سندھ کے تقریبا 50 فیصد زرعی رقبے سے سیلابی پانی  نکال لیا گیا،منظوروسان

کراچی ( نیوز رپورٹر)سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے زراعت پر اثرات کے متعلق مشیر زراعت سندھ منظور وسان نے کہا ہے کہ سندھ کے تقریبا 50 فیصد زرعی رقبے سے پانی کی نکاسی کرلی گئی ہے،اس وقت کچھ اضلاع کی زمینیں ربیع کی فصلوں کے لیے تیار ہیں، سندھ میں 15 اکتوبر سے 15 دسمبر تک گندم کاشت کی جاتی ہے۔ مشیر زراعت منظوروسان کا اپنے جاری کردہ بیان میں مزید کہنا تھا کہ صوبے میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے زرعی زمینوں سے پانی کی نکاسی کا سلسلہ جاری ہے، اگر پانی کا اخراج ہوگیا تو ربیع کے دوران 70 سے 75 فیصد زیادہ بوائی متوقع ہے۔ منظورووسان کا کہنا تھا کہ سکھر، نارا، گھوٹکی اور ڈھرکی،عمرکوٹ،شہیدبینظیرآباد، نوشہروفیروز اور سانگھڑ اضلاع میں ربیع کے فصل کے لئے زمین تیار ہے جبکہ قمبر،جیکب آباد اور شکارپور میں تقریبا چالیس چالیس فیصد زمین ربیع کے فصل کی کاشت کے لیے دستیاب ہے۔ انہوں نے کہاکہ لاڑکانہ میں 70 فیصد، ٹھٹہ اور کشمور میں پچاس پچاس فیصد زمین ربیع فصل کے لئے دستیاب ہے جبکہ ضلع خیرپور میں سیلابی پانی زیادہ ہے، نوابشاہ کے بھی کچھ علاقوں میں پانی کھڑا ہے، جس کی نکاسی کا کام جاری ہے۔ منظور وسان نے کہاکہ سندھ کے کئی اضلاع کی زرعی زمینیں زیر آب ہونے کی وجہ سے گنے کی فصل ابھی تک کاشت نہیں ہوسکی اور رواں ماہ اکتوبر سے کاشت ہونے والی سبزیاں، دالیں، سرسوں اور ربیع کی اہم فصلوں سے محروم رہیں گے، محکمہ زراعت کی جانب سے کاشتکاروں کو ربیع کی فصل کاشت کرنے کے خصوصی طریقے بتانے کے لئے مشورے بھی دئیے جارہے ہیں۔ منظوروسان نے کہا کہ سندھ میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے زرعی صنعت کو بھی بڑا نقصان پہنچا ہے، کپاس کی فصل تباہ ہونے کی وجہ سے دھاگے اور کپڑے کے کارخانے بند اور مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے،باغات میں پانی کھڑا ہونے سے دیگرفصلوں کے ساتھ ساتھ کیلے، آم اور لیموں کے فصلوں کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔منظور وان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ربیع سیزن کے لئے سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں اور کسانوں کو بیج اور ڈی اے پی کھاد مفت دینے کے لئے سفارش کردی ہے، سندھ میں سیلاب سے زرعی سیکٹر کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
منظور وسان

ای پیپر دی نیشن