ہر برائی کی جڑ مودی بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوا اور نو عمری میں گھر بار چھوڑ کر ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سنگھ جسے عرف عام میں آر ایس ایس بھی کہتے ہیں‘ اس میں شامل ہو گیا۔آر ایس ایس بنیادی طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کا عسکری ونگ بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہاں عام ہندوؤں کو اس تنظیم کے ذریعے ہندوتوا پر مبنی تعلیم و تربیت دی جاتی ہے۔ مودی پر جو ہندوتوا کی چھاپ لگی ہوئی ہے‘ اس میں بنیادی کردار آرایس ایس کی ٹریننگ کا ہی ہے کہ مودی بطور وزیراعلیٰ ہزاروں مسلمانوں کو قتل کرایا اور نہ کبھی انکے قتل پر پشیمان ہوا اور نہ ہی کبھی مذمت کی۔ مودی جب گجرات کی وزارت اعلیٰ پر تھا تو اس دوران 2002ء میں ہزاروں مسلمانوں کو کاٹا گیا‘ انکے گھروں کو جلایا گیا اور مسلمان خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ بھارتی سپریم کورٹ کے ریکارڈ پر گجرات کے ایک سینئر پولیس افسر کا بیان موجود ہے جو انہوں نے عدالت میں ریکارڈ کرایا کہ کس طرح مودی نے وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے جان بوجھ کر ریاست میں مسلم مخالف فسادات کی اجازت دی اور مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوؤں کو اپنا غصہ نکالنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ مودی نے بطور وزیراعلیٰ نہ تو ان ہزاروں شہادتوں کی مذمت کی اور نہ ہی کبھی ہمدردی کے بھول بولے اور وزیراعظم بننے کے بعد بھی ان کا رویہ ایسا ہی رہا ہے جو انکے انتہا پسند ہونے کی واضح دلیل ہے۔ اسی تناظر میں امریکہ اور برطانیہ نے تو مودی کے اپنے ممالک میں داخلے پر پابندی عائد کی (وہ الگ بات ہے کہ یہ دونوں ممالک مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد اسکے ہموا بن گئے)قارئین کو بتاتا چلوں کہ نیو یارک کی عدالت نے بھارتی حکومت کی جانب سے کئی سکھوں کے مبینہ قتل پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف سمن جاری کیا ہوا ہے۔2014 ء میں بھی، نیو یارک کی عدالت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف گجرات میں 2002 ء کے فرقہ وارانہ فسادات میں مبینہ کردار کیلئے سمن جاری کیے تھے جب وہ ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ لیکن مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی منافقت کھل کر سامنے آ چکی ہے دونوں ممالک نے بھی ہزاروں مسلمانوں کے قتل سے چشم پوشی اختیار کر لی ہے۔ مودی کو گجرات کے قصائی کے لقب سے تو سب ہی جانتے ہیں کہ کس طرح وہ ہزاروں مسلمانوں کے خون سے پیاس بجھا کر وزرات عظمیٰ تک پہنچاہے لیکن کوئی نہیں جانتا تھا کہ مودی جیسا ہندوتوا کا پرچارک منشیات کی سمگلنگ جیسے گھناؤنے کام میں بھی ملوث ہو گا۔ بھارت کی اعلیٰ اینٹی سمگلنگ ایجنسی ڈی آر آئی نے 15 ستمبر، 2021 ء کو مغربی ریاست گجرات کی مندرا بندرگاہ پر دو کنٹینر ضبط کیے۔ افغانستان سے تقریباً تین ٹن ہیروئن افغانستان سے نکلتی ہے جس کی مالیت دو ارب ستر کروڑ ڈالر بتائی جاتی ہے۔کنٹینرز میں پتھروں کے نام پر ہیروئن بھر کر ایران کی بندر عباس بندرگاہ سے مندرا بھیج دیا گیا تھا۔یہ کنٹینرز جس کمپنی کے نام پر منگوائے گئے وہ آشی ٹریڈنگ کمپنی نے آندھرا پردیش میں درآمد کرنے تھے۔اور یہ کمپنی مودی کے انتہائی قریبی ساتھی گوتم اڈانی کے نام پر رجسٹرڈ ہے جو گجرات کی وزارت اعلیٰ کے دور سے لے کر بھارت کی وزارت عظمیٰ کے سفر میں نریندر مودی کے ساتھ ساتھ ہیں۔ گوتم اڈانی کے ماضی کے ٹریک کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ مودی اور وہ دونوں مل کر اس گھناؤنے کام میں بھی ملوث ہیں۔ مودی کے دوست گوتم اڈانی نہ صرف انڈیا کے سب سے بڑے نجی ہوائی اڈوں کے آپریٹرز میں سے ایک بن گئے بلکہ مندرا بندرگاہ اور تھرمل کول پاور پروڈیوسر سمیت سب سے بڑے نجی بندرگاہوں کے آپریٹر بھی بن گئے۔ 1990 ء کی دہائی کے آخر میں اڈانی نے مندرا بندرگاہ کو چلانے کے حقوق حاصل کیے، جو کہ بحیرہ عرب پر گجرات کے کنارے پر واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اڈانی نے دیگر بندرگاہوں میں بھی کام کیلئے بھارت کی اعلیٰ بیورو کریسی میں تحفے تحائف دیئے۔اسکے علاوہ کریڈٹ سوئس کی رپورٹ کے مطابق اڈانی گروپ ہی تھا جس نے بینکوں پر دباؤ ڈالا اور بینکنگ سیکٹر کا 12فیصد قرضہ صرف اسی گروپ نے حاصل کیا۔ مودی کی وزارت اعلیٰ کے دوران اڈانی کا کاروبار 12 گنا بڑھا اور مودی کے وزارت عظمیٰ کے منصب سنبھالنے کے بعد تو اس نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ ہندوستان کے معروف کاروباری اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق، 13 ستمبر، 2013ء کے بعد، جب مودی کو بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کا امیدوار قرار دیا گیا۔ اڈانی انٹرپرائزز کے حصص میں 265 فیصد اضافہ اور کاروبار میں 20 گنا اضافہ ہوا۔ 2014ء میں اڈانی کی ذاتی دولت میں 152 فیصد اضافہ ہوا۔مودی کی انتخابی مہم میں جو جیٹ طیارہ استعمال ہوتا رہا وہ بھی اڈانی گروپ ہی کی ملکیت تھا۔ 1994ء میں مودی کے وزیراعلیٰ بننے سے پہلے، گجرات میری ٹائم بورڈ نے مندرا بندرگاہ پر ایک جیٹی کی منظوری دی۔ اڈانی گروپ نے اس کو موقع غنیمت جانا اور اس کا ٹھیکہ حاصل کر لیا۔ جس جگہ یہ بننا تھا وہ وہاں 3 ہزار ہیکٹر پرمینگرووز کا جنگل تھا۔ راتوں رات، تقریباً 20 لاکھ درخت غائب ہوگئے اور مودی کے اقتدا رمیں آنے کے بعد یہ قصہ بھی گول ہو گیا۔ سابقہ حکومت نے اڈانی گروپ پر ماحول کو نقصان پہنچانے کے جرم میں دو ارب جرمانہ عائد کیا جو مودی کی وزارت ماحولیات نے واپس لے لیا گیا۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اڈانی گروپ کا عروج دھوکہ دہی سے لیکر ماحولیاتی خلاف ورزیوں تک کے الزامات سے دوچار ہے اور اس سارے سفر میں مودی بھی انکے ساتھ ہے۔ بھارتی ریاستی ادارے بالخصوص انصاف کا نظام بی جے پی حکومت میں عملی طور پر مفلوج ہے۔ امکان ہے کہ اڈانی مودی حکومت کی برکت سے ہیروئن سمگلنگ کے کیس میں بھی بچ جائیں گے۔
نریندر مودی : ہندوتوا کا پرچارک
Oct 02, 2021