حکومت کے ہاتھ میں نہیں صرف پاکستان نہیں باقی دنیا میں بھی اس پر دباؤ ہے۔ حکومت نے کوشش کی کہ عوام پر بوجھ کم کر کے خود زیادہ بوجھ اٹھائیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وزیر خزانہ ایوان میں آئے لیکن ان میں ہمت نہیں تھی کہ وہ مہنگائی پر جواب دیں سکیں۔ وزیر خارجہ کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ آ کر افغانستان پر ایوان کو اعتماد میں لیں۔ وزیر خزانہ کے لئے یہ صرف 4 روپے ہیں‘ 5 روپے ہیں کیونکہ وزیر خزانہ نے کبھی غریبوں کا حال نہیں دیکھا۔ حکومت آئی ایم ایف میں دیکھنے کی بجائے غریبوں کی آنکھوں میں دیکھے۔ شیری رحمان نے کہا کہ اصل سونامی تو یہ آ رہا ہے عوام کو بچانے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ حکومت عوام پر رحم کرے۔ حکومت کا کوئی منصوبہ نہیں سوائے یہ کہ آئی ایم ایف اور سعودی عرب سے قرضہ لے۔
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے  پیٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شدید احتجاج اور ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کیا۔ ایوان میں حکومت اور اپوزیشن اراکین ایک دوسرے کے خلاف چور چور کے نعرے لگاتے رہے۔ کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے پانچ منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے پینل آف چیئرمین میاں محمد شفیع کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے ایجنڈے پر محکمہ بہبود آبادی سے متعلق سوالات شامل تھے تاہم کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے وقفہ سوالات بھی نہ ہو سکا۔ اجلاس کے آغاز پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ حکومت نے عام آدمی کا جینا دوبھر کر دیا۔ دنیا میں تیل سستا ہوا ہے اور ہمارے ملک میں مہنگا کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف تو دعوی کرتی تھے کہ ہم پٹرول 40 روپے فی لٹر دیں گے۔ یہ جمہوری اداروں کے خلاف سازش کر رہے ہیں تاکہ عوام میں یہ تاثر جائے کہ عوامی نمائندے ٹھیک نہیں۔ حسن مرتضیٰ نے کہا کہ میں اس پر ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کرتا ہوں۔ جواب میں صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ  پہلے جمہوریت اپنے خاندانوں میں لائیں۔ پیپیلز پارٹی جی ٹی روڈ کی پارٹی بن گئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے میں کم ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا مشہود نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت پر شدید تنقید کی۔ اس دوران ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان نعرے بازی شروع ہو گئی اور پنجاب اسمبلی کا ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان  ایک دوسرے کی قیادت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ پینل آف چیئرمین نے وقفہ سوالات شروع کرنے کا اعلان کیا تو اپوزیشن رکن رانا مشہود نے کورم کی نشاندہی کر دی اور اپوزیشن اراکین احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔ حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ جس پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...