اسلام آباد (اے پی پی)وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں بے ضابطگیوں اور کرپشن کی تحقیقات نیب اور ایف آئی اے کر رہی ہے ۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا 6 مئی 2006 کو سنگ بنیاد رکھا گیا، 38 ارب روپے کا پی سی ون تھا، پی سی ون پر مختلف ادوار میں نظرثانی ہوتی رہی جس سے لاگت میں اضافہ ہوا، اپنے لوگوں کو نوازنے کے لئے 18 پیکجز بنائے گئے، ٹھیکوں پر نظرثانی کی گئی، دوسرا رن وے نامکمل تھا، بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں اور کرپشن سامنے آئی۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں یہ معاملہ اٹھایا گیا، چیف جسٹس نے اس کا نوٹس اور یہ معاملہ تحقیقات کے لئے مختلف تحقیقاتی اداروں کو بھیجا گیا، نیب اور ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ سینیٹر نزہت صادق کے توجہ مبذول نوٹس کے جواب میں وزیر ہوا بازی نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر پی آئی اے ملازمین کی ڈگریاں چیک کی گئیں، 1800 انجینئرز، ٹیکنیشنز اور دیگر ڈگریاں جعلی نکلیں، ان کو ملازمتوں سے برخاست کر دیا گیا، عدالتوں نے ان کی درخواستیں مسترد کیں، اسی تناظر میں پائلٹس کی ڈگریاں چیک کی گئیں، 262 پائلٹوں کے لائسنس مشتبہ تھے، انکوائری کمیٹی نے ان کی انکوائری کی، 50 پائلٹس کے لائسنس جعلی نکلے ان کو برخاست کیا گیا، 34 کو معطل کیا گیا، اس معاملے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جو افسران ملوث تھے ان کو ملازمتوں سے برخاست کیا گیا، ایف آئی اے نے ان کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ این سی او سی کی ہدایت پر کورونا کے تناظر میں مئی 2021 میں پروازوں کی تعداد کم کر دی گئی، اووربکنگ کرنے والی ایئر لائنز کو جرمانہ کیا گیا۔