کراچی ( نیوز رپورٹر+ نیٹ نیوز)کراچی کے علاقے جنجال گوٹھ کے قریب دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)کے چار اہلکار زخمی جبکہ جوابی فائرنگ میں دو مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ سندھ پولیس بیان میں کہا گیا کہ کراچی میں سپر ہائی وے کے قریب جنجال گوٹھ گلشن معمار میں سی ٹی ڈی اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلہ ہوا جس کے نتیجے میں 45 سالہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر عرفان علی، 47 سالہ کانسٹیبل ارشد خان اور 50 سالہ کانسٹیبل محمد عامر اور 46سالہ کانسٹیبل مولا بخش زخمی ہو گئے۔ جبکہ ہلاک دہشت گردوں کی لاشیں قانونی کارروائی کے لیے جناح ہسپتال منتقل کر دی گئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔ ادھر سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ گھر میں دہشتگردوں کی موجودگی کے ساتھ بارودی مواد ہونے کا بھی شبہ تھا، مقابلے کے وقت گھر میں ایک خاتون اور بچی بھی موجود تھی، سکیورٹی اداروں نے دونوں کو تحویل میں لے لیا۔ ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ کے مطابق مقابلے میں زخمی 4 سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں دو کی حالت تشویشناک ہے۔ اس حوالے سے انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ دہشت گرد 2 بڑی کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ دوسری جانب کراچی میں ناردرن بائی پاس کے قریب مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد 2021 ء میں کوئٹہ میں ہوٹل دھماکے کے ماسٹر مائنڈ اور مطلوب ترین تھے، کوئٹہ دھماکے میں اہم شخصیت دہشتگردوں کا ہدف تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں سے ملنے والا سی 4 ایکسپلوزیو بھاری مقدار میں ہے، جس سے 5 خودکش جیکٹ بنائی جا سکتی تھیں۔ دہشتگردوں سے گاڑی کے نیچے آئی ای ڈی لگانے مقناطیس بھی ملے، جو 5 کلوگرام تک کی آئی ای ڈی کا وزن اٹھا سکتے تھے۔ سی ٹی ڈی پولیس کے مطابق مارے گئے دہشت گردوں میں ایمل شاہ اور عبداللہ شامل ہیں جن کا تعلق کالعدم تنظیم داعش سے تھا، ان کے تین ساتھی پچھلے سال مارے گئے تھے۔ دونوں دہشت گرد کوئٹہ کے شہر پشین کے رہنے والے تھے جو کراچی میں روپوشی کی زندگی گزار رہے تھے۔
کراچی، دہشت گرد